شمالی وزیرستان میں فورسز کی زمینی کارروائی 100مکان 300 دکانیں مسمار
2 لاشیں برآمد، فضائی کارروائی نہیں کی، شدت پسندوں کے حملوں کا جواب دیا،آئی ایس پی آر
2 لاشیں برآمد، فضائی کارروائی نہیں کی، شدت پسندوں کے حملوں کا جواب دیا،آئی ایس پی آر فوٹو: فائل
KARACHI:
سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں پہلی بڑی زمینی کارروائی کا آغاز کردیا جبکہ علاقے سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے ۔
برطانوی نیوز ایجنسی رائٹرز کے مطابق اعلیٰ حکومتی اہلکار سراج احمد نے ٹیلی فون پر بتایا کہ جمعرات کی صبح فوجی ٹینک ماچس کیمپ میں داخل ہوئے جنھیں ہیلی کاپٹروں کی مدد حاصل تھی جنھوں نے بمباری کرتے ہوئے گھر مسمار کرنا شروع کر دیے ہیں، بدھ کو لوگوں کو علاقہ چھوڑنے کا کہا گیا تھا۔ ماچس کیمپ ابتدائی طور پر افغان مہاجرین کیلیے بنایا گیا تھا لیکن اب سے مقامی اور غیرملکی عسکریت پسندوں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے ۔ اے ایف پی کے مطابق مقامی لوگوں اور حکام نے بتایا کہ زمینی فوج کو ٹینکوں ، ہیلی کاپٹرز اور جاسوس طیاروں کی مدد حاصل تھی، گن شپ ہیلی کاپٹروں نے کیمپ میں مختلف مکانات کو نشانہ بنایا جبکہ زمینی فوج نے علاقے کا محاصرہ کرکے ڈور ٹوڈور سرچ آپریشن کیا، شدت پسندوں کے 100 گھروں کو بارودی مواد سے تباہ کردیا گیا ۔
ایجنسی بھر میں مسلسل دوسرے روز بھی کرفیو نافذ رہا ، ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے بنوں نقل مکانی شروع کردی۔ انٹیلی جنس اہلکار نے بتایا کہ جمعرات کی جانے والی کارروائی کے بعد 2 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان کے بیان کے مطابق جمعرات کو شمالی وزیرستان میں کوئی فضائی کارروائی نہیں کی گئی تاہم میرانشاہ اور ماچس گاؤں سے سیکیورٹی فورسز پر مارٹروں اور راکٹوں سے حملے کے بعد فورسز نے موثر جوابی کارروائی کی ہے ، میرعلی میں 2 دیسی ساختہ بموں کو ناکارہ بنادیا گیا ہے واضح رہے کہ گزشتہ روز شمالی وزیرستان کے مختلف علاقوں میںسیکیورٹی فورسز کے فضائی حملوں اور جھڑپوں میں 71 شدت پسند ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے تھے جبکہ ایک افسر سمیت 4 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے تھے۔
دوسری جانب انٹیلی جنس سے جاری رپورٹ میںکہاگیا ہے کہ شمالی وزیرستان میںفوجی کارروائی کے ممکنہ ردعمل پر دہشت گرد پنجاب اور سندھ میںبڑی کارروائیاں کرسکتے ہیں ۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ انٹیلی جنس رپورٹ کے بعد پولیس سمیت متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ کے احکامات دیئے گئے ہیں ۔رپورٹ کے بعد پنجاب کے بڑے شہروںمیں سرکاری تنصیبات کی سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے، ایک اور نجی چینل کے مطابق قبائلی علاقوں میں ممکنہ آپریشن کے باعث کالعدم تنظیمیں سندھ اور کراچی شہر میں عسکری اور سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنا سکتی ہیں۔
سندھ میں اہم سرکاری اور عسکری تنصیبات اور کراچی کے 30 سے زائد علاقوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ ان اطلاعات کے بعد ملک بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ دریں اثناء باجوڑ سے نمائندے کے مطابق تحصیل ماموند میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں خان زیب نامی شخص جاں بحق اور ایک شدید زخمی ہو گیا ، شبقدر سے نمائندے کے مطابق شبقدر میرو کلی میں پولیس نے چھاپہ مار کر کھیتوں سے بھاری تعداد میں اسلحہ، 1 راکٹ لانچر،5 مارٹر گولے اور سینکڑوں کارتوس برآمد کرلیا ،باڑہ اکاخیل کے پہاڑی علاقوں میں سیکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن کرکے درجنوں مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا جبکہ فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔
سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں پہلی بڑی زمینی کارروائی کا آغاز کردیا جبکہ علاقے سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے ۔
برطانوی نیوز ایجنسی رائٹرز کے مطابق اعلیٰ حکومتی اہلکار سراج احمد نے ٹیلی فون پر بتایا کہ جمعرات کی صبح فوجی ٹینک ماچس کیمپ میں داخل ہوئے جنھیں ہیلی کاپٹروں کی مدد حاصل تھی جنھوں نے بمباری کرتے ہوئے گھر مسمار کرنا شروع کر دیے ہیں، بدھ کو لوگوں کو علاقہ چھوڑنے کا کہا گیا تھا۔ ماچس کیمپ ابتدائی طور پر افغان مہاجرین کیلیے بنایا گیا تھا لیکن اب سے مقامی اور غیرملکی عسکریت پسندوں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے ۔ اے ایف پی کے مطابق مقامی لوگوں اور حکام نے بتایا کہ زمینی فوج کو ٹینکوں ، ہیلی کاپٹرز اور جاسوس طیاروں کی مدد حاصل تھی، گن شپ ہیلی کاپٹروں نے کیمپ میں مختلف مکانات کو نشانہ بنایا جبکہ زمینی فوج نے علاقے کا محاصرہ کرکے ڈور ٹوڈور سرچ آپریشن کیا، شدت پسندوں کے 100 گھروں کو بارودی مواد سے تباہ کردیا گیا ۔
ایجنسی بھر میں مسلسل دوسرے روز بھی کرفیو نافذ رہا ، ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے بنوں نقل مکانی شروع کردی۔ انٹیلی جنس اہلکار نے بتایا کہ جمعرات کی جانے والی کارروائی کے بعد 2 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان کے بیان کے مطابق جمعرات کو شمالی وزیرستان میں کوئی فضائی کارروائی نہیں کی گئی تاہم میرانشاہ اور ماچس گاؤں سے سیکیورٹی فورسز پر مارٹروں اور راکٹوں سے حملے کے بعد فورسز نے موثر جوابی کارروائی کی ہے ، میرعلی میں 2 دیسی ساختہ بموں کو ناکارہ بنادیا گیا ہے واضح رہے کہ گزشتہ روز شمالی وزیرستان کے مختلف علاقوں میںسیکیورٹی فورسز کے فضائی حملوں اور جھڑپوں میں 71 شدت پسند ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے تھے جبکہ ایک افسر سمیت 4 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے تھے۔
دوسری جانب انٹیلی جنس سے جاری رپورٹ میںکہاگیا ہے کہ شمالی وزیرستان میںفوجی کارروائی کے ممکنہ ردعمل پر دہشت گرد پنجاب اور سندھ میںبڑی کارروائیاں کرسکتے ہیں ۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ انٹیلی جنس رپورٹ کے بعد پولیس سمیت متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ کے احکامات دیئے گئے ہیں ۔رپورٹ کے بعد پنجاب کے بڑے شہروںمیں سرکاری تنصیبات کی سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے، ایک اور نجی چینل کے مطابق قبائلی علاقوں میں ممکنہ آپریشن کے باعث کالعدم تنظیمیں سندھ اور کراچی شہر میں عسکری اور سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنا سکتی ہیں۔
سندھ میں اہم سرکاری اور عسکری تنصیبات اور کراچی کے 30 سے زائد علاقوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ ان اطلاعات کے بعد ملک بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ دریں اثناء باجوڑ سے نمائندے کے مطابق تحصیل ماموند میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں خان زیب نامی شخص جاں بحق اور ایک شدید زخمی ہو گیا ، شبقدر سے نمائندے کے مطابق شبقدر میرو کلی میں پولیس نے چھاپہ مار کر کھیتوں سے بھاری تعداد میں اسلحہ، 1 راکٹ لانچر،5 مارٹر گولے اور سینکڑوں کارتوس برآمد کرلیا ،باڑہ اکاخیل کے پہاڑی علاقوں میں سیکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن کرکے درجنوں مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا جبکہ فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔