پاک بھارت تھیٹر نے دوبارہ ترقی شروع کردی نصیر الدین شاہ
کراچی اور دہلی میں تھیٹر پر بہترکام ہورہا ہے، تھیٹر فنکاروں کو مقبولیت نہیں مل پاتی
نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس میں اداکار نصیرالدین شاہ تھیٹر اور فلم کے موضوع پرلیکچر دے رہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس
خاموش فلموں کا دور ختم ہونے سے تھیٹر کا انتقال ہوگیا لیکن اب تھیٹر میں دوبارہ ترقی ہونا شروع ہوئی ہے،دہلی اور کراچی میں تھیٹر پر بہتر کام ہورہا ہے،تھیٹر پر کام کرنے والوں کو مقبولیت نہیں مل پاتی،اردو اور ہندی ایک ہی زبانیں ہیں، پاکستان میں معیاری فلمیں بننا شروع ہوگئی ہیں۔
ان خیالات کا اظہار بھارت کے معروف اداکار نصیر الدین شاہ نے نیشنل اکیڈمی آف پرفارمننگ آرٹ (ناپا) میں جامعات کے طلبہ و طالبات کو تھیٹر اور فلم کے حوالے سے لیکچر میں کیا،اس موقع پر طلبا کے علاوہ ناپا کے سربراہ ضیا محی الدین، زین احمد، ارشد محمود، اکبر اسلام ، ندیم احمد، احمد شاہ، کاشف گرامی، ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی بڑی تعداد موجود تھی، تفصیلات کے مطابق بھارتی معروف اداکار نصیر الدین شاہ نے ناپا میں منعقدہ لیکچر میں کہا کہ جب خاموش فلموں کا دور ختم ہوا اور آواز کے ساتھ فلمیں آنے لگی اسی وقت سے تھیٹر کا انتقال ہوگیا تھا لیکن اب تھیٹر میں ترقی ہونا شروع ہوئی ہے نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ کراچی میں بہت اچھا کام کررہا ہے جبکہ دہلی میں نیشنل اسکول آف آرٹ بھی تھیٹر کے فروغ میں اہم خدمات انجام دے رہا ہے۔
تھیٹر میں کام کرنے والے فنکاروں اور فلموں میں کام کرنے والے فنکاروں میں فرق ہوتا ہے تھیٹر پر کام کرنے والوں کو وہ مقبولیت نہیں مل پاتی جو فلموں میں کام کرنے والوں کو ملتی ہے ایسا اس لیے ہے کہ فلم پوری دنیا میں دیکھی جاسکتی ہے اس کے دیکھنے والے کسی بھی وقت کسی بھی جگہ بیٹھ کر فلم دیکھ سکتے ہیں جبکہ تھیٹر صرف ایک ہی جگہ پیش ہوتا ہے اور اس کو دیکھنے کے لیے ایک مخصوص جگہ پر آنا پڑتا ہے، میری خواہش ہوتی ہے کہ اپنی ہی زبان میں تھیٹر پر فنکاری کروں جبکہ میرے نزدیک اردو اور ہندی ایک ہی زبانیں ہیں اپنے نئے کھیل کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ کھیل ہم 35 سال سے پیش کررہے ہیں دنیا بھر میں اس کھیل کو پیش کرچکے ہیں جس کا بہت اچھا ردعمل ملا ہے، کراچی میں پہلی بار اس کھیل کو پیش کررہا ہوں اور مجھے قوی امید ہے کہ کھیل کو یہاں بھی اچھا ردعمل ملے گا میرے لیے کراچی اور بمبئی ایک ہی ہیں میں یہاں کام کرنے کا خواہشمند ہوں اور آئندہ بھی ناپا کے ساتھ مزید اچھا کام کرنے آتا رہوں گا، پاکستانی فلم زندہ بھاگ میں کام کرکے بہت مزہ آیا اب پاکستان میں بھی معیاری فلمیں بننا شروع ہوگئی ہیں، تھیٹر اور فلم کے حوالے سے ناپا میں پیش کیے جانے والے ڈرامے عصمت آپا کے نام کے بارے میں انھوں نے گفتگو اور طلبہ و طالبات کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔
ان خیالات کا اظہار بھارت کے معروف اداکار نصیر الدین شاہ نے نیشنل اکیڈمی آف پرفارمننگ آرٹ (ناپا) میں جامعات کے طلبہ و طالبات کو تھیٹر اور فلم کے حوالے سے لیکچر میں کیا،اس موقع پر طلبا کے علاوہ ناپا کے سربراہ ضیا محی الدین، زین احمد، ارشد محمود، اکبر اسلام ، ندیم احمد، احمد شاہ، کاشف گرامی، ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی بڑی تعداد موجود تھی، تفصیلات کے مطابق بھارتی معروف اداکار نصیر الدین شاہ نے ناپا میں منعقدہ لیکچر میں کہا کہ جب خاموش فلموں کا دور ختم ہوا اور آواز کے ساتھ فلمیں آنے لگی اسی وقت سے تھیٹر کا انتقال ہوگیا تھا لیکن اب تھیٹر میں ترقی ہونا شروع ہوئی ہے نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ کراچی میں بہت اچھا کام کررہا ہے جبکہ دہلی میں نیشنل اسکول آف آرٹ بھی تھیٹر کے فروغ میں اہم خدمات انجام دے رہا ہے۔
تھیٹر میں کام کرنے والے فنکاروں اور فلموں میں کام کرنے والے فنکاروں میں فرق ہوتا ہے تھیٹر پر کام کرنے والوں کو وہ مقبولیت نہیں مل پاتی جو فلموں میں کام کرنے والوں کو ملتی ہے ایسا اس لیے ہے کہ فلم پوری دنیا میں دیکھی جاسکتی ہے اس کے دیکھنے والے کسی بھی وقت کسی بھی جگہ بیٹھ کر فلم دیکھ سکتے ہیں جبکہ تھیٹر صرف ایک ہی جگہ پیش ہوتا ہے اور اس کو دیکھنے کے لیے ایک مخصوص جگہ پر آنا پڑتا ہے، میری خواہش ہوتی ہے کہ اپنی ہی زبان میں تھیٹر پر فنکاری کروں جبکہ میرے نزدیک اردو اور ہندی ایک ہی زبانیں ہیں اپنے نئے کھیل کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ کھیل ہم 35 سال سے پیش کررہے ہیں دنیا بھر میں اس کھیل کو پیش کرچکے ہیں جس کا بہت اچھا ردعمل ملا ہے، کراچی میں پہلی بار اس کھیل کو پیش کررہا ہوں اور مجھے قوی امید ہے کہ کھیل کو یہاں بھی اچھا ردعمل ملے گا میرے لیے کراچی اور بمبئی ایک ہی ہیں میں یہاں کام کرنے کا خواہشمند ہوں اور آئندہ بھی ناپا کے ساتھ مزید اچھا کام کرنے آتا رہوں گا، پاکستانی فلم زندہ بھاگ میں کام کرکے بہت مزہ آیا اب پاکستان میں بھی معیاری فلمیں بننا شروع ہوگئی ہیں، تھیٹر اور فلم کے حوالے سے ناپا میں پیش کیے جانے والے ڈرامے عصمت آپا کے نام کے بارے میں انھوں نے گفتگو اور طلبہ و طالبات کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔