طالبان و حکومتی کمیٹیوں کا اجلاس، شکایات کے ازالے کیلیے ذیلی کمیٹی بنانے کا اعلان

اسلام آباد: حکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹیوں کے ارکان نے فریقین کی شکایات کا جائزہ لینے اور ان کے ازالے کی کوششوں کیلیے ایک ذیلی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ہے جبکہ حکومتی و طالبان کمیٹیوں نے طالبان شوری سے جلد ملاقات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

طالبان مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ ہمیں توقع ہے کہ طالبان کی طرف سے فائربندی میں توسیع ہو جائے گی۔ دونوں کمیٹیوں کا اجلاس بدھ کو وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی سربراہی میں پنجاب ہاؤس میں ہوا جس میں طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا جب کہ اس کے علاوہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے آئندہ کی حکمت عملی بھی طے کی گئی، وزیر داخلہ نے حکومتی تحفظات سے طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کو آگاہ کیا اور کہاکہ اگرطالبان مذاکراتی عمل میں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور جس طرح ہم نے غیر عسکری گرفتار طالبان کو رہا کیا ہے اسی طرح طالبان بھی مثبت پیش رفت کا مظاہرہ کرتے ہوئے غیر عسکری قیدیوں کو فوری رہا کریں تاکہ مذاکراتی عمل کو کارآمد بنایا جاسکے۔

طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے۔ دونوں طرف سے مذاکرات پر ہی اتفاق کیا گیا ہے۔ کوشش ہو گی کہ اسی ہفتے دونوں کمیٹیوں کی ملاقات ہو۔ انھوں نے کہاکہ طالبان شوری کے ساتھ ملاقات میں ان سے پوچھا جائے گا کہ اگر حکومت نے ان کے غیر عسکری قیدی چھوڑ دیئے ہیں تو وہ بھی غیر جنگو قیدیوں کو رہا کریں۔ جہاں طالبان کو فائربندی سے متعلق شکایات ہیں تو وہیں حکومت کی جانب سے بھی شکایات ہیں۔ طالبان کی جانب سے شکایات سامنے آ رہی ہیں کہ جنگ بندی کے دوران بھی اْن کے ساتھیوں کو اغوا کیا گیا اور ساتھ ساتھ اْن کے ساتھیوں کی لاشیں بھی ملی ہیں اور حکومت کی طرف سے یہ شکایت سامنے آئی کہ طالبان کے غیر عسکری قیدیوں کی رہائی کے باوجود ہمارے قیدی رہا نہیں کیے گئے۔

شکایات سے متعلق ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذیلی کمیٹی کو حکومت ہیلی کاپٹر سمیت دیگر تمام سہولیات فراہم کرے گی۔ سمیع الحق نے کہا کہ ان کی کمیٹی کی کوشش ہوگی کہ حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات آئندہ چند روز میں ہوں اور ضمن میں جلد ہی مقام کا تعین کر لیا جائے گا۔ اگرچہ طالبان کی طرف سے جنگ بندی میں توسیع کا اعلان نہیں ہوا لیکن اس کے باوجود ابھی تک کوئی ایسا بڑا واقعہ پیش نہیں آیا جو حکومت کے لیے پریشانی کا باعث ہو۔ ایسے حالات میں حکومت نے بھی دانش مندی کا ثبوت دیا ہے اور فائر بندی ختم ہونے کے باوجود بھی صبروتحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ اجلاس میں دونوں کمیٹیوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ طالبان کی طرف سے فائربندی میں توسیع کی جائے اور اعتماد سازی سے متعلق بھی اقدامات کیے جائیں۔ دونوں جانب سے غیر عسکری قیدیوں کی رہائی کے لیے مزید اقدامات کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ طالبان کمیٹی طالبان شوٰری سے فوری رابطہ کرے گی۔ طالبان کی طرف سے قیدیوں کی جو فہرست مہیا کی جائے گی وہ سامنے رکھ دیں گے۔

ہمیں توقع ہے کہ طالبان کی طرف سے فائربندی میں توسیع ہو جائے گی۔ دونوں طرف سے اعتماد کی فضا قائم ہے، ہمیں اطمینان ہو گیا ہے کہ فوج اور حکومت ایک پیج پر ہیں۔ اس سے قبل حکومتی اور طالبان کی کمیٹی کے اجلاس میں سیکریٹری داخلہ نے طالبان کی طرف سے جنگ بندی میں توسیع نہ کرنے کے اعلان کے بعد ملک بھر میں ہونے والے شدت پسندی کے واقعات اور خفیہ اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں طالبان کی طرف سے ہونے والے ممکنہ حملوں سے متعلق بھی آگاہ کیا۔ دریں اثناء معلوم ہوا ہے کہ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے وزیراعظم میاں نوازشریف سے ملاقات کی جس میں دونوں کمیٹیوں کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے اجلاس کے حوالے سے بریفنگ دی۔ سمیع الحق نے ملاقات کے آغاز سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے جہاں تک ممکن ہو سکے، حکمراں طالبان کے مطالبات تسلیم کریں۔