کراچی میں سی ویو پر نہاتے ہوئے دو نوجوان اور ایک بچہ ڈوب گئے
ساحل سمندر آنے والے متعدد بچے اپنے والدین سے بھی بچھڑ گئے
ساحل سمندر آنے والے متعدد بچے اپنے والدین سے بھی بچھڑ گئے
THE HAGUE:
کلفٹن کے ساحل سی ویو پرنہاتے ہوئے دو نوجوان اور ایک بچہ ڈوب گئے ، ڈوبنے والوں میں سے دو نوجوانوں کی لاشوں کو نکال لیا گیا جبکہ بچے کی تلاش جاری ہے ۔
درخشاں تھانے کی حدود کلفٹن سی وی پر عید کے دوسرے روز تفریح کی غرض سے آئے دو لڑکے اور ایک بچہ سمندر میں نہاتے ہوئے ڈوب گئے ، اطلاع ملنے پر ایدھی کے غوطہ خوروں نے تلاش شروع کر دی ، 12 گھنٹے کی جدو جہد کے بعد 20 سالہ سونو ولد خرم شہزاد کی لاش کو نکال کر ورثا کے حوالے کر دیا گیا۔
دوسرے ڈوبنے والے 20 سالہ دانیال اور 8 سالہ فیصل کی تلاش جاری ہے ، دانیال کے والدین اور ان کے دیگر رشتے داروں نے بتایا کہ وہ گلشن حدید سندھ پاڑہ کے رہائشی ہیں ، ان کا بچہ اپنے دیگر 10 دوستوں کے ہمراہ عید کی خوشی میں بدھ کی دوپہر دو بجے سی ویو آئے تھے جس میں سے سونو اور دانیال سمیت 5 لڑکے نہانے سمندر میں چلے گئے تاہم کچھ ہی دیر میں سونو اور دانیال نہاتے ہوئے سمندر میں ڈوب گئے۔
ابتدائی طور پر ان کے تین دوستوں نے شور مچا کر اپنے دیگر ساتھیوں کو بھی ساحل پر بلا لیا اور انہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت سمندر میں جہاں تک جا سکتے تھے جا کر اپنے دوستوں کو ڈھونڈا جب ان کی ہمت جواب دے گئی تو وہاں پر گھوڑوں پر گھومنے والے پولیس اہلکاروں کو اطلاع دی لیکن ان پولیس اہلکاروں نے تعاون کی بجائے کہا کہ اگر مر گئے تو ان کی لاشیں خود سمندر سے باہر آجائیں گی ، جس کے بعد وہ سی ویو پولیس چوکی گئے وہاں پر واقعے کے بارے میں بتایا تو انہوں نے بھی کسی قسم کی توجہ نہیں دی جس کے بعد وہیں موجود ایدھی کے رضا کاروں کو اطلاع دی۔
ایدھی کے رضا کاروں نے اپنے مرکز سے بحری ٹیم کو طلب کر لیا اور اپنے طور پر بھی ہر ممکن کوشش کی تاہم کوئی لاش فورا نہیں ملی۔
بحری ٹیم آئی تو رات تقریباً دو بجے ایک نوجوان کی لاش نکالی گئی جس کی شناخت سونو کے نام سے کی گئی ، پولیس نے موقعے پر پہنچ کر قانونی کارروائی کے بعد لاش گھر لے جانے کے لیے ورثا کے حوالے کر دی ، متوفی سونو دو بھائیوں میں بڑا اور کباڑ کا کام کرتا تھا جبکہ دوسرے نوجوان دانیال کی ٹائر پنکچر کی دکان ہے۔
ڈوبنے والا بچہ فیصل لانڈھی شیر پاؤ کالونی کا رہائشی تھا ، پولیس کو شبہ ہے کہ دانیال ڈوبا نہیں بلکہ لاپتہ ہوا ہے تاہم اب دن کی روشنی ہوتے ہی ایدھی کے رضا کاروں نے دونوں کی تلاش دوبارہ شروع کی تو انہیں چوبیس گھنٹے بعد دوسری لاش بھی مل گئی۔
ڈوبنے والے فیصل کے والد دل آغا کا کہنا تھا کہ وہ اپنے گھر والوں کے ہمراہ بدھ کی دوپہر سمندر آئے تھے کچھ بڑے اور بچے سمندر میں نہا رہے تھے جبکہ فیصل بھی ساحل پر تھوڑے تھوڑے پانی میں تھا ، میں نے فیصل کو خشک جگہ پر کھڑا کر دیا اور دوسرے بچوں کو لینے سمندر میں چلا گیا جب واپس آیا تو فیصل غائب تھا ، اب یہ نہیں پتہ چل رہا کہ فیصل سمندر میں ڈوبا ہے یا اسے کسی نے اغوا کر لیا تاہم وہ ایدھی کے رضا کاروں کی مدد سے بچے کو سمندر میں تلاش کر رہے ہیں ۔
گزشتہ روز ساحل سمندر آنے والے متعدد بچے بھی رش کیوجہ سے اپنے والدین سے بچھڑ گئے تھے جس میں سے کچھ بچوں کو شہریوں نے تھانے پہنچا دیا تھا جہاں سے پولیس نے انہیں والدین کے سپرد کر دیا تاہم صبح تک بہت سے شہری اپنے بچوں کو تلاش کرنے میں مصروف تھے۔
کلفٹن کے ساحل سی ویو پرنہاتے ہوئے دو نوجوان اور ایک بچہ ڈوب گئے ، ڈوبنے والوں میں سے دو نوجوانوں کی لاشوں کو نکال لیا گیا جبکہ بچے کی تلاش جاری ہے ۔
درخشاں تھانے کی حدود کلفٹن سی وی پر عید کے دوسرے روز تفریح کی غرض سے آئے دو لڑکے اور ایک بچہ سمندر میں نہاتے ہوئے ڈوب گئے ، اطلاع ملنے پر ایدھی کے غوطہ خوروں نے تلاش شروع کر دی ، 12 گھنٹے کی جدو جہد کے بعد 20 سالہ سونو ولد خرم شہزاد کی لاش کو نکال کر ورثا کے حوالے کر دیا گیا۔
دوسرے ڈوبنے والے 20 سالہ دانیال اور 8 سالہ فیصل کی تلاش جاری ہے ، دانیال کے والدین اور ان کے دیگر رشتے داروں نے بتایا کہ وہ گلشن حدید سندھ پاڑہ کے رہائشی ہیں ، ان کا بچہ اپنے دیگر 10 دوستوں کے ہمراہ عید کی خوشی میں بدھ کی دوپہر دو بجے سی ویو آئے تھے جس میں سے سونو اور دانیال سمیت 5 لڑکے نہانے سمندر میں چلے گئے تاہم کچھ ہی دیر میں سونو اور دانیال نہاتے ہوئے سمندر میں ڈوب گئے۔
ابتدائی طور پر ان کے تین دوستوں نے شور مچا کر اپنے دیگر ساتھیوں کو بھی ساحل پر بلا لیا اور انہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت سمندر میں جہاں تک جا سکتے تھے جا کر اپنے دوستوں کو ڈھونڈا جب ان کی ہمت جواب دے گئی تو وہاں پر گھوڑوں پر گھومنے والے پولیس اہلکاروں کو اطلاع دی لیکن ان پولیس اہلکاروں نے تعاون کی بجائے کہا کہ اگر مر گئے تو ان کی لاشیں خود سمندر سے باہر آجائیں گی ، جس کے بعد وہ سی ویو پولیس چوکی گئے وہاں پر واقعے کے بارے میں بتایا تو انہوں نے بھی کسی قسم کی توجہ نہیں دی جس کے بعد وہیں موجود ایدھی کے رضا کاروں کو اطلاع دی۔
ایدھی کے رضا کاروں نے اپنے مرکز سے بحری ٹیم کو طلب کر لیا اور اپنے طور پر بھی ہر ممکن کوشش کی تاہم کوئی لاش فورا نہیں ملی۔
بحری ٹیم آئی تو رات تقریباً دو بجے ایک نوجوان کی لاش نکالی گئی جس کی شناخت سونو کے نام سے کی گئی ، پولیس نے موقعے پر پہنچ کر قانونی کارروائی کے بعد لاش گھر لے جانے کے لیے ورثا کے حوالے کر دی ، متوفی سونو دو بھائیوں میں بڑا اور کباڑ کا کام کرتا تھا جبکہ دوسرے نوجوان دانیال کی ٹائر پنکچر کی دکان ہے۔
ڈوبنے والا بچہ فیصل لانڈھی شیر پاؤ کالونی کا رہائشی تھا ، پولیس کو شبہ ہے کہ دانیال ڈوبا نہیں بلکہ لاپتہ ہوا ہے تاہم اب دن کی روشنی ہوتے ہی ایدھی کے رضا کاروں نے دونوں کی تلاش دوبارہ شروع کی تو انہیں چوبیس گھنٹے بعد دوسری لاش بھی مل گئی۔
ڈوبنے والے فیصل کے والد دل آغا کا کہنا تھا کہ وہ اپنے گھر والوں کے ہمراہ بدھ کی دوپہر سمندر آئے تھے کچھ بڑے اور بچے سمندر میں نہا رہے تھے جبکہ فیصل بھی ساحل پر تھوڑے تھوڑے پانی میں تھا ، میں نے فیصل کو خشک جگہ پر کھڑا کر دیا اور دوسرے بچوں کو لینے سمندر میں چلا گیا جب واپس آیا تو فیصل غائب تھا ، اب یہ نہیں پتہ چل رہا کہ فیصل سمندر میں ڈوبا ہے یا اسے کسی نے اغوا کر لیا تاہم وہ ایدھی کے رضا کاروں کی مدد سے بچے کو سمندر میں تلاش کر رہے ہیں ۔
گزشتہ روز ساحل سمندر آنے والے متعدد بچے بھی رش کیوجہ سے اپنے والدین سے بچھڑ گئے تھے جس میں سے کچھ بچوں کو شہریوں نے تھانے پہنچا دیا تھا جہاں سے پولیس نے انہیں والدین کے سپرد کر دیا تاہم صبح تک بہت سے شہری اپنے بچوں کو تلاش کرنے میں مصروف تھے۔