مذاکرات کیلیے وزیرداخلہ کی سربراہی میں کمیٹی بنائی جائے منور حسن
طالبان معصوم لوگوں کو نہیں مار سکتے، دہشت گردی بھارت، امریکا اور اسرائیل کر رہے ہیں
نواز شریف کو اپنا کاروبار عزیز، مسائل حل کرنیکی بجائے بھارت کو سر چڑھایا جا رہا ہے۔ فوٹو: فائل
امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جن کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کا مینڈیٹ ملا ہے، وہ اس سے پہلوتہی کر رہے ہیں۔
وہ اپنی ذمے داری کا احساس کریں اور بے اختیار لوگوں پر یہ ذمے داری نہ ڈالیں کہ وہ معصوم لوگوں کی جان سے کھیلنے والوں کو سمجھائیں۔ وزیراعظم وزیرداخلہ کی سربراہی میں مذاکرات کیلیے کمیٹی تشکیل دیں جس کو مکمل اختیارات حاصل ہوں، طالبان کی طرف سے مذاکرات کیلیے ایک بار پھر آمادگی کا اظہار خوش آئند ہے، اب حکومت طالبان پر یہ الزام نہیں لگا سکتی کہ وہ مذاکرات کرنا نہیں چاہتے، طالبان کے نام پر بھارتی، امریکی اور اسرائیلی تخریب کار ملک میں دہشتگردی کر رہے ہیں لیکن حکومت اور سیکیورٹی ادارے تمام تر ثبوتوں کے باوجود ان کا نام لینے سے شرماتے ہیں، طالبان مساجد، مدارس سمیت مذہبی عبادت گاہوں پر حملے نہیں کر سکتے اور نہ اسکولوں، کالجوں میں دھماکے کر کے معصوم انسانوں کے خون سے ہولی کھیل سکتے ہیں۔
تبلیغی مرکزوں، قاضی حسین احمد اور مولانا فضل الرحمن پر حملے کرنیوالے طالبان کیسے ہو سکتے ہیں؟ حکومت اپنی نااہلی کو چھپانے کیلیے دہشتگردی کے ہر واقعے کے ڈانڈے طالبان سے ملا دیتی ہے، میڈیا میں دہشتگردی کے واقعے کی ذمے داری قبول کرنیوالوں سے کبھی کسی نے شناخت نہیں پوچھی۔ دریں اثنا سید منور حسن نے بھارت کے ساتھ تجارت کیلیے واہگہ بارڈر 24گھنٹے کھلا رکھنے اور بینکوں کی شاخیں کھولنے کے اعلان پر کہا کہ یہ اقدامات امریکا اور بھارت کی خوشنودی کیلیے ہیں، کشمیر سمیت دیرینہ مسائل حل کرنے کے بجائے بھارت کو سر پر بٹھایا جا رہا ہے، نواز شریف کو صرف اپنا کاروبار اور تجارت عزیز ہے، قومی مفادات کو قربان کیا جا رہا ہے۔
وہ اپنی ذمے داری کا احساس کریں اور بے اختیار لوگوں پر یہ ذمے داری نہ ڈالیں کہ وہ معصوم لوگوں کی جان سے کھیلنے والوں کو سمجھائیں۔ وزیراعظم وزیرداخلہ کی سربراہی میں مذاکرات کیلیے کمیٹی تشکیل دیں جس کو مکمل اختیارات حاصل ہوں، طالبان کی طرف سے مذاکرات کیلیے ایک بار پھر آمادگی کا اظہار خوش آئند ہے، اب حکومت طالبان پر یہ الزام نہیں لگا سکتی کہ وہ مذاکرات کرنا نہیں چاہتے، طالبان کے نام پر بھارتی، امریکی اور اسرائیلی تخریب کار ملک میں دہشتگردی کر رہے ہیں لیکن حکومت اور سیکیورٹی ادارے تمام تر ثبوتوں کے باوجود ان کا نام لینے سے شرماتے ہیں، طالبان مساجد، مدارس سمیت مذہبی عبادت گاہوں پر حملے نہیں کر سکتے اور نہ اسکولوں، کالجوں میں دھماکے کر کے معصوم انسانوں کے خون سے ہولی کھیل سکتے ہیں۔
تبلیغی مرکزوں، قاضی حسین احمد اور مولانا فضل الرحمن پر حملے کرنیوالے طالبان کیسے ہو سکتے ہیں؟ حکومت اپنی نااہلی کو چھپانے کیلیے دہشتگردی کے ہر واقعے کے ڈانڈے طالبان سے ملا دیتی ہے، میڈیا میں دہشتگردی کے واقعے کی ذمے داری قبول کرنیوالوں سے کبھی کسی نے شناخت نہیں پوچھی۔ دریں اثنا سید منور حسن نے بھارت کے ساتھ تجارت کیلیے واہگہ بارڈر 24گھنٹے کھلا رکھنے اور بینکوں کی شاخیں کھولنے کے اعلان پر کہا کہ یہ اقدامات امریکا اور بھارت کی خوشنودی کیلیے ہیں، کشمیر سمیت دیرینہ مسائل حل کرنے کے بجائے بھارت کو سر پر بٹھایا جا رہا ہے، نواز شریف کو صرف اپنا کاروبار اور تجارت عزیز ہے، قومی مفادات کو قربان کیا جا رہا ہے۔