- نئے مالی سال میں دوست ممالک سے 12 ارب ڈالر کا قرض رول اوور کرانے کا فیصلہ
- فلائی جناح کا اسلام آباد اور مسقط کے درمیان نئے انٹرنیشنل روٹ کا آغاز
- اسرائیل کے فضائی حملے میں حماس کے نیول کمانڈر شہید
- پی ایس ایل10؛ آئی پی ایل سے ٹکراؤ کی صورت میں کیا فائدے مل سکتے ہیں؟
- ایبسلوٹلی ناٹ کہنے والے اب امریکی سفیر سے مل رہے ہیں، وفاقی وزرا
- حکومتی امور میں مداخلت نہیں چاہتے لیکن بتائیں غریب کا کیا گناہ ہے؟ چیف جسٹس
- اسلام آباد پولیس نے عام افراد کا ریڈ زون میں داخلہ بند کردیا
- بھارتی فوج کی سرحد پر فائرنگ؛2 بنگلادیشی نوجوان جاں بحق
- ججز کے خلاف مہم کا معاملہ سماعت کے لیے مقرر
- بشام حملے میں دہشتگردوں کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
- سانحہ 9 مئی؛ وزیراعظم کی صدارت میں کابینہ کا خصوصی اجلاس جاری
- عامر کا ویزہ ایشو؛ پی سی بی نے کرکٹ آئرلینڈ کو خبردار کردیا
- 9 مئی کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کیساتھ کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، آئی ایس پی آر
- کراچی کے بجلی صارفین کیلیے قیمت میں 18.86 روپے اضافے کی درخواست
- لاہور اور کراچی سے حج پروازوں کا آغاز؛ اللہ کے مہمان حجاز مقدس روانہ
- پی ایس ایل10؛ پشاور زلمی ہوم گرؤانڈ پر اِیکشن میں ہوگی
- وزیر اطلاعات سے چینی سفیر کی ملاقات، معاشی بحالی سمیت دیگر امور پر گفتگو
- پنجاب اور سندھ میں شدید گرمی، میدانی علاقوں میں ہیٹ ویو کے امکانات
- شمالی وزیرستان میں لڑکیوں کا پرائیویٹ اسکول بموں سے اڑا دیا گیا
- کراچی؛ جھگڑے میں فائرنگ سے 3 بچوں کا باپ ہلاک، والد اور دوست زخمی
نیشنلائزیشن کی سوچ معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے
اسلام آباد: مرکزی پالیسی ساز، سوشلسٹ بیوروکریٹس ایسے خیالات کو فروغ دے رہے ہیں، جن کے مضمرات پاکستان کی معیشت کیلیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون کی ایک رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں بیٹھے مرکزی پالیسی ساز اور اداروں میں موجود سوشلسٹ بیوروکریٹس پاکستان کو معاشی بدحالی سے نکالنے، قومی مفاد اور عوام کو ریلیف دینے کے خوشنما نعروں کے ساتھ ایسے حل تجویز کر رہے ہیں، جو ماضی میں نقصان دہ ثابت ہوچکے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متعدد پالیسی ساز مختلف اداروں اور صنعتوں کو قومیانے کی باتیں کر رہے ہیں، گزشتہ دنوں ایک بیوروکریٹ نے آئی پی پیز کو قومیانے کی بات کی۔
رپورٹ میں ادارے قومیانے کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ 1968 میں بیوروکریٹ ڈاکٹر محبوب الحق نے یہ نعرہ دیا کہ ملکی دولت پر بائیس خاندانوں کا قبضہ ہے، آج کہا جارہا ہے کہ ملکی دولت اکتیس خاندانوں کے تسلط میں ہے۔
ڈاکٹر محبوب الحق کے نعرے کی بنیاد پر ذوالفقار علی بھٹو نے اداروں کو نیشنلائز کرکے تباہی مچادی۔ لیکن بھٹو کے بعد ان کی بیٹی بینظیر بھٹو نے نیشنلائزیشن کی پالیسی کو ختم کرتے ہوئے نواز شریف سے بھی زیادہ اداروں کی نجکاری کی اور نیشنلائزیشن کی پالیسی کے غلط ہونے پر مہر تصدیق ثبت کردی۔
آج جبکہ دنیا میں کہیں بھی نیشنلائزیشن کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی، ایسے میں نیشنلائزیشن کی باتیں کرنا ملکی معیشت سے کھلواڑ کرنے کے مترادف ہے۔ بھارت میں دس سال قبل پلاننگ کمیشن کو ختم کردیا گیاتھا، جبکہ ہمارا پلاننگ کمیشن ابھی بھی سات ٹریلین روپے کے پراجیکٹ چلا رہا ہے، جس کی وجہ سے کرپشن ہورہی ہے اور منصوبے مہنگے پڑ رہے ہیں۔
پی ایس ڈی پی کی انویسٹمنٹ پر تحیقیق کی ضرورت ہے۔ نظام کی خرابیوں کو دور کرنے کی بجائے پلاننگ کمیشن کی ساری توجہ نئے اور پرانے پراجیکٹس کے لیے قرضے حاصل کرنے پر مرکوز ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اداروں کو نیشلائز کرنے کی بجائے ملک میں بہتر کاروباری ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔