پی ٹی آئی حکومت میں 50 ارب کا منی لانڈرنگ فراد تحقیقات کیلیے کابینہ کمیٹی قائم
پاکستان سے منتقل رقم برطانیہ میں پکڑی گئی جسے آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ سے واپس لیاگیا
سیٹلمنٹ پرکس نے دستخط کیے یہ سربستہ راز،عمران خان کے کارخاص شہزاد اکبر ملوث ہیں،رانا ثنا اوردیگر وزرا کی پریس کانفرنس۔ فائل: فوٹو
JERUSALEM:
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ کابینہ نے سابق وزیراعظم عمران خان حکومت کی طرف سے 50ارب روپے آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کے ذریعے مبینہ منی لانڈرنگ فراڈ کی تحقیقات کیلیے ایک زیلی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔
گزشتہ روز وفاقی وزرا مریم اورنگزیب، مصدق ملک اور مولانا اسد محمود کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا اس سیٹملنٹ میں کون ملوث تھا یا اس پر کس نے دستخط کیے ابھی تک یہ ایک راز ہے اور یہ سب کمیٹی قائم اس معاملے کی پوری طرح چھان بین کرے گی۔ انھوں نے کہا اس سارے کام میں سابق وزیراعظم عمران خان کے کارخاص اور سابق مشیر احتساب مرزا شہزاد اکبر ملوث ہیں۔
وزیرداخلہ نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے بند لفافے میں اس ایگریمنٹ کی کابینہ سے منظوری لی ۔ایگریمنٹ کی تفصیلات سے وزیراعظم آگاہ تھے مگر کابینہ کے باقی تمام ارکان کو اندھیرے میں رکھا گیا۔
رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ ایک نجی ہائوسنگ سوسائٹی کے تحت 50ارب روپے کی یہ رقم غیر قانونی طور پر برطانیہ منتقل کی گئی جسے بعد ازاں نیشنل کرائم ایجنسی نے ٹریس کیا اور پھراسے ضبط کر لیا گیا ، شہزاد اکبر نے اس فراڈ میں عمران خان کے ''بروکر ''کا کردار ادا کیا ہے۔اس ایگریمنٹ پر کس نے دستخط کیے؟
اس کا جواب دیتے ہوئے وزیرمملکت پٹرولیم سینٹر مصدق ملک نے کہا برطانیہ میں پکڑی گئی اس ''لوٹی دولت''کو قومی خزانے میں جمع کرانا چاہیے تھا لیکن یہ رقم اسی شخص کوتحفہ میں دیدی گئی جسے اس پر جرمانہ ہوا تھا۔ یہ رقم اکنامک کرائم ایکٹ کے تحت پکڑی گئی تھی، یہ ضبط شدہ رقم اسی ملک کو واپس ملنا تھی جس کی یہ ملکیت تھی۔
انہوں نے کہا اس رقم کے بارے میں ''آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ '' اس وقت کی گئی جب اس کا کیس عدالت میں زیرسماعت تھا۔اس کیس میں پاکستان کی نمائندگی کس نے کی یہ بات ابھی تک سربستہ راز ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ کابینہ نے سابق وزیراعظم عمران خان حکومت کی طرف سے 50ارب روپے آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کے ذریعے مبینہ منی لانڈرنگ فراڈ کی تحقیقات کیلیے ایک زیلی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔
گزشتہ روز وفاقی وزرا مریم اورنگزیب، مصدق ملک اور مولانا اسد محمود کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا اس سیٹملنٹ میں کون ملوث تھا یا اس پر کس نے دستخط کیے ابھی تک یہ ایک راز ہے اور یہ سب کمیٹی قائم اس معاملے کی پوری طرح چھان بین کرے گی۔ انھوں نے کہا اس سارے کام میں سابق وزیراعظم عمران خان کے کارخاص اور سابق مشیر احتساب مرزا شہزاد اکبر ملوث ہیں۔
وزیرداخلہ نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے بند لفافے میں اس ایگریمنٹ کی کابینہ سے منظوری لی ۔ایگریمنٹ کی تفصیلات سے وزیراعظم آگاہ تھے مگر کابینہ کے باقی تمام ارکان کو اندھیرے میں رکھا گیا۔
رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ ایک نجی ہائوسنگ سوسائٹی کے تحت 50ارب روپے کی یہ رقم غیر قانونی طور پر برطانیہ منتقل کی گئی جسے بعد ازاں نیشنل کرائم ایجنسی نے ٹریس کیا اور پھراسے ضبط کر لیا گیا ، شہزاد اکبر نے اس فراڈ میں عمران خان کے ''بروکر ''کا کردار ادا کیا ہے۔اس ایگریمنٹ پر کس نے دستخط کیے؟
اس کا جواب دیتے ہوئے وزیرمملکت پٹرولیم سینٹر مصدق ملک نے کہا برطانیہ میں پکڑی گئی اس ''لوٹی دولت''کو قومی خزانے میں جمع کرانا چاہیے تھا لیکن یہ رقم اسی شخص کوتحفہ میں دیدی گئی جسے اس پر جرمانہ ہوا تھا۔ یہ رقم اکنامک کرائم ایکٹ کے تحت پکڑی گئی تھی، یہ ضبط شدہ رقم اسی ملک کو واپس ملنا تھی جس کی یہ ملکیت تھی۔
انہوں نے کہا اس رقم کے بارے میں ''آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ '' اس وقت کی گئی جب اس کا کیس عدالت میں زیرسماعت تھا۔اس کیس میں پاکستان کی نمائندگی کس نے کی یہ بات ابھی تک سربستہ راز ہے۔