کراچی کے ڈیڑھ سو کالجز میں سے صرف ایک کا بی ایس پروگرام کیلئے جامعہ کراچی سے الحاق
صرف 6سرکاری کالجوں نے جامعہ کراچی سے رابطہ کیا جن میں سے بھی 5 کی درخواست مطلوبہ اکیڈمک سہولیات نہ ہونے کے سبب مسترد
صرف 6سرکاری کالجوں نے جامعہ کراچی سے رابطہ کیا جن میں سے بھی 5 کی درخواست مطلوبہ اکیڈمک سہولیات نہ ہونے کے سبب مسترد
RAWALPINDI:
محکمہ کالج ایجوکیشن کی غفلت ولاپرواہی کے سبب کراچی کے سرکاری کالجوں میں چار سالہ بی ایس پروگرام شروع کرنے کامنصوبہ خواب بن گیا۔
شہر کے تقریباً ڈیڑھ سوسرکاری کالجوں میں سے صرف 6سرکاری کالجوں نے بی ایس پروگرام شروع کرنے کے لیے جامعہ کراچی سے رابطہ کیا جن میں سے بھی 5سرکاری کالجوں کی الحاق کی درخواست مطلوبہ اکیڈمک سہولیات نہ ہونے کے سبب مستردکردی گئیں یاپھران کالجوں نے سہولیات پوری نہ کرنے کے سبب دوبارہ جامعہ کراچی سے رابطہ ہی نہیں کیا۔
لہذا کراچی کے ڈیڑھ سوکے قریب سرکاری کالجوں میں سے محض ایک سرکاری کالج میں بی ایس چارسالہ ڈگری پروگرام شروع ہوسکے گا اورکروڑوں کی آبادی کے شہر کے لاکھوں طلبہ اعلیٰ تعلیم کے لیے جامعات میں داخلہ نہ ہونے کے بعدنجی کالجوں کاہی رخ کریں گے۔
بتایاجارہاہے کہ جن سرکاری کالجوں نے بی ایس کے الحاق کے لیے جامعہ کراچی سے رابطہ کیاہے ان میں سے زیادہ ترکالجوں کے پاس مطلوبہ مضامین کے اساتذہ،کتابیں اورلیبس وآلات موجودہی نہیں ہیں یاپھرمطلوبہ تعدادپوری نہیں کرتے۔
محکمہ کالج ایجوکیشن کے ذرائع سے معلوم ہواہے کہ سرکاری کالجوں میں سے کئی ماہ بعد اب تک صرف 6سرکاری کالجوں نے مختلف ضابطوں Disciplineمیں بی ایس پروگرام کا الحاق کرنے کے لیے جامعہ کراچی سے رابطہ کیاہے جن میں سے ایک سرکاری کالج "گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج سعید آباد"کولائبریری میں کتابوں اوراساتذہ کی مطلوبہ تعدادنہ ہونے کے سبب بی ایس پروگرام کاالحاق جاری نہیں کیاگیا۔
باقی چارسرکاری کالج"پی ای سی ایچ ایس گورنمنٹ کالج برائے خواتین،پاکستان شپ اونرگورنمنٹ کالج،گورنمنٹ ڈگری سائنس کالج ملیر،گورنمنٹ انٹرسائنس،آرٹس اینڈ کامرس کالج گرلزاورنگی ٹاؤن"کی انتظامیہ بھی بی ایس کے الحاق کے حوالے سے تاحال مطلوبہ اکیڈمک معیارات کوپورانہیں کرسکے ہیں جس کے سبب ان کا بھی الحاق نہیں کیا گیا۔
پورے کراچی میں محض ایک سرکاری کالج گورنمنٹ کامرس کالج کوکامرس کے دومختلف ضابطوں میں چارسالہ "بی ایس بی بی اے"پروگرام کاالحاق جاری ہونے کی اطلاع ہے۔
اس حوالے سے "ایکسپریس"کے رابطہ کرنے پر جامعہ کراچی کی الحاق کمیٹی کی سربراہ پروفیسرڈاکٹرانیلا امبرملک نے بتایاکہ جامعہ کراچی کی الحاق کمیٹی نے متعلقہ مضامین کے ماہرین کے ہمراہ گورنمنٹ کامرس کالج اورگورنمنٹ ڈگری گرلز کالج سعیدآباد کادورہ اورانسپیکشن کیاتھا، سعید آباد کالج نے اردوکے مضمون میں بی ایس چارسالہ پروگرام کاالحاق مانگاتھاتاہم کالج کی لائبریری میں اردوکے مضمون کی چند کتابیں ہی رکھی ہوئی تھی جواردوپڑھانے کے لیے اساتذہ تھے ان میں سے بھی اکثرجزوقتی یاوزیٹنگ فیکلٹی سے تعلق رکھتے تھے اور ناکافی تھے لہذامطلوبہ معیارات پورانہ کرنے کے سبب اس کالج کے الحاق کی درخواست مستردکردی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ کامرس کالج میں تمام مطلوبہ سہولیات ومعیارات بہترپائے گئے لہذاان کی ایفیلیشن جاری کی جارہی ہے"۔ ڈاکٹرانیلا امبرکاکہناتھاکہ "باقی وہ سرکاری کالج جنھوں نے ہم سے ایفیلیشن کے لیے رابطہ کیاتھاجب ان سے اکیڈمک سہولیات کی تفصیلات مانگی گئیں تواس کے بعد سے ان کالجوں نے اب تک ہم سے رابطہ ہی نہیں کیاہے"۔
محکمہ کالج ایجوکیشن کے ذرائع کے مطابق ان سرکاری کالجوں سے جامعہ کراچی نے "سلیبس،لائبریری میں موجودہ بی ایس کے متعلقہ مضامین کی تفصیلات،کمپیوٹرلیبس یادیگرمتعلقہ لیبارٹریزکی تفصیلات کے ساتھ ساتھ محکمہ کی این اوسی مانگی تھی ۔
پی ای سی ایچ ایس گورنمنٹ کالج برائے خواتین کی جانب سے "اکنامکس، کامرس، کمپیوٹرسائنس،ایجوکیشن،فلاسفی،انگریزی،سیاسیات،کیمسٹری اورہوم اکنامکس"کے مضامین میں بی ایس چارسالہ پروگرام کاالحاق مانگاگیااسی طرح پاکستان شپ اونرکالج کی جانب سے "کیمسٹری،کمپیوٹرسائنس،فزکس،کامرس،اکنامکس،ریاضی،زلوجی اوربوٹنی"کے مضامین میں ایفیلیشن مانگی گئی ہے ۔
اس کالج میں کمپیوٹرسائنس اوربوٹنی کے مضمون میں محض ایک استادہے جبکہ فزکس،ریاضی،زولوجی اورکامرس میں دودواساتذہ ہیں جوناکافی ہیں جبکہ بی ایس کے چارسال کوپڑھانے کے لیے ہرمضامین کے کئی کئی اساتذہ درکارہیں ۔
علاوہ ازیں گورنمنٹ ڈگری سائنس کالج ملیر میں زولوجی،بائیوکیمسٹری،ریاضی،مائیکروبیالوجی،شماریات اوربوٹنی کے اساتذہ بھی مطلوبہ تعدادمیں موجودنہیں جبکہ مذکورہ کالج نے ان ہی مضامین میں بی ایس کاالحاق مانگاہے۔
اسی طرح کی صورتحال گورنمنٹ انٹرسائنس،آرٹس اینڈکامرس کالج 15سی اورنگی ٹاؤن کی ہے ۔ایک کالج پرنسپل نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پرتبصرہ کرتے ہوئے بتایاکہ"ہم اورہم جیسے کئی کالجوں نے بی ایس پروگرام کے لیے جامعہ کراچی سے اس لیے رابطہ نہیں کیاکہ ہم پہلے ہی سہولیات کے حوالے سے اپنے صورتحال جانتے ہیں ، اگردیانت داری سے انٹربورڈ کراچی ہماری انسپیکشن کرلے توہم توانٹرکرانے کے بھی قابل نہیں ہیں لیکن محکمے میں پرنسپلز کی کوئی سننے والانہیں ہے۔
ادھر "ایکسپریس"نے اس حوالے سے محکمہ کالج ایجوکیشن کاموقف جاننے کے لیے جب سیکریٹری خالد حیدرشاہ سے رابطہ کیا تاہم وہ ہمیشہ کی طرح رابطے سے گریزاں رہے۔
محکمہ کالج ایجوکیشن کی غفلت ولاپرواہی کے سبب کراچی کے سرکاری کالجوں میں چار سالہ بی ایس پروگرام شروع کرنے کامنصوبہ خواب بن گیا۔
شہر کے تقریباً ڈیڑھ سوسرکاری کالجوں میں سے صرف 6سرکاری کالجوں نے بی ایس پروگرام شروع کرنے کے لیے جامعہ کراچی سے رابطہ کیا جن میں سے بھی 5سرکاری کالجوں کی الحاق کی درخواست مطلوبہ اکیڈمک سہولیات نہ ہونے کے سبب مستردکردی گئیں یاپھران کالجوں نے سہولیات پوری نہ کرنے کے سبب دوبارہ جامعہ کراچی سے رابطہ ہی نہیں کیا۔
لہذا کراچی کے ڈیڑھ سوکے قریب سرکاری کالجوں میں سے محض ایک سرکاری کالج میں بی ایس چارسالہ ڈگری پروگرام شروع ہوسکے گا اورکروڑوں کی آبادی کے شہر کے لاکھوں طلبہ اعلیٰ تعلیم کے لیے جامعات میں داخلہ نہ ہونے کے بعدنجی کالجوں کاہی رخ کریں گے۔
بتایاجارہاہے کہ جن سرکاری کالجوں نے بی ایس کے الحاق کے لیے جامعہ کراچی سے رابطہ کیاہے ان میں سے زیادہ ترکالجوں کے پاس مطلوبہ مضامین کے اساتذہ،کتابیں اورلیبس وآلات موجودہی نہیں ہیں یاپھرمطلوبہ تعدادپوری نہیں کرتے۔
محکمہ کالج ایجوکیشن کے ذرائع سے معلوم ہواہے کہ سرکاری کالجوں میں سے کئی ماہ بعد اب تک صرف 6سرکاری کالجوں نے مختلف ضابطوں Disciplineمیں بی ایس پروگرام کا الحاق کرنے کے لیے جامعہ کراچی سے رابطہ کیاہے جن میں سے ایک سرکاری کالج "گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج سعید آباد"کولائبریری میں کتابوں اوراساتذہ کی مطلوبہ تعدادنہ ہونے کے سبب بی ایس پروگرام کاالحاق جاری نہیں کیاگیا۔
باقی چارسرکاری کالج"پی ای سی ایچ ایس گورنمنٹ کالج برائے خواتین،پاکستان شپ اونرگورنمنٹ کالج،گورنمنٹ ڈگری سائنس کالج ملیر،گورنمنٹ انٹرسائنس،آرٹس اینڈ کامرس کالج گرلزاورنگی ٹاؤن"کی انتظامیہ بھی بی ایس کے الحاق کے حوالے سے تاحال مطلوبہ اکیڈمک معیارات کوپورانہیں کرسکے ہیں جس کے سبب ان کا بھی الحاق نہیں کیا گیا۔
پورے کراچی میں محض ایک سرکاری کالج گورنمنٹ کامرس کالج کوکامرس کے دومختلف ضابطوں میں چارسالہ "بی ایس بی بی اے"پروگرام کاالحاق جاری ہونے کی اطلاع ہے۔
اس حوالے سے "ایکسپریس"کے رابطہ کرنے پر جامعہ کراچی کی الحاق کمیٹی کی سربراہ پروفیسرڈاکٹرانیلا امبرملک نے بتایاکہ جامعہ کراچی کی الحاق کمیٹی نے متعلقہ مضامین کے ماہرین کے ہمراہ گورنمنٹ کامرس کالج اورگورنمنٹ ڈگری گرلز کالج سعیدآباد کادورہ اورانسپیکشن کیاتھا، سعید آباد کالج نے اردوکے مضمون میں بی ایس چارسالہ پروگرام کاالحاق مانگاتھاتاہم کالج کی لائبریری میں اردوکے مضمون کی چند کتابیں ہی رکھی ہوئی تھی جواردوپڑھانے کے لیے اساتذہ تھے ان میں سے بھی اکثرجزوقتی یاوزیٹنگ فیکلٹی سے تعلق رکھتے تھے اور ناکافی تھے لہذامطلوبہ معیارات پورانہ کرنے کے سبب اس کالج کے الحاق کی درخواست مستردکردی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ کامرس کالج میں تمام مطلوبہ سہولیات ومعیارات بہترپائے گئے لہذاان کی ایفیلیشن جاری کی جارہی ہے"۔ ڈاکٹرانیلا امبرکاکہناتھاکہ "باقی وہ سرکاری کالج جنھوں نے ہم سے ایفیلیشن کے لیے رابطہ کیاتھاجب ان سے اکیڈمک سہولیات کی تفصیلات مانگی گئیں تواس کے بعد سے ان کالجوں نے اب تک ہم سے رابطہ ہی نہیں کیاہے"۔
محکمہ کالج ایجوکیشن کے ذرائع کے مطابق ان سرکاری کالجوں سے جامعہ کراچی نے "سلیبس،لائبریری میں موجودہ بی ایس کے متعلقہ مضامین کی تفصیلات،کمپیوٹرلیبس یادیگرمتعلقہ لیبارٹریزکی تفصیلات کے ساتھ ساتھ محکمہ کی این اوسی مانگی تھی ۔
پی ای سی ایچ ایس گورنمنٹ کالج برائے خواتین کی جانب سے "اکنامکس، کامرس، کمپیوٹرسائنس،ایجوکیشن،فلاسفی،انگریزی،سیاسیات،کیمسٹری اورہوم اکنامکس"کے مضامین میں بی ایس چارسالہ پروگرام کاالحاق مانگاگیااسی طرح پاکستان شپ اونرکالج کی جانب سے "کیمسٹری،کمپیوٹرسائنس،فزکس،کامرس،اکنامکس،ریاضی،زلوجی اوربوٹنی"کے مضامین میں ایفیلیشن مانگی گئی ہے ۔
اس کالج میں کمپیوٹرسائنس اوربوٹنی کے مضمون میں محض ایک استادہے جبکہ فزکس،ریاضی،زولوجی اورکامرس میں دودواساتذہ ہیں جوناکافی ہیں جبکہ بی ایس کے چارسال کوپڑھانے کے لیے ہرمضامین کے کئی کئی اساتذہ درکارہیں ۔
علاوہ ازیں گورنمنٹ ڈگری سائنس کالج ملیر میں زولوجی،بائیوکیمسٹری،ریاضی،مائیکروبیالوجی،شماریات اوربوٹنی کے اساتذہ بھی مطلوبہ تعدادمیں موجودنہیں جبکہ مذکورہ کالج نے ان ہی مضامین میں بی ایس کاالحاق مانگاہے۔
اسی طرح کی صورتحال گورنمنٹ انٹرسائنس،آرٹس اینڈکامرس کالج 15سی اورنگی ٹاؤن کی ہے ۔ایک کالج پرنسپل نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پرتبصرہ کرتے ہوئے بتایاکہ"ہم اورہم جیسے کئی کالجوں نے بی ایس پروگرام کے لیے جامعہ کراچی سے اس لیے رابطہ نہیں کیاکہ ہم پہلے ہی سہولیات کے حوالے سے اپنے صورتحال جانتے ہیں ، اگردیانت داری سے انٹربورڈ کراچی ہماری انسپیکشن کرلے توہم توانٹرکرانے کے بھی قابل نہیں ہیں لیکن محکمے میں پرنسپلز کی کوئی سننے والانہیں ہے۔
ادھر "ایکسپریس"نے اس حوالے سے محکمہ کالج ایجوکیشن کاموقف جاننے کے لیے جب سیکریٹری خالد حیدرشاہ سے رابطہ کیا تاہم وہ ہمیشہ کی طرح رابطے سے گریزاں رہے۔