12 ٹیمیں1 ٹرافی ٹوئنٹی 20 کے چوتھےعالمی میلے کا میدان سج گیا
آج سری لنکا اور زمبابوے کے مقابلے سے سنسنی خیز ایونٹ کا آغاز ہوجائیگا،۔۔۔
ہمبنٹوٹا: سری لنکن بیٹسمین کمار سنگاکارا پریکٹس کررہے ہیں، ان کی ٹیم آج زمبابوے کیخلاف میچ سے ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کا آغاز کرے گی۔ (فوٹو ایکسپریس)
ٹوئنٹی20کے چوتھے عالمی میلے کا میدان سج گیا، منگل کو سری لنکا اور زمبابوے کے درمیان میچ سے کرکٹ کے انتہائی سنسنی خیز ایونٹ کا آغاز ہوجائے گا۔
افتتاحی تقریب کا انعقاد نہیں کیا جائے گا، 12 ٹیمیں ایک ٹرافی پر قبضے کیلیے ہنر آزمائیں گی، مختصر ترین طرز کے ماہر کھلاڑی اپنی صلاحیتوں سے شائقین کو دم بخود کرنے کیلیے بے چین ہیں، سری لنکا میں مون سون سے قبل چوکوں چھکوں کی برسات کیلیے وارننگ جاری ہوگئی ۔
بولرز نے بھی حریف بیٹنگ لائنز تباہ کرنے کیلیے آستینیں چڑھا لیں، پاکستان ٹائٹل کی جانب سفر 23 ستمبر کو نیوزی لینڈ کے خلاف میچ سے شروع کرے گا۔ میزبان سائیڈ گروپ سی کے اپنے کمزور حریف کو کچل کو مہم کا فاتحانہ آغاز کرنے کیلیے پُراعتماد ہے،کپتان مہیلا جے وردنے نے کہاکہ ہم پر چوکرز کا لیبل چسپاں نہیں کیا جاسکتا، میگا ایونٹس کے فائنلز کھیلنا بھی بڑا اعزاز ہے۔
دوسری جانب زمبابوین سائیڈ ٹورنامنٹ کا آغاز ہی اپ سیٹ سے کرنے کا خواب دیکھ رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کا آغاز منگل سے ہمبنٹوٹا میں میزبان سری لنکا اور زمبابوے کے درمیان میچ سے ہورہا ہے، یہ اس طرز کی کرکٹ کا چوتھا شوپیس ایونٹ ہے،اس مرتبہ بھی12 ٹیمیں ہی حصہ لے رہی ہیں، ٹوئنٹی20 فارمیٹ میں کسی بھی ٹیم کے چیمپئن بننے کی پیشگوئی کرنا انتہائی مشکل ہے۔
اب تک ٹرافی اٹھانے کا اعزاز الگ الگ ٹیموں یعنی بھارت، پاکستان اور انگلینڈ کو حاصل ہوچکا،اب یہ تینوں ٹیمیں دوسری مرتبہ چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کرنے کیلیے فائٹ کریں گی،سری لنکا، جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ پہلی مرتبہ ٹوئنٹی 20 ٹائٹل اپنے شوکیس کی زینت بنانے کیلیے پُرعزم ہیں۔
پاکستان اپنے سفر کا آغاز 23 ستمبر کو پالے کیلی میں نیوزی لینڈ کے خلاف میچ سے کرے گا۔ میزبان سائیڈ اپنے ملک میں میدان مارنے کیلیے کافی پُراعتماد اور راہ میں آنے والی پہلی دیوار زمبابوے کو پاش پاش کرنے کیلیے تیار ہے، سری لنکا 2009 کے ورلڈ کپ کا رنر اپ تھا جب یونس خان کی قیادت میں پاکستان نے اسے مات دے کر ٹرافی اپنے نام کی تھی۔
1996میں ون ڈے ورلڈ کپ جیتنے کے بعد سری لنکن ٹیم اب تک آئی سی سی میگا ایونٹس کے تین فائنل ہار چکی ہے، ٹرافی کے قریب پہنچ کر خالی ہاتھ رہنے کی اس عادت کی وجہ سے جنوبی افریقہ کے ساتھ اب اسے بھی چوکرز کہا جانے لگا مگر کپتان مہیلا جے وردنے اس سے متفق نہیں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ابتدائی رائونڈز سے باہر ہونے سے کہیں زیادہ بہتر فائنل کھیلنا ہے، ہمارا رنر اپ رہنا بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹیم کتنی بہتر ہے۔
سری لنکا کی جانب سے دلشان مونا ویرا اور آف اسپنر ایکلا داناجایا کا ڈیبیو متوقع ہے، موناویرا تلکارتنے دلشان کے ساتھ اوپننگ کرینگے۔ دوسری جانب زمبابوین کپتان برینڈن ٹیلر کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس ٹاپ آرڈر میں بہترین اسٹرائیکرز جبکہ بولنگ میں کچھ بہترین اسپنرز اور نوجوان وباصلاحیت فاسٹ بولرز موجود ہیں،اگر ہمارے لیے صورتحال موافق رہی تو سری لنکا کیلیے بچ نکلنا مشکل ہوگا۔
افتتاحی تقریب کا انعقاد نہیں کیا جائے گا، 12 ٹیمیں ایک ٹرافی پر قبضے کیلیے ہنر آزمائیں گی، مختصر ترین طرز کے ماہر کھلاڑی اپنی صلاحیتوں سے شائقین کو دم بخود کرنے کیلیے بے چین ہیں، سری لنکا میں مون سون سے قبل چوکوں چھکوں کی برسات کیلیے وارننگ جاری ہوگئی ۔
بولرز نے بھی حریف بیٹنگ لائنز تباہ کرنے کیلیے آستینیں چڑھا لیں، پاکستان ٹائٹل کی جانب سفر 23 ستمبر کو نیوزی لینڈ کے خلاف میچ سے شروع کرے گا۔ میزبان سائیڈ گروپ سی کے اپنے کمزور حریف کو کچل کو مہم کا فاتحانہ آغاز کرنے کیلیے پُراعتماد ہے،کپتان مہیلا جے وردنے نے کہاکہ ہم پر چوکرز کا لیبل چسپاں نہیں کیا جاسکتا، میگا ایونٹس کے فائنلز کھیلنا بھی بڑا اعزاز ہے۔
دوسری جانب زمبابوین سائیڈ ٹورنامنٹ کا آغاز ہی اپ سیٹ سے کرنے کا خواب دیکھ رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کا آغاز منگل سے ہمبنٹوٹا میں میزبان سری لنکا اور زمبابوے کے درمیان میچ سے ہورہا ہے، یہ اس طرز کی کرکٹ کا چوتھا شوپیس ایونٹ ہے،اس مرتبہ بھی12 ٹیمیں ہی حصہ لے رہی ہیں، ٹوئنٹی20 فارمیٹ میں کسی بھی ٹیم کے چیمپئن بننے کی پیشگوئی کرنا انتہائی مشکل ہے۔
اب تک ٹرافی اٹھانے کا اعزاز الگ الگ ٹیموں یعنی بھارت، پاکستان اور انگلینڈ کو حاصل ہوچکا،اب یہ تینوں ٹیمیں دوسری مرتبہ چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کرنے کیلیے فائٹ کریں گی،سری لنکا، جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ پہلی مرتبہ ٹوئنٹی 20 ٹائٹل اپنے شوکیس کی زینت بنانے کیلیے پُرعزم ہیں۔
پاکستان اپنے سفر کا آغاز 23 ستمبر کو پالے کیلی میں نیوزی لینڈ کے خلاف میچ سے کرے گا۔ میزبان سائیڈ اپنے ملک میں میدان مارنے کیلیے کافی پُراعتماد اور راہ میں آنے والی پہلی دیوار زمبابوے کو پاش پاش کرنے کیلیے تیار ہے، سری لنکا 2009 کے ورلڈ کپ کا رنر اپ تھا جب یونس خان کی قیادت میں پاکستان نے اسے مات دے کر ٹرافی اپنے نام کی تھی۔
1996میں ون ڈے ورلڈ کپ جیتنے کے بعد سری لنکن ٹیم اب تک آئی سی سی میگا ایونٹس کے تین فائنل ہار چکی ہے، ٹرافی کے قریب پہنچ کر خالی ہاتھ رہنے کی اس عادت کی وجہ سے جنوبی افریقہ کے ساتھ اب اسے بھی چوکرز کہا جانے لگا مگر کپتان مہیلا جے وردنے اس سے متفق نہیں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ابتدائی رائونڈز سے باہر ہونے سے کہیں زیادہ بہتر فائنل کھیلنا ہے، ہمارا رنر اپ رہنا بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹیم کتنی بہتر ہے۔
سری لنکا کی جانب سے دلشان مونا ویرا اور آف اسپنر ایکلا داناجایا کا ڈیبیو متوقع ہے، موناویرا تلکارتنے دلشان کے ساتھ اوپننگ کرینگے۔ دوسری جانب زمبابوین کپتان برینڈن ٹیلر کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس ٹاپ آرڈر میں بہترین اسٹرائیکرز جبکہ بولنگ میں کچھ بہترین اسپنرز اور نوجوان وباصلاحیت فاسٹ بولرز موجود ہیں،اگر ہمارے لیے صورتحال موافق رہی تو سری لنکا کیلیے بچ نکلنا مشکل ہوگا۔