’’دہشتگردی سے پاکستان کا عراق سے زیادہ نقصان ہوا‘‘
سلامتی پالیسی میں انکشاف، ملکی صورتحال تشویشناک قرار، فورسزکی تنظیم نوکی جائیگی
سلامتی پالیسی میں انکشاف، ملکی صورتحال تشویشناک قرار، فورسزکی تنظیم نوکی جائیگی. فوٹو فائل
وفاقی حکومت کی طرف سے پیش کردہ قومی سلامتی پالیسی میں بتایا گیاہے کہ پاکستان عراق کے بعد دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے لیکن واقعات کی شدت کو دیکھا جائے تو پاکستان کو زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔
اس لڑائی کے دوران پاکستان کو 78ارب ڈالر کا مالی نقصان ہوا ہے اور 50 ہزار سویلین سمیت مسلح افواج کے جوان شہید ہوئے ہیں ۔ پالیسی میں بتایاگیا ہے کہ 2001 سے 2013 کے دوران ملک بھرمیںدہشت گردی کی 13ہزار 897 کارروائیاں ہوئیں، جن میں 99 بدترین واقعات شامل ہیںِ ، اسی دوران 973 فرقہ وارانہ واقعات بھی ہوئے جن میں 2 ہزار 398 افراد جاں بحق ہوئے ۔ پالیسی کے مطابق قومی سلامتی آرگنائزیشن کی کل تعداد 33 ہے جس میں وفاقی اورصوبائی سطح پر پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز شامل ہیں جو مجموعی طور پر دنیا کی چھٹی بڑی فوج کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ سول آرمڈ فورسز کی تعداد ایک لاکھ 65 ہزار 78 جبکہ پولیس اہلکاروں و افسران کی تعداد 3لاکھ 69 ہزار 811 ہے۔ سول آرمڈ فورسز کی متعین تعداد میں سے 13ہزار955 اسامیاں خالی ہیں۔ پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں رجسٹرڈ مدارس کی تعداد 22 ہزار55 ہے۔
پنجاب میں 8 ہزار 294 ، سندھ میں 4ہزار466 ، کے پی کے 14سو ، بلوچستان میں 748 اور اسلام آباد میں 172 مدارس ہیں ۔ پالیسی پر عملدرآمد پر 32 ارب روپے خرچ ہوںگے جس میں 22 ارب صوبے دیںگے جبکہ 10 ارب روپے وفاق فراہم کریگا ، دہشتگردی کیخلاف قومی انسداد دہشتگردی اتھارٹی مرکزی ادارہ ہو گا، انٹیلی جنس نظام بہتر بنانے کیلیے وفاقی سطح پرجوائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ قائم ہوگا، دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے ریپڈ رسپانس فورس قائم کی جائے گی، اس فورس کا فضائی ونگ ہروقت الرٹ رہیگا ۔ 86 صفحات پر مشتمل مجوزہ پالیسی کے مسودے میں بتایا گیا ہے کہ وزارت داخلہ پالیسی پر عملدرآمد کی ذمے داری ہوگی ، نیکٹا دہشت گردی کے تدارک کیلیے کردار ادا کریگا ، تمام وزارتیں، تنظیمیں ، ایجنسیاں اور ادارے نیکٹا کو معلومات فراہم کریں گے جو 30 روز کے اندر پالیسی روڈ میپ کی تشکیل دینے کیلیے کام کرے گا ، اتھارٹی کا ایک نیشنل کوآرڈینیٹر ہوگا ۔
اس لڑائی کے دوران پاکستان کو 78ارب ڈالر کا مالی نقصان ہوا ہے اور 50 ہزار سویلین سمیت مسلح افواج کے جوان شہید ہوئے ہیں ۔ پالیسی میں بتایاگیا ہے کہ 2001 سے 2013 کے دوران ملک بھرمیںدہشت گردی کی 13ہزار 897 کارروائیاں ہوئیں، جن میں 99 بدترین واقعات شامل ہیںِ ، اسی دوران 973 فرقہ وارانہ واقعات بھی ہوئے جن میں 2 ہزار 398 افراد جاں بحق ہوئے ۔ پالیسی کے مطابق قومی سلامتی آرگنائزیشن کی کل تعداد 33 ہے جس میں وفاقی اورصوبائی سطح پر پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز شامل ہیں جو مجموعی طور پر دنیا کی چھٹی بڑی فوج کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ سول آرمڈ فورسز کی تعداد ایک لاکھ 65 ہزار 78 جبکہ پولیس اہلکاروں و افسران کی تعداد 3لاکھ 69 ہزار 811 ہے۔ سول آرمڈ فورسز کی متعین تعداد میں سے 13ہزار955 اسامیاں خالی ہیں۔ پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں رجسٹرڈ مدارس کی تعداد 22 ہزار55 ہے۔
پنجاب میں 8 ہزار 294 ، سندھ میں 4ہزار466 ، کے پی کے 14سو ، بلوچستان میں 748 اور اسلام آباد میں 172 مدارس ہیں ۔ پالیسی پر عملدرآمد پر 32 ارب روپے خرچ ہوںگے جس میں 22 ارب صوبے دیںگے جبکہ 10 ارب روپے وفاق فراہم کریگا ، دہشتگردی کیخلاف قومی انسداد دہشتگردی اتھارٹی مرکزی ادارہ ہو گا، انٹیلی جنس نظام بہتر بنانے کیلیے وفاقی سطح پرجوائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ قائم ہوگا، دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے ریپڈ رسپانس فورس قائم کی جائے گی، اس فورس کا فضائی ونگ ہروقت الرٹ رہیگا ۔ 86 صفحات پر مشتمل مجوزہ پالیسی کے مسودے میں بتایا گیا ہے کہ وزارت داخلہ پالیسی پر عملدرآمد کی ذمے داری ہوگی ، نیکٹا دہشت گردی کے تدارک کیلیے کردار ادا کریگا ، تمام وزارتیں، تنظیمیں ، ایجنسیاں اور ادارے نیکٹا کو معلومات فراہم کریں گے جو 30 روز کے اندر پالیسی روڈ میپ کی تشکیل دینے کیلیے کام کرے گا ، اتھارٹی کا ایک نیشنل کوآرڈینیٹر ہوگا ۔