- امن سبوتاژ کرنے والے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا، وزیراعلٰی بلوچستان
- مشی گن یونیورسٹی میں تقسیم اسناد کی تقریب اسرائیل کیخلاف مظاہرہ بن گئی
- اوآئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی کیلئے مل کرکام کریں، وزیرخارجہ
- اوور بلنگ پر بجلی کمپنیوں کے افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
- نابالغ لڑکی سے جنسی زیادتی کی کوشش؛ 2 نوجوان مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل
- ٹی20 ورلڈکپ جیتنے پر ہر کھلاڑی کو کتنا انعام ملے گا؟ محسن نقوی نے اعلان کردیا
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی گاڑی کھائی میں گرگئی؛ ہلاکتیں
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- ایمل ولی خان اے این پی کے مرکزی صدر منتخب
- جس وزیراعلی کو اسلام آباد چڑھائی کا شوق ہے، اپنے لیڈر کا حشر دیکھے، شرجیل میمن
- پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے چیف ٹیکنیکل آفیسر عالمی اعزاز کیلئے منتخب
- گورنر پنجاب کی تقریب حلف برداری ملتوی
- نائلہ کیانی نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- اسپتال کے واش روم میں کیمرہ نصب کرنے والا ملزم گرفتار
- خود کش بمبار کو نشے کے انجکشن لگائے گئے، اہل خانہ
- بڑے کھلاڑیوں کو کیسے پی ایس ایل کھلایا جائے! پی سی بی نے منصوبہ بنالیا
- جنگ بندی معاہدہ؛ امریکا رفح پر اسرائیلی حملہ نہ ہونے کی ضمانت دے، حماس
- کینیڈا میں قانون کی بالادستی ہے، ٹروڈو کا بھارتیوں کی گرفتاری پر ردعمل
- ہولڈنگ کمپنی کیلیے پی آئی اے کے 100 فیصد شیئر ہولڈنگ اسکیم کی منظوری
- چند دنوں میں پاک چین اعلیٰ سطح کے رابطے متوقع
پاکستان میں ہیپاٹائٹس سی کے مریضوں کی تعداد ایک کروڑ تک پہنچ گئی
کراچی: وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس سی سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔ دیگر ممالک کی نسبت پاکستان میں ہیپاٹائٹس سی کے کیسز کا تناسب کئی گناہ بڑھ گیا ہے۔
جمعرات کے روز امیریکن سینٹر فار ڈیزیز اینالیس (سی ڈی اے) سے تعلق رکھنے والے معروف وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر ہومی رضاوی نے اپنے خیالات کا اظہار ہیپاٹائٹس سے متعلق سیمینار میں کیا۔
طبی ماہرین کے مطابق 2030 تک ہیپاٹائٹس کو ختم کرنے کے حکومتی عزم کے باوجود، ہیپاٹائٹس سی کے پھیلاؤ میں مسلسل اضافہ ہوا ہے،یہاں تک کہ آج تقریباً 10 ملین یعنی ایک کڑور پاکستانی وائرل ہیپاٹائٹس سی کے مرض کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، جن کی تشخیص اور علاج کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں صرف 2020 میں ہیپاٹائٹس سی کے 461,000 سے زیادہ نئے کیسز سامنے آئے جو کہ کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں نئے کیسز کی بڑی تعداد ہے۔
پاکستان سوسائٹی فار اسٹڈی آف لیور ڈیزیز کے زیر اہتمام سولہویں سالانہ کانفرس کے موقع پر منعقدہ تقریب سے بیرون ملک سے آئے ہوئے ماہرین کے علاوہ آغا خان یونیورسٹی اسپتال کی گیسٹرواینٹرولوجسٹ پروفیسر آمنہ سبحان نے بھی شرکت کی۔
تمام مقررین نے ہیپاٹائٹس سی کے غیر منظم پھیلاؤ سے ہونے والے نقصانات پر روشنی ڈالی۔ جس کے نتیجے میں جگر کا کینسر اب ملک میں سب سے تیزی سے بڑھنے والا کینسر ہے۔
مقررین نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کے لیے اپنے پروگراموں کو تیز کریں۔ ڈبلیو ایچ او کے اہداف کو پورا کریں، جس سے 150,000 سے زیادہ جانیں بچیں گی۔
اس موقع پر امیریکن سینٹر فار ڈیزیز اینالیس (سی ڈی اے) سے تعلق رکھنے والے معروف وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر ہومی رضاوی نے کہا کہ دس ملین افراد پاکستان میں ہیپاٹائٹس سے متاثر ہیں اور پاکستان ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں اس کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے۔ہیپاٹائٹس سے کینسر کے خدشات میں اضافہ ہوجاتا ہے کیوں کہ ہیپاٹائٹس ایک خاموش قاتل ہے۔
آغا خان یونیورسٹی ہاسپٹلل کی گیسٹرواینٹرولوجسٹ پروفیسر آمنہ سبحان بٹ نے کہا کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کا تناسب بڑھ رہا ہے۔پاکستان میں انجکشن کے ذریعے ہیپاٹائٹس کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے۔پاکستان ان ممالک میں سے ہے جہاں غیر ضروری طور پر انجکشن لگایا جاتا ہے۔بشتر غیر معیاری بلڈ بینکز کی وجہ سے بلڈ ٹرانسفیوژن بھی محفوظ نہیں رہا۔ماں سے بچے میں بھی ہیپاٹائٹس منتقل ہوسکتا ہے۔ویکسینیشن کے ذریعے اس پر قابو پانا ممکن ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔