غیرقانونی تعمیر عمارت مسمار افسران و بلڈر کیخلاف مقدمے کا حکم

6 منزلہ عمارت تعمیرہوگئی،4 سال میں کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی،عدالت نے ڈی جی ایس بی سی اے کو جھاڑ پلادی

ڈیڑھ سال سے کمیٹی بھی افسران کے نام معلوم نہ کرسکی۔ فوٹو: فائل

غیرقانونی تعمیر ہونے والی ایک اورکثیرالمنزلہ عمارت کی شامت آگئی، سندھ ہائی کورٹ نے لیاقت آباد میں سی ون ایریا میں تعمیر ہونے والی غیرقانونی عمارت مسمار کرنے اور غیرقانونی تعمیرات میں ملوث ایس بی سی اے افسران اور بلڈر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔


جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو لیاقت آباد سی ون ایریا میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، ڈی جی ایس بی سی اے پیش ہوئے، درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پلاٹ نمبر 52/2 سی ون ایریا میں غیرقانونی طور پر 6 منزلہ عمارت تعمیر کرلی گئی، ایس بی سی اے کو غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے، ڈی جی ایس بی سی اے نے رپورٹ پیش کی، عدالت نے رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کردیا۔


4 سال سے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر عدالت نے ڈی جی ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو کو جھاڑ پلادی، ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ میں اپنے دل و جان سے غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرنے کی کوشش کررہا ہوں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ خاک کوشش کررہے ہیں، 6 منزلہ عمارت تعمیر ہوگئی اور4 سال میں کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔



یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ کا اسکیم 33 میں ٹیچرز سوسائٹی کی زمین پر قائم گوٹھ مسمار کرنے کا حکم


جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایس بی سی اے نے خود 2019 میں کہا تھا، عمارت غیرقانونی تعمیر کی گئی ہے، ڈی جی ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو نے کہا کہ جیسے ہی کیس میرے پاس آیا تو میں نے کارروائی کا آغا کردیا، جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیے کہ جب غیر قانونی تعمیرات ہورہی تھیں تب تعمیرات کیوں نہیں روکی گئیں، ڈی جی ایس بی سی اے نے ریمارکس دیے کہ عمارت میں لوگ آباد ہوگئے۔


جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس میں کہا کہ جب 4 سال تک کوئی کارروائی نہیں ہوگی تو لوگ جاکر بسیں گے ہی، غیرقانونی تعمیرات میں ایس بی سی اے کے لوگ ہی ملوث ہیں، جسٹس عبد الرحمن نے ریمارکس میں کہا کہ اب آپ کو نتائج بھگتنا ہوں گے آپ ہی ہر چیز کے ذمے دار ہیں اگر کام نہیں کرسکتے تو دفتر میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔


جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 4 سال سے ہم بول رہے ہیں جو غیرقانونی تعمیرات میں ملوث ہیں ان کے نام ظاہر کریں، غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران کے نام ظاہر کرنے کے لیے کمیٹی بنائی گئی، ڈیڑھ سال سے کمیٹی بھی نام معلوم نہیں کرسکی، بتایا جائے اس عمارت کو کتنے دن میں مسمار کیا جائے گا؟ عدالت یہ عذر بھی قبول نہیں کرے گی کہ بلڈنگ میں لوگ آباد ہوچکے ہیں کچھ نہیں کرسکتے، عدالت نے مکینوں کی درخواست میں فریق بننے کی استدعا مسترد کردی۔


عدالت نے عمارت مسمار کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے غیرقانونی تعمیرات میں ملوث ایس بی سی اے افسران اور بلڈر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے غیر قانونی عمارت کو مسمار کرنے کے لیے ڈپٹی کمشنر وسطی اور پولیس کو ایس بی سی اے کی معاونت کا بھی حکم دیا ہے، عدالت نے عمارت مسمار کرنے اور زمے داروں کے خلاف کارروائی کرکے 14 دسمبر کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

Load Next Story