- وزیراعلیٰ پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کی درخواستیں سماعت کے لیے منظور
- حکومت قبل از وقت انتخابات کراسکتی ہے، خالد مقبول صدیقی
- پنجاب حکومت کو دھچکا؛ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کو کام جاری رکھنے کی اجازت
- دعا زہرا کی ساس کی عدالت میں پولیس کیخلاف ہراساں کرنے کی درخواست دائر
- ملک میں بجلی کا شارٹ فال بڑھ کر 6 ہزار580 میگاواٹ ہوگیا
- چیئرمین نیب نے تقرریوں اور تبادلوں پر فوری پابندی عائد کردی
- لیڈی کانسٹیبل اقراء قتل کیس میں نیا موڑ، ایس پی سمیت چاروں ملزمان غائب
- شہبازشریف مقتدر حلقوں سے ڈیڑھ سال کی گارنٹی کی بھیک مانگ رہے ہیں، شیخ رشید
- شعیب اختر نے بالنگ ایکشن غیر قانونی قرار دینے پر سہواگ کو کرارا جواب دے دیا
- پاکستان کیخلاف سیریز اور کامن ویلتھ گیمز کیلئے آسٹریلوی ویمن کرکٹ ٹیم کا اعلان
- عمران خان سے انتظار نہیں ہوگا
- عمر چیمہ کی برطرفی کیخلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا لارجر بنچ تشکیل
- وزیر اعظم شہباز شریف کا ایک روزہ دورۂ کراچی
- پریشر والے گوشت کی فروخت کمشنر کراچی نے نوٹس لے لیا
- سندھ میں گندم کی ذخیرہ اندوزی کیخلاف آپریشن، لاکھوں بوریاں برآمد
- کرو مہربانی تم اہلِ زمیں پر۔۔۔۔!
- بہتر زندگی اور موت
- اخوّتِ اسلامی
- وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی عمران کے دورہ روس کی حمایت
- ڈاکٹروں کا کارنامہ؛ مریض کے گردے سے 206 پتھریاں نکال لیں
فی الحال کسی پلیئر نے پاکستان کے ٹور سے انکار نہیں کیا، آسٹریلوی سلیکٹر
جب سب کی منظوری ہوجائے گی تو ہم اسکواڈ کا اعلان کردیں گے، جارج بیلی ۔ فوٹو: آئی سی سی / فائل
میلبورن / کراچی: آسٹریلوی نیشنل سلیکٹر جارج بیلی کا کہنا ہے کہ فی الحال کسی بھی پلیئر نے پاکستان کے ٹور سے انکار نہیں کیا۔
جارج بیلی نے کہا کہ دونوں بورڈز بدستور چند چھوٹی چیزوں پر بات چیت کررہے ہیں، جب سب کی منظوری ہوجائے گی تو ہم اسکواڈ کا اعلان کردیں گے، ہم اس حوالے سے اپنے ٹریک پر ہیں، اب تک پلیئرز کو 2 سیکیورٹی بریفنگز دی جا چکی ہیں،میں بھی ان میں شریک ہوا ہوں۔
آسٹریلوی ٹیسٹ اسٹارز پاکستان کو رونق بخشیں گے
کرکٹ آسٹریلیا کی جانب سے پاکستان سے 3 ٹیسٹ میچز کی سیریز کیلیے ابتدائی پلیئرز کا اعلان جلد متوقع ہے، آسٹریلوی ٹیم 1998 کے بعد پہلی بار پاکستان کا مارچ میں دورہ کریگی، جس کیلیے آسٹریلوی بورڈ نے مضبوط اسکواڈ تشکیل دینے کا عندیہ دیدیا۔
مچل اسٹارک نے حال ہی میں آئی پی ایل کے آنے والے سیزن سے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے پاکستان سے ٹیسٹ سیریز کھیلنے کا عندیہ دیا ہے،پانچویں ایشز ٹیسٹ سے ڈراپ ہونے والے مارکس ہیرس کی بھی واپسی ہوگی، اسی طرح عثمان خواجہ کو بھی ٹاپ آرڈر پر برقرار رکھے جانے کا امکان ہے۔
انھوں نے انگلینڈ کیخلاف چوتھے ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچریاں بناکرٹیم میں واپسی کو یادگار بنایا تھا۔ نوجوان پیسر جھے رچرڈسن کو منتخب نہ کیے جانے کا امکان ہے، وہ پاؤں کی تکلیف کے باعث آخری 3 ایشز ٹیسٹ میچز میں بھی حصہ نہیں لے سکے تھے۔
ٹیم مینجمنٹ انھیں مشکل کنڈیشنز میں کھلاکر فٹنس مسائل بڑھانے کا خطرہ مول نہیں لینا چاہتی، ان کی جگہ لینے والے اسکاٹ بولینڈ نے اپنی صلاحیتوں سے کافی حیران کیا ہے، خاص طور پر فلیٹ وکٹ پر ان کی بولنگ کو دیکھتے ہوئے انھیں جنوبی ایشیائی کنڈیشنز کیلیے اہم ہتھیار قرار دیا جانے لگا۔
رپورٹ کے مطابق چند پلیئرز کو بدستور دورئہ پاکستان پر تحفظات تھے تاہم ویسٹ انڈیز کے حالیہ ٹور سے ملنے والی مثبت رپورٹس سے حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
پاک آسٹریلیا ٹیسٹ وینیوز پرڈیڈلاک کا خطرہ
آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم کو تقریباً 24 برس بعد پاکستان کا ٹور کرنا ہے، جس میں 3 ٹیسٹ میچز اور اتنے ہی ٹی 20 مقابلے شیڈول ہیں، ٹیسٹ میچز کی میزبانی بالترتیب کراچی، راولپنڈی اور لاہور کو دی گئی ہے، تینوں ٹی 20 میچز صرف لاہور میں ہی کھیلے جائیں گے۔ اب ٹیسٹ وینیوز کے حوالے سے کرکٹ آسٹریلیا اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے درمیان ڈیڈ لاک کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
آسٹریلوی بورڈ چاہتا ہے کہ تینوں ٹیسٹ میچز بھی ایک ہی وینیو پر کھیلے جائیں، اس کی وجہ صحت اور سیکیورٹی کو قرار دیا ہے، ایک آسٹریلوی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرکٹ بورڈ حکام کی اس حوالے سے پی سی بی آفیشلز سے بات چیت بھی جاری ہے۔
دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ تمام ٹیسٹ میچز کوتین ہی شہروں پر کرانے کے حق میں ہے، ’’ایکسپریس نیوز‘‘ کے مطابق اس نے واضح کردیاکہ آسٹریلیا کے ساتھ ٹیسٹ میچز ایک ہی وینیو پر نہیں ہوسکتے۔
پی سی بی ترجمان کے مطابق پوری ٹیسٹ سیریز کو صرف ایک ہی وینیو پر منعقد کرنے کی کوئی بھی تجویز زیر غور نہیں ہے، 19 دن کی کرکٹ صرف ایک ہی وینیو پر منعقد کرنا ممکن نہیں ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کی جانب سے پہلے ہی آسٹریلیا کو فول پروف سیکیورٹی کی یقین دہانی کرائی جاچکی ہے جبکہ آسٹریلوی سیکیورٹی ماہرین تینوں ٹیسٹ وینیوز کا معائنہ کرکے انتظامات کو اطمینان بخش قرار دے چکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔