بچوں کا ادبی میلہ 20 فروری سے آرٹس کونسل میں ہوگا اساتذہ کا ادبی میلہ بھی سجے گا
ادبی میلے کااہتمام ادارہ تعلیم وآگہی،آئی ٹی اے اورآکسفورڈ یونیورسٹی پریس نے کیا ہے
20 فروری کا دن اساتذہ کیلیے21 اور22 فروری کوبچوں کے ادبی میلے میں14پروگرام ہونگے،میلے میں20 ہزار بچے شرکت کرینگے۔ فوٹو: فائل
بچوں کا 11واں ادبی میلہ (چلڈرن لٹریچر فیسٹیول) اساتذہ کے ادبی میلے کے ساتھ 20 سے 22 فروری تک آرٹس کونسل میں ہوگا۔
بچوں کے ادبی میلے کا انتظام ادارہ تعلیم و آگہی آئی ٹی اے اور آکسفورڈ یونیورسٹی پریس نے اوپن سوسائٹی فائونڈیشن کراچی، یوتھ انیشیٹیو اور آرٹس کونسل کے تعاون سے کیا ہے، اس میلے کی بانی آئی ٹی اے کی بیلہ رضا جمیل ہیں جبکہ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی امینہ سید شریک بانی ہیں، ادبی میلہ اوپن سوسائٹی فائونڈیشن کے تعاون سے شروع کیا گیا، اس سماجی تحریک کا مقصد ملک اور بیرون ملک مطالعہ،تخلیقی ادب اور تنقیدی فکر کو فروغ دینا ہے، شہر میں بچوں کے ادبی میلے کے موقع پر اساتذہ کا ادبی میلہ بھی منعقد کیا جائے گا، اس ادبی میلے میں 2000 اساتذہ اس بنیادی تصور اور عمل کے ساتھ شریک ہوں گے کہ وہ اس جذبے کو اپنے کلاس رومز خاص طور سے اسکولوں تک لے جائیں، 20 فروری کا دن صبح سے شام تک کراچی اور باہرکے اساتذہ کیلیے ہوگا ، 21 اور 22 فروری کو بچوں کے ادبی میلے میں 14 پروگرام ہوں گے، جن کا مقصد تخلیقی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے مطالعے کی عادت کو فروغ دینا ہے غور و فکر اورنصابی کتب اور ٹیسٹ سے ہٹ کر سوچنا سمجھنا ہے، 2 روزہ بچوں کے ادبی میلے میں 20 ہزار بچے شریک ہوں گے۔
آرٹس کونسل کے ہر ہال اور مقام کو مقبول دانشوروں، لکھاریوں اور کرداروں کے نام سے موسوم کیا گیا ہے جن میں شاہ لطیف بھٹائی،کتاب گھر، شیخ چلی،عمرو عیار،ٹوٹ بٹوٹ،کوہ سمورغ،قصہ سرائے،توتا کہانی،باغ شہر زاد،شاہی گزر گاہ، اور کہانی گھر شامل ہیں اس طرح بچوں کے ذہن میں ان کرداروں کو زندہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے آرٹس کونسل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بچوں کے ادبی میلے کی شریک بانی آکسفورڈ یونیورسی پریس کی منیجنگ ڈائریکٹر امینہ سید، بچوں کے ادبی میلے کی ڈائریکٹر رومانہ حسین،کراچی یوتھ انیشیٹیو کی وجیہہ نقوی ،آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ اور میلے کی منتظم ماہم علی نے خطاب کیا، رومانہ حسین نے بتایا کہ اس ادبی میلے کا محور بچوں کے ادب اور ان میں مطالعہ کی عادت کو فروغ دینا ہے، بچوں کا ادب سادہ پیرائے میں بتانے سے بصری اظہار تک اردو، سندھی، بلوچی، پشتو، گجراتی اور انگریزی زبانوں میں20 کتابوں کی رونمائی ہوگی۔
بچوں کو ان کتابوں کے مصنفین سے ملاقات اور تخلیقی تحریر سے متعلق ورکشاپس میں شرکت کا موقع ملے گا اس طرح یہ سب کچھ تصور سے ماورا ہو گا، امینہ سید نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ اس قسم کے پروگرام سے بچوں کو کتابوں کی دنیا کی طرف لانے کی ترغیب دینے کتابوں کے ساتھ رشتہ جوڑے رکھنے میں مدد دینے اور انھیں یہ بتانے کے لیے ضروری ہیں کہ چھپے ہوئے لفظوںاور اس کے ساتھ تصاویر کی شکل میں ان کے لیے خوشیوں کا خزانہ موجود ہے، وجیہہ نقوی نے کہا کہ یہ ایک اسمال گرانٹ پروگرام ہے جس پر سول سوسائٹی کی شراکت داری اور حکومت سندھ اور امدادی اداروں کی مدد سے عمل کیا جا رہا ہے، اس پروگرام کا بڑا مقصد چھوٹے اور بڑے بچوں کے لیے تعلیم اور قیادت، کھیل ،آرٹس،ثقافت، موسیقی، تھیٹر، فنی تربیت اور روزگار کے مواقع اور مکالمے کے ذریعے برادریوں کے ساتھ میل جول کے مواقع پیدا کرنا ہے۔
بچوں کا ادبی میلہ تمام اسکولوں کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے بچوں،ان کے اساتذہ اور والدین کے لیے کھلا ہے تاکہ وہ اس تجربے کو یاد رکھیں، ممتاز ادیبوں، شاعروں ،آرٹسٹوں، فنکاروں،موسیقاروں اور تربیت دینے والوں کے تعاون سے بچوں کا ادبی میلہ مقبولیت کی بلندی حاصل کر چکا ہے ان لوگوں نے معاشرے کا قرض اتارنے کے جذبے کے تحت بلا معاوضہ وقت دیا ہے، اب تک ایسی100 ممتاز شخصیات اور ادارے بچوں کے ادبی میلے میں شامل ہوچکے ہیں، بچوں کے ادبی میلے نے2013 میںاپنی مطبوعات کا سلسلہ شروع کیا ،دو ماہ میگزین اڑن طشتری کی ادارت ممتازادیبہ عامرہ عالم اوربچوں کے لیے 3 کتابوں کی ادارت رومانہ حسین نے کی ہے، آنے والے برسوں میں ادیب بچوں کی تخلیقات کو شائع کیا جائے گا،2 سال میں بچوں کے ادبی میلے میں شریک بچوں اور اساتذہ کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
بچوں کے ادبی میلے کا انتظام ادارہ تعلیم و آگہی آئی ٹی اے اور آکسفورڈ یونیورسٹی پریس نے اوپن سوسائٹی فائونڈیشن کراچی، یوتھ انیشیٹیو اور آرٹس کونسل کے تعاون سے کیا ہے، اس میلے کی بانی آئی ٹی اے کی بیلہ رضا جمیل ہیں جبکہ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی امینہ سید شریک بانی ہیں، ادبی میلہ اوپن سوسائٹی فائونڈیشن کے تعاون سے شروع کیا گیا، اس سماجی تحریک کا مقصد ملک اور بیرون ملک مطالعہ،تخلیقی ادب اور تنقیدی فکر کو فروغ دینا ہے، شہر میں بچوں کے ادبی میلے کے موقع پر اساتذہ کا ادبی میلہ بھی منعقد کیا جائے گا، اس ادبی میلے میں 2000 اساتذہ اس بنیادی تصور اور عمل کے ساتھ شریک ہوں گے کہ وہ اس جذبے کو اپنے کلاس رومز خاص طور سے اسکولوں تک لے جائیں، 20 فروری کا دن صبح سے شام تک کراچی اور باہرکے اساتذہ کیلیے ہوگا ، 21 اور 22 فروری کو بچوں کے ادبی میلے میں 14 پروگرام ہوں گے، جن کا مقصد تخلیقی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے مطالعے کی عادت کو فروغ دینا ہے غور و فکر اورنصابی کتب اور ٹیسٹ سے ہٹ کر سوچنا سمجھنا ہے، 2 روزہ بچوں کے ادبی میلے میں 20 ہزار بچے شریک ہوں گے۔
آرٹس کونسل کے ہر ہال اور مقام کو مقبول دانشوروں، لکھاریوں اور کرداروں کے نام سے موسوم کیا گیا ہے جن میں شاہ لطیف بھٹائی،کتاب گھر، شیخ چلی،عمرو عیار،ٹوٹ بٹوٹ،کوہ سمورغ،قصہ سرائے،توتا کہانی،باغ شہر زاد،شاہی گزر گاہ، اور کہانی گھر شامل ہیں اس طرح بچوں کے ذہن میں ان کرداروں کو زندہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے آرٹس کونسل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بچوں کے ادبی میلے کی شریک بانی آکسفورڈ یونیورسی پریس کی منیجنگ ڈائریکٹر امینہ سید، بچوں کے ادبی میلے کی ڈائریکٹر رومانہ حسین،کراچی یوتھ انیشیٹیو کی وجیہہ نقوی ،آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ اور میلے کی منتظم ماہم علی نے خطاب کیا، رومانہ حسین نے بتایا کہ اس ادبی میلے کا محور بچوں کے ادب اور ان میں مطالعہ کی عادت کو فروغ دینا ہے، بچوں کا ادب سادہ پیرائے میں بتانے سے بصری اظہار تک اردو، سندھی، بلوچی، پشتو، گجراتی اور انگریزی زبانوں میں20 کتابوں کی رونمائی ہوگی۔
بچوں کو ان کتابوں کے مصنفین سے ملاقات اور تخلیقی تحریر سے متعلق ورکشاپس میں شرکت کا موقع ملے گا اس طرح یہ سب کچھ تصور سے ماورا ہو گا، امینہ سید نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ اس قسم کے پروگرام سے بچوں کو کتابوں کی دنیا کی طرف لانے کی ترغیب دینے کتابوں کے ساتھ رشتہ جوڑے رکھنے میں مدد دینے اور انھیں یہ بتانے کے لیے ضروری ہیں کہ چھپے ہوئے لفظوںاور اس کے ساتھ تصاویر کی شکل میں ان کے لیے خوشیوں کا خزانہ موجود ہے، وجیہہ نقوی نے کہا کہ یہ ایک اسمال گرانٹ پروگرام ہے جس پر سول سوسائٹی کی شراکت داری اور حکومت سندھ اور امدادی اداروں کی مدد سے عمل کیا جا رہا ہے، اس پروگرام کا بڑا مقصد چھوٹے اور بڑے بچوں کے لیے تعلیم اور قیادت، کھیل ،آرٹس،ثقافت، موسیقی، تھیٹر، فنی تربیت اور روزگار کے مواقع اور مکالمے کے ذریعے برادریوں کے ساتھ میل جول کے مواقع پیدا کرنا ہے۔
بچوں کا ادبی میلہ تمام اسکولوں کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے بچوں،ان کے اساتذہ اور والدین کے لیے کھلا ہے تاکہ وہ اس تجربے کو یاد رکھیں، ممتاز ادیبوں، شاعروں ،آرٹسٹوں، فنکاروں،موسیقاروں اور تربیت دینے والوں کے تعاون سے بچوں کا ادبی میلہ مقبولیت کی بلندی حاصل کر چکا ہے ان لوگوں نے معاشرے کا قرض اتارنے کے جذبے کے تحت بلا معاوضہ وقت دیا ہے، اب تک ایسی100 ممتاز شخصیات اور ادارے بچوں کے ادبی میلے میں شامل ہوچکے ہیں، بچوں کے ادبی میلے نے2013 میںاپنی مطبوعات کا سلسلہ شروع کیا ،دو ماہ میگزین اڑن طشتری کی ادارت ممتازادیبہ عامرہ عالم اوربچوں کے لیے 3 کتابوں کی ادارت رومانہ حسین نے کی ہے، آنے والے برسوں میں ادیب بچوں کی تخلیقات کو شائع کیا جائے گا،2 سال میں بچوں کے ادبی میلے میں شریک بچوں اور اساتذہ کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔