سرکاری جامعات میں اختیارات کا معاملہ حکومت اور چانسلر سیکریٹریٹ میں سرد جنگ
حکومت سندھ کی جانب سے قانون کے برخلاف جامعات کے وائس چانسلرسمیت افسران کوچانسلر کی منظوری کےبغیرفارغ کرنے کاسلسلہ جاری
حکومت سندھ کی جانب سے قانون کے برخلاف جامعات کے وائس چانسلرسمیت افسران کوچانسلر کی منظوری کے بغیرفارغ کرنے کاسلسلہ جاری. فوٹو : فائل
سرکاری جامعات میں اختیارات کے معاملے پر حکومت سندھ اور چانسلر سیکریٹریٹ میں سردجنگ چھڑگئی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے ایکٹ کے برخلاف مختلف سرکاری جامعات کے شیخ الجامعہ سمیت دیگرعہدوں پر کام کرنے والے افسران کوچانسلر سیکریٹریٹ کی منظوری کے بغیرفارغ کرنے کاسلسلہ جاری ہے۔
جس کے سبب چانسلرسیکریٹریٹ کی صوبے کی سرکاری جامعات پرعملی اورقانونی مداخلت محدود ہوتی جارہی ہے ،بدھ کوبھی شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی آف ویٹرینری اینڈاینیمل سائنسزسکرنڈکے پرووائس چانسلر کو حکومت سندھ کی جانب سے ازخود ہی برطرف کردیاگیا اور برطرفی کانوٹیفکیشن بھی چا نسلرسیکریٹریٹ کے بجائے حکومت سندھ کی جانب سے جاری کردیا گیا ،مذکورہ یونیورسٹی میں صرف60طلبا زیرتعلیم ہیں جن کے انتظامی اوراکیڈمک معاملات کوچلانے کے لیے 2پرووائس چانسلرکاتقررکیا گیاتھا ، ایکٹ کے تحت پرووائس چانسلرکی تقرری چانسلرسیکریٹریٹ کی جانب سے حکومت سندھ کی سفارش پرکی جاسکتی ہے اوراسی قانونی شق کے تحت کسی پی وی سی کی برطرفی بھی کی جاسکتی ہے لیکن چانسلر سیکریٹریٹ کے بجائے برطرفی کے کئی نوٹیفکیشن حکومت سندھ کی جانب سے خود ہی جاری کردیے گئے ہیں، بدھ کوحکومت سندھ نے شہید بینظیربھٹویونیورسٹی آف ویٹرینری اینڈاینیمل سائنسز سکرنڈ کے پرووائس چانسلرغلام سرورشیخ کو فارغ کرتے ہوئے اس کانوٹیفکیشن بھی خودہی جاری کردیا۔
قابل ذکرامریہ ہے کہ عجلت میں جاری کیے گئے اس نوٹیفکیشن میں مذکورہ یونیورسٹی کاپورانام بھی درج نہیں کیاگیااورنوٹیفکیشن سے ''شہیدبینظیر بھٹو'' کے الفاظ بھی نکال دیے گئے، یاد رہے کہ اس سے قبل شہید بینظیربھٹومیڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ کے وائس چانسلر اکبرحیدرسومروسے قبل از وقت استعفیٰ لے لیاگیااوران کی جگہ چانڈکامیڈیکل کالج کے پرنسپل اسد اللہ مہرکوحکومت سندھ نے خود ہی یونیورسٹی کاقائم مقام وائس چانسلر مقرر کردیا حکومت سندھ نے ایکٹ کے برخلاف ان کااستعفیٰ چانسلر سے منظورکرانے کے بجائے نہ صرف اکبر حیدر سومروکااستعفیٰ خود منظورکیابلکہ قائم مقام وائس چانسلرکی تقرری کی بھی منظوری یونیورسٹی کے چانسلرسے نہیں لی گئی اورنہ ہی نوٹیفکیشن چانسلرسیکریٹریٹ سے جاری ہوا، مزیدبراں اس سے قبل شہیدبینظیربھٹویونیورسٹی آف ویٹرینری اینڈاینیمل سائنسز سکرنڈ کے وائس چانسلرکے تقررکے لیے اس وقت اشتہاردیا گیاجب یونیورسٹی کے اس وقت کے وائس چانسلر جے مل دھنانی کی مدت ملازمت ختم ہونے میں ابھی وقت باقی تھا،صرف مذکورہ یونیورسٹی کے نئے وائس چانسلر خدا بخش بحرکی تقرری کانوٹیفکیشن چانسلر سیکریٹریٹ نے جاری کیا،واضح رہے کہ بدھ کوبرطرف کیے گئے شہید بینظیر بھٹویونیورسٹی آف ویٹرینری اینڈاینیمل سائنسز سکرنڈکے پرووائس چانسلرکانوٹیفکیشن سیکشن افسرمحمد اقبال قریشی کے دستخط سے جاری ہواہے ۔
جس کے سبب چانسلرسیکریٹریٹ کی صوبے کی سرکاری جامعات پرعملی اورقانونی مداخلت محدود ہوتی جارہی ہے ،بدھ کوبھی شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی آف ویٹرینری اینڈاینیمل سائنسزسکرنڈکے پرووائس چانسلر کو حکومت سندھ کی جانب سے ازخود ہی برطرف کردیاگیا اور برطرفی کانوٹیفکیشن بھی چا نسلرسیکریٹریٹ کے بجائے حکومت سندھ کی جانب سے جاری کردیا گیا ،مذکورہ یونیورسٹی میں صرف60طلبا زیرتعلیم ہیں جن کے انتظامی اوراکیڈمک معاملات کوچلانے کے لیے 2پرووائس چانسلرکاتقررکیا گیاتھا ، ایکٹ کے تحت پرووائس چانسلرکی تقرری چانسلرسیکریٹریٹ کی جانب سے حکومت سندھ کی سفارش پرکی جاسکتی ہے اوراسی قانونی شق کے تحت کسی پی وی سی کی برطرفی بھی کی جاسکتی ہے لیکن چانسلر سیکریٹریٹ کے بجائے برطرفی کے کئی نوٹیفکیشن حکومت سندھ کی جانب سے خود ہی جاری کردیے گئے ہیں، بدھ کوحکومت سندھ نے شہید بینظیربھٹویونیورسٹی آف ویٹرینری اینڈاینیمل سائنسز سکرنڈ کے پرووائس چانسلرغلام سرورشیخ کو فارغ کرتے ہوئے اس کانوٹیفکیشن بھی خودہی جاری کردیا۔
قابل ذکرامریہ ہے کہ عجلت میں جاری کیے گئے اس نوٹیفکیشن میں مذکورہ یونیورسٹی کاپورانام بھی درج نہیں کیاگیااورنوٹیفکیشن سے ''شہیدبینظیر بھٹو'' کے الفاظ بھی نکال دیے گئے، یاد رہے کہ اس سے قبل شہید بینظیربھٹومیڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ کے وائس چانسلر اکبرحیدرسومروسے قبل از وقت استعفیٰ لے لیاگیااوران کی جگہ چانڈکامیڈیکل کالج کے پرنسپل اسد اللہ مہرکوحکومت سندھ نے خود ہی یونیورسٹی کاقائم مقام وائس چانسلر مقرر کردیا حکومت سندھ نے ایکٹ کے برخلاف ان کااستعفیٰ چانسلر سے منظورکرانے کے بجائے نہ صرف اکبر حیدر سومروکااستعفیٰ خود منظورکیابلکہ قائم مقام وائس چانسلرکی تقرری کی بھی منظوری یونیورسٹی کے چانسلرسے نہیں لی گئی اورنہ ہی نوٹیفکیشن چانسلرسیکریٹریٹ سے جاری ہوا، مزیدبراں اس سے قبل شہیدبینظیربھٹویونیورسٹی آف ویٹرینری اینڈاینیمل سائنسز سکرنڈ کے وائس چانسلرکے تقررکے لیے اس وقت اشتہاردیا گیاجب یونیورسٹی کے اس وقت کے وائس چانسلر جے مل دھنانی کی مدت ملازمت ختم ہونے میں ابھی وقت باقی تھا،صرف مذکورہ یونیورسٹی کے نئے وائس چانسلر خدا بخش بحرکی تقرری کانوٹیفکیشن چانسلر سیکریٹریٹ نے جاری کیا،واضح رہے کہ بدھ کوبرطرف کیے گئے شہید بینظیر بھٹویونیورسٹی آف ویٹرینری اینڈاینیمل سائنسز سکرنڈکے پرووائس چانسلرکانوٹیفکیشن سیکشن افسرمحمد اقبال قریشی کے دستخط سے جاری ہواہے ۔