انٹربورڈ کراچیاسپیشل امتحانات کے نتائج کی تیاری میں بےقاعدگیاں

کوڈیفیکیشن، ٹیبولیشن اورماسٹرچیکنگ کاعمل ایک ہی استاد کے حوالے کردیا گیا

—فائل فوٹو

اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈکراچی کے تحت تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل لیے گئے انٹرکے اسپیشل امتحان کے نتائج کی تیاری میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں اوربعض رول نمبر کے حامل سفارشی امیدواروں کے من پسند نتائج کے لیے بورڈ کے امتحانی قوائد وکلینڈرکے برخلاف نتائج کی تیاری کاعمل جاری ہے جس سے ان امتحانات کے نتائج کی تیاری کے سلسلے میں اسسمنٹ کاساراعمل مشکوک ہورہا ہے۔

من پسند نتائج کے حصول کے لیے اسسمنٹ کے عمل میں ایک ہی استاد کوکوڈیفیکیشن، ٹیبولیشن اورماسٹرچیکنگ کے امور تفویض کردیے گئے ہیں جبکہ دوران امتحانات طالبات کے امتحان مرکز کی کئی کاپیاں طلبا کے امتحانی مرکزسے موصول ہونے کامعاملہ سامنے آنے کے باوجود اس انکوائری کوبھی دبا دیا گیا ہے یہ بھی معلوم ہواہے کہ سابق ناظم امتحان نے مخصوص امتحانی کاپیوں کی ڈی کوڈیفیکیشن کے لیے کوڈیفائرسے کوڈ چارٹ حاصل کرلیاہے قابل ذکربات یہ ہے کہ اپنی نوعیت کے تیارہونے والے اس مشکوک نتیجے کوانٹربورڈ کراچی کے نئے ناظم امتحانات کے دستخط سے نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے جواس تمام عمل سے لاعلم ہیں اوران تمام معاملات کوان سے پوشیدہ رکھاگیاہے کیونکہ سفارشی امیدواروں کونوازنے کے لیے یہ تمام کارروائی نئے ناظم امتحانات کے تقررسے قبل ہی کرلی گئی تھی۔

بتایاجارہا ہے کہ دوران امتحان خورشید گورنمنٹ گرلز کالج کے امتحانی مرکزکی کچھ طالبات کی کاپیاں لڑکوں کے ایک امتحانی مرکزسپیریئر سائنس کالج سے بورڈ کوموصول ہوئی ان کاپیوں کے سرورق پر ایک ہی ہینڈ رائٹنگ سے طالبات کی مطلوبہ معلومات درج تھیں جس پر پری میڈیکل سیکشن کے عملے نے ایک باقاعدہ شکایت حکام بالا کوکی بظاہراس معاملے پر انکوائری شروع کی گئی

بعد ازاں اس انکوائری کاکوئی نتیجہ نکلا نہ ہی ان رول نمبر کے نتائج کوروکنے کے حوالے سے متعلقہ سیکشن کوکسی قسم کی ہدایت جاری کی گئی بلکہ معاملے کوسرے سے دبا دیاگیااسی طرح شعبہ انجینیئرنگ سے اسی نوعیت کے کیسز بھی نکلنے کی اطلاعات ہیں "ایکسپریس"نے اس سلسلے میں جب انٹربورڈ کے پری میڈیکل سیکشن کے اسسٹنٹ کنٹرولرمحمد شفیع سے رابطہ کیاتوانھوں نے اس معاملے کی تصدیق توکی تاہم انکوائری کے عمل اوراس کے نتائج سے لاعلمی کااظہارکیا۔


محمد شفیع کا کہنا تھاکہ"اس سلسلے میں ڈپٹی کنٹرولراسلم چوہان ہی بہتربتا سکتے ہیں کیونکہ انکوائری چل رہی تھی اوررپورٹ بھی جمع کرادی گئی تھی شاید کسی پروفیسرکے ماتحت کوئی کمیٹی بنائی گئی تھی۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ میں لاعلم ہوں کہ متعلقہ کاپیاں روکی گئی ہیں یااسسمنٹ کے لیے بھیج دی گئی جب رزلٹ آئے گاتوہی معلوم ہوگاکہ ان رول نمبرزکوان فیئرمینز میں دیناہے یانہیں"

ادھر دوسری جانب یہ بھی معلوم ہواہے کہ بعض سفارشی امیدواروں کی کاپیوں کی علیحدہ اسسمنٹ کے لیے خلاف ضابطہ ایک ہی پروفیسرکومختلف نوعیت کے اسائمنٹ دے دیے گئے ہیں بتایاجارہاہے کہ ایک ہی پروفیسرکو بیک وقت کوڈیفائر،ٹیبیولیٹر،ماسٹرچیکر،ہیڈ چیکراوراسکروٹنی آفیسرتک بنادیاگیاہے۔ موجودہ نئے ناظم امتحانات انور علیم خانزادہ کے تقررسے قبل اس اسامی پر براجمان افسراسلم چوہان نے یہ تمام معاملات اپنی زیرنگرانی انجام دلوائے ہیں جبکہ قائدے سے کسی ایک پروفیسرکویہ تمام اسائمنٹ بیک وقت نہیں دیے جاتے اورشفافیت کویقینی بنانے کے لیے ان اسائمنٹ پر علیحدہ علیحدہ اساتذہ کی خدمات لی جاتی ہیں تاکہ کاپی کی جانچ کے مرحلے میں کسی ممکنہ انسانی غلطی کی جانچ کوئی دوسرا پروفیسرکرسکے۔

ایک ہی پروفیسرکوکوڈیفیکیشن سے لے کرڈیبولیشن اورچیکنک کے عمل کے تمام مراحل تفویض کرنے سے نتائج کی شفافیت سوالیہ نشان ہے۔ بورڈ کے ایک افسرنے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ ڈپٹی کنٹرولراسلم چوہان کے لگائے گئے ایک پروفیسرآتے ہیں اوراسسمنٹ سے متعلق تمام مراحل ان ہی کودے دیے جاتے ہیں جبکہ ماضی میں ایسانہیں ہوتا تھا۔ مذکورہ افسرنے یہ بھی بتایاکہ کوڈ چارٹ کے ذریعے بعض مطلوبہ کاپیوں کوڈی کوڈ کرکے ان کاپیوں کے پیکٹ سابق قائم مقام ناظم امتحان نے مخصوص ایکزامنرکے حوالے کیے جبکہ اس معاملے سے ناظم امتحانات کاتعلق نہیں ہوتااورکاپیاں سیکشن کی جانب سے ایکزامنرکے حوالے کی جاتی ہیں یادرہے کہ کوڈیفائرکی تقرری کی منظوری چیئرمین بورڈ سے لی جاتی ہے۔

"ایکسپریس"نے کئی اسائمنٹ ایک ہی استاد کے حوالے کرنے پر پروفیسرعارف رضا خان سے رابطہ کرکے اس کی وجہ جاننی چاہی کہ تمام اموران ہی کے پاس کیوں ہیں جس پر ان کاکہناتھاکہ"اینول کے مقابلے میں یہ چھوٹاامتحان تھا لاکھوں امیدواروں کے مقابلے میں ڈھائی ہزارکے قریب امیدواراس امتحان میں شریک ہوئے لہذاکاپیاں بھی زیادہ نہیں تھیں اس لیے لوگ محدودرکھے گئے ان سمیت تین سے پانچ افراد نے یہ امورانجام دیے ہیں جب کاپیاں زیادہ ہوتی ہیں توان امورکے لیے زیادہ اساتذہ درکارہوتے ہیں"ْ

ادھربورڈ کا مؤقف جاننے کے لیے "ایکسپریس"نے کئی بار سابق قائم مقام ناظم امتحانات اسلم چوہان سے رابطہ کیاتاہم وہ مسلسل رابطے سے گریز کرتے رہے اوراپناموقف نہیں دیاجس کے بعد ایک دوسرے ڈپٹی کنٹرولرزاہد رشید سے جب اس سلسلے میں رابطہ کیاگیاتوان کاکہناتھاکہ"وہ ان معاملات سے لاعلم ہیں اسلم چوہان ہی ان امورکے ذمے دارہیں وہ ہی صحیح بات بتاسکتے ہیں اسلم چوہان سے کہتاہوں کہ رابطہ کرلیں"قابل ذکربات یہ ہے کہ اگران تمام بے قاعدگیوں کے ساتھ نتائج کے اجرا کی کوشش کی جارہی ہے اورنتائج پر دستخط کے لیے گزٹ ان نے قاعدگیوں سے لاعلم نئے ناظم امتحانات کے سامنے رکھ دیاجائے گا۔
Load Next Story