فنون لطیفہ کے تمام شعبوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے مدیحہ شاہ
فلم انڈسٹری کی بحالی کیلیے اداکاروں، ہدایتکاروں اور پروڈیوسرز کو کردار اداکرنا ہوگا
انڈسٹری کی بحالی کے لیے اس سے وابستہ تمام لوگ اپنے اختلافات بھلا کر ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے ہوں۔ فوٹو: فائل
STANFORD:
اداکارہ مدیحہ شاہ نے کہا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے دور میں پاکستانی فنون لطیفہ کے تمام شعبوں میں اب تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔
جب تک ہم اپنی فلم اورٹی وی انڈسٹری میں جدید ٹیکنالوجی متعارف نہیں کرواتے ، اس وقت تک بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی کے خواب دیکھنا درست نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار مدیحہ شاہ نے گزشتہ روز ''ایکسپریس'' سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب لوگ مل کرکام کریں۔ فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے اس سے وابستہ تمام لوگ اپنے اختلافات بھلا کر ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے ہوں ۔ خاص طورپرفلم انڈسٹری سے وابستہ لیجنڈ اداکاروں سمیت ڈائریکٹر اور پروڈیوسربھی اس سلسلہ میں اپنا کردارادا کرینگے۔
یہ ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ ہمارا پڑوسی ملک اس وقت دنیا بھر میں اپنی ثقافت کومتعارف کروانے کے لیے اپنی فلموں اورڈراموں کا سہارا لے رہا ہے جب کہ ہمارے ہاں اس معاملے پرکوئی سنجیدگی سے نہیں سوچتا۔ اس وقت اگرہم نے کام کرنے کی بجائے ایک دوسرے پرتنقیدکرنے کا عمل جاری رکھا توہم اس دوڑ میں بہت پیچھے رہ جانے کی بجائے اس دوڑ سے باہر ہوجائینگے جودرست نہیں ہوگا۔
اداکارہ مدیحہ شاہ نے کہا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے دور میں پاکستانی فنون لطیفہ کے تمام شعبوں میں اب تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔
جب تک ہم اپنی فلم اورٹی وی انڈسٹری میں جدید ٹیکنالوجی متعارف نہیں کرواتے ، اس وقت تک بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی کے خواب دیکھنا درست نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار مدیحہ شاہ نے گزشتہ روز ''ایکسپریس'' سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب لوگ مل کرکام کریں۔ فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے اس سے وابستہ تمام لوگ اپنے اختلافات بھلا کر ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے ہوں ۔ خاص طورپرفلم انڈسٹری سے وابستہ لیجنڈ اداکاروں سمیت ڈائریکٹر اور پروڈیوسربھی اس سلسلہ میں اپنا کردارادا کرینگے۔
یہ ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ ہمارا پڑوسی ملک اس وقت دنیا بھر میں اپنی ثقافت کومتعارف کروانے کے لیے اپنی فلموں اورڈراموں کا سہارا لے رہا ہے جب کہ ہمارے ہاں اس معاملے پرکوئی سنجیدگی سے نہیں سوچتا۔ اس وقت اگرہم نے کام کرنے کی بجائے ایک دوسرے پرتنقیدکرنے کا عمل جاری رکھا توہم اس دوڑ میں بہت پیچھے رہ جانے کی بجائے اس دوڑ سے باہر ہوجائینگے جودرست نہیں ہوگا۔