ذکرکچھ عجیب و غریب بیماریوں کا

محمد عثمان ذوالفقار  جمعرات 1 دسمبر 2022
بعض بیماریوں کو بیشتر لوگ نہیں جانتے، جی کی علامات حیران کُن ہیں  ۔ فوٹو : فائل

بعض بیماریوں کو بیشتر لوگ نہیں جانتے، جی کی علامات حیران کُن ہیں ۔ فوٹو : فائل

انسانی جسم مختلف عجائبات کا مجموعہ ہے۔کیونکہ جیسے جیسے سائنس ترقی کی منازل طے کرتی جارہی ہے نئے نئے انکشافات سامنے آتے رہتے ہیں اورہمیں حیران کرتے رہتے ہیں۔ اسی طرح انسان اور بیماری کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔

روزمرہ زندگی میں ہم اکثر مختلف بیماریوں کے بارے سنتے رہتے ہیں جن میں عام بیماریوں جیسے کھانسی، نزلہ اور بخار سے لے کر موذی بیماریاں ہیپاٹائٹس، کینسر تک شامل ہیں۔ جیسے جیسے بیماریاں اور حالات پیدا ہوتے ہیں اور بعض اوقات ارتقا پذیر ہوتے ہیں، اسی طرح ان کے علاج اور جان بچانے کے لیے مطالعہ اور تحقیق کی جاتی ہے۔

تاہم انسانی جسم پر صدیوں کے مطالعے کے باوجود بھی بہت سے معاملات ابھی تک دریافت نہیں ہوئے یا صرف آج دریافت ہو رہے ہیں۔ بعض بیماریاں ایسی بھی ہیں جنھیں ہم میں سے بیشتر لوگ نہیں جانتے۔ ان میں سے کئی بیماریاں عجیب و غریب ہیں۔ آج ہم ان میں سے چند ایک کے بارے ذکر کریں گے:

1۔خودکار الکحل بننا (Auto Brewery syndrome)

آٹو بریوری سنڈروم، جسے گٹ فرمینٹیشن سنڈروم بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک عجیب و غریب طبی حالت ہے۔ جہاں ایک شخص چھوٹی آنتوں میں ’’ غیر معمولی گٹ فرمینٹیشن‘‘ کے ذریعے الکحل یعنی شراب کے نشے کا تجربہ کرتا ہے جو مخصوص قسم کے فنگس (fungus) کے زیادہ بڑھ جانے کی وجہ سے ہوتا ہے۔کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل کھانے، مختلف مشروبات اور ایک بیکٹریا کے ذریعے چھوٹی آنتوں میں الکحل پیدا ہوجاتی ہے۔

اس کی علامات میں آنتوں کی حرکت میں تبدیلی، تھکاوٹ، پیٹ پھول جانا ، ارتکاز ، یادداشت اور سوچ کے عمل کے ساتھ مسائل شامل ہوتے ہیں۔ اس حالت کا بنیادی علاج غذا میں تبدیلی ہے۔ اس حالت میں سادہ اور کم کاربوہائیڈریٹس والی غذا کھانی چاہیے۔اس کے علاوہ، اس حالت میں مبتلا شخص کو غذائیت کی کمی کو دور کرنے کے لیے وٹامن اور منرل سپلیمنٹس کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔

2۔ واکنگ کرپس سنڈروم

واکنگ کرپس سنڈروم کو کوٹارڈز سنڈروم (Cotard’s Syndrome) بھی کہا جاتا ہے جو ڈپریشن سے متعلق ایک عارضہ ہے۔ یہ عارضہ لوگوں کو یقین دلاتا ہے کہ وہ مر چکے ہیں یا ان کی روح، اعضاء ، خون یا جسم کے مخصوص اعضاء غائب ہیں۔

یہ حالت عام طور پر خود کسی بیماری کی بجائے کسی نفسیاتی بیماری کی علامت ہوسکتی ہے۔ اس کی علامات میں خود کو نقصان پہنچانے کی کوشش، بولنا چھوڑ دینا ، یہ وہم ہونا کہ کوئی مر رہا ہے، مر گیا ہے، یا اب موجود نہیں ہے۔

اس کے مرنے کے فریب کے نتیجے میں کھانے سے انکار اور شدید ڈپریشن یا اداسی شامل ہوتی ہے۔

اس کا علاج عام طور پر اینٹی ڈپریسنٹ، اور بے خوابی کی دوائیوں اور سائیکو تھراپی کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ جب دوائیں اور تھراپی کام کرنے میں ناکام ہو جائیں تو الیکٹروکونوولسو تھراپی (Electroconvulsive، ECT) کو آخری حربے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

3۔غیر ملکی لہجہ ہوجانا۔( Foreign accent Syndrome)

یہ عارضہ دماغ کے بولنے والے حصے میں ہونے والے نقصان سے پیدا ہوتا ہے۔

ایسا عام طور پر فالج، ٹیومر کسی گہرے صدمے اور دیگر اعصابی حالات کی وجہ سے ہوتا ہے جس میں انسان اپنے مخصوص لہجے کی بجائے کسی دوسرے لہجے میں بولنا شروع کر دیتا ہے۔ اس کا سب سے عام علاج اسپیچ تھراپی ہو تا ہے تاکہ کسی شخص کے بولنے کے معمول کے طریقوں کو واپس لانے میں مدد ملے۔

4۔درد کے لیے پیدائشی غیر حساسیت

یہ بیماری پیدائش سے ہوتی ہے جو جسمانی درد کو سمجھنے کی صلاحیت کو ختم کردیتی ہے۔ یہ حالت مخصوص جینوں میں تغیرات (mutation) کی وجہ سے ہوتی ہے۔ خاص طور پر والدین سے ملنے والے ایک آٹوسومل ریسیسیو پیٹرن میں، جو کہ ماں اور باپ کی طرف سے ایک ، ایک ملتا ہے۔

اس حالت میں مبتلا افراد تیز اور پھیکی چیز اور ٹھنڈی اور گرم چیز کے درمیان فرق محسوس کر سکتے ہیں لیکن کوئی یہ نہیں سمجھ سکتا کہ گرم مشروب ان کی زبان کو جلا رہا ہے۔ بدقسمتی سے ابھی تک اس حالت کا کوئی علاج نہیں ہے۔اس کی علامات میں بو کی کمی اور پسینہ آنے کی صلاحیت میں کمی شامل ہے۔

5 ۔ اسٹون مین سنڈروم (Stoneman Syndrome)

یہ ایک نایاب حالت ہے جس میں جسم کے کنیکٹیو ٹشوز (جوجسم کو سہارا اور مختلف اعضاء کو ایک مخصوص شکل دیتے ہیں) آہستہ آہستہ ہڈیوں میں بدل جاتے ہیں۔ یہ بیماری 20 لاکھ لوگوں میں سے ایک انسان کو متاثر کرتی ہے۔

یہ جین کی تبدیلی یا mutation کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ حالت عام طور پر کندھوں اور گردن سے شروع ہوتی ہے اور ٹانگوں تک اپنا راستہ بناتی ہے۔ دوسری ہڈی اس عمل میں پہلی ہڈی پر بڑھتی ہے جسے heterotopic ossification (HO)  کہا جاتا ہے۔ ابھی تک اس کا کوئی مؤثر علاج دریافت نہیں ہوسکا۔

دوسری ہڈی کو ہٹانے کے لئے سرجری کی کوششیں ہڈیوں کی نشوونما کو بہت زیادہ متحرک کرسکتی ہیں۔ اس حالت میں مبتلا شخص ایک معمولی حادثے کے بعد اپنے جسم کی نقل و حرکت کی صلاحیت کھو سکتا ہے کیونکہ اس کی ہڈیوں کی نشوونما میں مزید تیزی آجاتی ہے۔ اس بیماری کو Fibrodysplasia Ossificans Progressiva (FOP) بھی کہا جاتا ہے۔

6۔ایلس ان ونڈر لینڈ سنڈروم Alice in Wonderland Syndrome (AIWS)

اس اعصابی سنڈروم کو ٹوڈز سنڈروم (Todd’s syndrome) بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں عام طور پر مائگرین یا آدھے سر کا درد ہوتا ہے جو سر، ہاتھ اور پاؤں کا سائز سمیت کسی شخص کے جسم کی شکل کو بگاڑ سکتا ہے۔

اس میں مریضوں کو فریب نظر اور جلدی یا آہستہ آہستہ وقت گزرنے کا احساس بھی ہو سکتا ہے۔ بدقسمتی سے ابھی تک اس کا کوئی ثابت شدہ یا موثر علاج نہیں ہے۔ تاہم مائگرین کی دوائیوں سے علاج کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔

7۔ پروجیریا سنڈروم (Hutchinson-Gilford Progeria Syndrome )

یہ ایک انتہائی نایاب حالت ہے جس میں ایک شخص بچپن میں ہی تیزی سے بڑھاپے کی شکل سے گزرتا ہے۔ یہ چار ملین میں سے ایک انسان میں پایا جاسکتا ہے۔

1886ء کے بعد سے عالمی سطح پر سائنسی ادب میں اس حوالے سے131 سے زیادہ کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس کی علامات میں بوڑھی نظر آنے والی جلد ، بال گرنا ، ٹوٹنے والی نازک ہڈیاں ،گردے خراب ہوجانا ، بینائی کی کمی اور جلد کے نیچے چربی کا نقصان شامل ہے۔

اس حالت کا ابھی تک کوئی علاج نہیں ہے۔ تاہم نومبر2020 ء میں، یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے Zokinvy (Lonafarnib) نامی میڈیسن کو منظوری دی ہے۔ جو ایک ایسی دوا جو بیماری کی وجہ سے موت کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔

8۔ ہیومن ویروولف سنڈروم (Human Werewolf Syndrome)

اس بیماری کو Hypertrichosis بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں انسان کے چہرے سمیت جسم کے کسی بھی حصے پر بھی بہت زیادہ بالوں کی نشوونما ہوتی ہے۔

بالوں کی نشوونما اتنی گھنی ہے کہ وہ شخص ویروولف ( انسانی بھیڑیا) سے مشابہ ہوجاتا ہے۔ اگرچہ ویکسین کی وجہ سے بہت سی بیماریاں ختم ہو چکی ہیں لیکن اس حالت کی وجہ ابھی نامعلوم ہے، اور علامات کو سنبھالنے کے لیے کوئی علاج موجود نہیں ہے۔

اس کی علامات میں ایک بڑی علامت Lanugo ہے۔ یہ بالوں کی وہ قسم ہے جو بہت نرم اور باریک ہوتی ہے جیسے کہ نوزائیدہ بچے کے جسم پر ہوتے ہیں۔اس حالت میں بال لمبے ، گھنے اور عام طور پر بہت سیاہ ہوسکتے ہیں۔

اس میں بالوں کی نشوونما پیروں کے تلوے،کانوں کی پشت ، ہونٹوں اور ہتھیلیوں کے علاوہ جسم میں کہیں بھی واقع ہوسکتی ہے۔

ان تمام پراسرار بیماریوں اور عجیب و غریب بیماریوں میں جن پر بحث کی گئی ہے، ایک چیز بدستور موجود ہے کہ خواہ کتنی ہی عجیب طبی حالت کیوں نہ ہو، وہ ایک حقیقت ہے۔ جو اس طبی حالت میں مبتلا ہیں۔

ان کے لئے یہ حقیقت عجیب و غریب ۔ دنیا میں ہر شخص کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا ہے اور جسم کا ہر حصہ اس کا شکار ہے۔ تاہم ان میں سے بہت سے حالات ، مناسب دیکھ بھال اور احتیاطی تدابیر کے ساتھ اس پر قابو پا لیتے ہیں کیونکہ احتیاط بہر حال علاج سے بہتر ہوتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔