بھارت اپنے رویے پر بھی غور کرے

بھارتی فوج نے حسب عادت اپنے یوم جمہوریہ پر کنٹرول لائن پر فائرنگ کا الزام پاکستان کے سر تھوپ دیا

بھارتی فوج نے حسب عادت اپنے یوم جمہوریہ پر کنٹرول لائن پر فائرنگ کا الزام پاکستان کے سر تھوپ دیا. فوٹو۔اے ایف پی/فائل

پاکستان اور بھارت کے درمیان بہتر تعلقات کے قیام کی راہ میں بعض متنازعہ امور حائل ہیں جب تک ان کا کوئی مثبت حل نہیں نکل آتا' دوستی کے لیے کی جانے والی کوششیں بارآور نہیں ہو سکتیں۔ قیام امن کے لیے ہونے والے پاک بھارت مذاکرات سرحدی کشیدگی کے باعث آج تک نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکے۔ مسئلہ کشمیر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اور ٹکرائو کی بنیادی وجہ چلا آ رہا ہے۔ آج تک ہونے والے پاک بھارت مذاکرات اگرچہ کسی مسئلہ کو حل نہ کر سکے مگر ان سے یہ تاثر ضرور ابھرا کہ باہمی تنازعات کو جنگ کے میدان میں حل کرنے کے بجائے مذاکرات کی میز ہی پر طے کیا جانا چاہیے۔ اب جب موجودہ حکومت نے اندرون ملک بعض مذہبی و سیاسی جماعتوں کی مخالفت کے باوجود بھارت کے ساتھ بہتر تجارتی تعلقات قائم کرنے کی کوششوں کا آغاز کیا ہے تو حسب معمول کنٹرول لائن پر ہونے والی کشیدگی اس کی راہ میں پھر آڑے آ رہی ہے۔ امن اور دوستی کے قیام کی تمام خواہشات کے باوجود کنٹرول لائن پر فائرنگ کے الزامات رکنے میں نہیں آ رہے۔


بھارتی فوج نے حسب عادت اپنے یوم جمہوریہ پر کنٹرول لائن پر فائرنگ کا الزام پاکستان کے سر تھوپ دیا جب کہ آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں بھارتی فوج کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی کے الزام کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ جب بھی پاک بھارت تعلقات میں بہتری کی بات ہوتی ہے بھارتی فوج کنٹرول لائن پر حالات کشیدہ کر دیتی ہے ایسے میں کشیدہ ماحول کو مزید بڑھاوا دینے کے لیے بھارتی حکومت' اپوزیشن اور میڈیا بھی پاکستانی مخالفانہ بیان بازی پر اتر آتے ہیں۔ گزشتہ دنوں امریکا میں میاں نواز شریف اور بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کے درمیان ہونے والی ملاقات کو روکنے کے لیے بھارتی فوج نے سرحدوں پر فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ شروع کر کے پورے خطے میں جنگی ماحول پیدا کر دیا تھا۔ پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے اتوار کو بھارتی میڈیا سے بات چیت کے دوران انھیں امور کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ بھارت تعلقات میں بہتری چاہتا ہے تو امن کے لیے مسلسل اور بااعتماد پیش رفت کرے' وہ اگر ممبئی حملوں کے معاملے کی بات کرتا ہے تو اسے سمجھوتہ ایکسپریس میں چالیس سے زائد پاکستانیوں کی ہلاکت کا معاملہ بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔

ترجمان نے واضح کیا کہ پاک بھارت تجارت کو دیگر متنازعہ امور سے الگ نہیں کیا جا سکتا' صرف ایک معاملے پر پیش رفت نہیں ہو سکتی۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ جب تک پاک بھارت متنازعہ امور حل نہیں ہوتے تجارتی تعلقات میں ہونے والی پیشرفت کسی بھی ناخوشگوار صورتحال میں رکنے کا امکان رہتا ہے۔ پاک بھارت تعلقات میں بہتری کے لیے دیگر مسائل پر بھی بات چیت ہونی چاہیے۔ بھارتی حکومت باہمی تعلقات میں بہتری کی راہ میں اگر ممبئی حملوں کے نام پر روڑے اٹکائے گی تو اسے یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اس کا دامن سمجھوتہ ایکسپریس میں چالیس سے زائد پاکستانیوں کے خون سے داغدار ہے۔ بھارتی حکومت نے سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کی تفتیش میں کوئی نمایاں پیشرفت نہیں کی اور نہ اس کے ملزموں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی کی۔ دو طرفہ تعلقات میں بہتری کے لیے ضروری امر ہے کہ بھارت متنازعہ امور حل کرنے پر بھی توجہ دے صرف تجارتی تعلقات بہتر بنانے سے خطے کا ماحول خوشگوار نہیں ہو سکتا۔
Load Next Story