نیکسٹ جنریشن اسپیکٹر لائسنسز کی نیلامی7اپریل کو ہوگی

تھری جی3،فورجی2اورٹو جی ٹیکنالوجی کا 1 لائسنس فروخت،مکمل کوریج کیساتھ خدمات3مراحل میں6ماہ سے6سال کےاندرفراہم کرناہونگی

کامیاب آپریٹرزکوملک میں موبائل فون تیار،قومی سلامتی کیلیے اداروں سے تعاون کرناہوگا،فوٹو: فائل

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے نیکسٹ جنریشن اسپیکٹرم کی نیلامی کے لیے انفارمیشن میمورنڈم (آئی ایم) جاری کردیا ہے۔

جس کے مطابق مجموعی طور پر6لائسنس نیلام کیے جائیں گے جن میں تھری جی ٹیکنالوجی کیلیے 3، فور جی کے لیے 2 اور ٹو جی ٹیکنالوجی کا 1 لائسنس (صرف نئے آپریٹرکے لیے ) شامل ہے، نیلامی میں حصہ لینے اور لائسنس کے حصول کیلیے باضابطہ درخواستیں 25مارچ تک وصول کی جائیں گی جبکہ نیلامی 7اپریل کو منعقد ہوگی، پی ٹی اے نے فور جی ٹیکنالوجی کے لائسنس کی بیس پرائس 210 ملین ڈالر، تھری جی کے لیے 295 ملین ڈالر اور ٹو جی ٹیکنالوجی کے لیے 291 ملین ڈالر مقرر کی ہے، لائسنس فیس کی 100فیصد ادائیگی 30روز میں کی جاسکتی ہے جبکہ 50 فیصد ادائیگی کرنے والی پارٹیوں کو باقی 50 فیصد ادائیگیاں 5 سال میں یکساں مالیت کی اقساط کی شکل میں لائبور پلس 3فیصد مارک اپ کے ساتھ کرنا ہوں گی، کسی نئے آپریٹر کی آمد کی صورت میں تھری جی یا فور جی کا لائسنس لینے والے آپریٹر کو 850 میگا ہرٹز کا لائسنس بھی لینا ہوگا ۔


جبکہ فور جی ٹیکنالوجی کا لائسنس لینے والے آپریٹر کے لیے تھری جی کا لائسنس لینا لازمی قرار دیا گیا ہے، تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی کا رول آؤٹ 3 مراحل میں مکمل ہوگا، تھری جی کے لیے پہلے 6 ماہ میں بشمول اسلام آباد، کراچی لاہور، پشاور، کوئٹہ سمیت ملک کے 10 بڑے شہروں میں خدمات کو عام کرنا ہوگا، دوسرے مرحلے میں ڈیڑھ سال کی مدت میں ڈسٹرکٹ کی سطح پر 80فیصد کوریج یقینی بنانی ہوگی جبکہ تیسرے مرحلے میں 4سال کے عرصے کے اندر کوریج کا دائرہ تحصیل کی سطح پر 90 فیصد تک وسیع کرنا ہوگا، نئے آپریٹرز کیلیے یہ مدت بالترتیب 1، 2 اور5 سال مقرر کی گئی ہے، فورجی کے رول آؤٹ کیلیے پہلا مرحلہ 1سال، دوسرا مرحلہ 2سال6 ماہ جبکہ تیسرا مرحلہ 5سال میں مکمل کرنا ہوگا، فور جی کے نئے آپریٹر کیلیے پہلا مرحلہ ڈیڑھ سال، دوسرا 3 سال 6ماہ اور تیسرا مرحلہ 6 سال میں مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، لائسنس کی نیلامی 2مراحل میں ہوگی۔

پہلے فیز میں سیل بند بولیاں جمع کرانا ہوں گی جو بیس پرائس سے کم نہ ہوں، بولی دہندگان کی تعداد لائسنس کے مساوی ہونے کی صورت میں سیل بند پیشکشوں کی بنیاد پر ہی آکشن مکمل کیا جائیگا، بولی دہندگان کی تعداد لائسنس کی تعداد سے زیادہ ہونے کی صورت میں متعدد راؤنڈز پر مشتمل دوسرا مرحلہ طے کیا جائیگا۔ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے انفارمیشن میمورنڈم پر اسٹیک ہولڈرز کی رائے یا اعتراضات 10مارچ سے قبل تک جمع کرانے کی ہدایت کی ہے، نیلامی سے متعلق کسی بھی قسم کی مزید معلومات 19مارچ تک حاصل کی جاسکتی ہیں، 25مارچ شام 4بجے کے بعد کوئی بولی وصول نہیں کی جائیگی۔ پی ٹی اے نے لائسنس حاصل کرنے والے آپریٹرز کیلیے مقامی سطح پر ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ اور مینوفیکچرنگ کو بھی لازمی قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے شامل کی گئی شرائط میں کہا گیا ہے کہ لائسنس حاصل کرنے والی کمپنی کو پاکستان میں نیٹ ورک کے ساتھ ڈیوائسز اور ہینڈ سیٹس کی مینوفیکچرنگ کو بھی یقینی بنانا ہوگا۔ قومی سلامتی کا تحفظ یقینی بنانے کیلیے قانون نافذ کرنے والوں اداروں سے تعاون بھی شرائط کا حصہ ہے۔
Load Next Story