کامران مائیکل نے تمر کی شجر کاری مہم کا افتتاح کردیا
ایک لاکھ پودے لگائے جائیں گے، وفاقی وزیر، اویس مظفر نے بھی تقریب سے خطاب کیا
کراچی: بندرگاہوں و جہاز رانی کے وفاقی وزیر سینیٹر کامران مائیکل کے پی ٹی کے تحت مینگروو پلانٹیشن مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے ہیں، اس موقع پراویس مظفربھی موجودہیں۔ فوٹو: ایکسپریس
وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ سینیٹر کامران مائیکل نے کہا ہے کہ پاکستان صرف ایک سیاسی جماعت کا نہیں ہے ، اس ملک کو ہم سب کے آبائو اجداد نے مل کر بنایا ہے۔
کراچی پورٹ ٹرسٹ کے تحت تمر کی شجرکاری مہم برائے 2014 کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سمندر کراچی کی پہچان ہے، تمر کے جنگلات کے کاٹے جانے کا تو سنتے ہیں لیکن اب ہم اس کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں جو قدرتی آفات سے بچائو اور سمندری حیات کی افزائش کے لیے ضروری ہے، سونامی جیسی تباہی سے بچنے کے لیے بھی یہی جنگلات کام آئیں گے، اسی لیے وزارت جہاز رانی و بندرگاہ کے تحت تمر کی شجرکاری مہم شروع کردی گئی ہے جس کے تحت ایک لاکھ پودے لگائے جائیں گے جس سے سمندری حیات کی افزائش میں بھی اضافہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ کے پی ٹی کی نرسری میں 30 ہزار پودے مستقل بنیادوں پر موجود ہوتے ہیں اور ہم روزانہ کی بنیاد پر 1 ہزار پودے لگائیں گے ۔ کامران مائیکل نے کہا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کے تحت ماحول کے بچائو کے لیے ایک محکمہ بھی بنایا گیا ہے جو خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے گا، کراچی میں گھریلو اور صنعتی فضلہ اور لاکھوں گیلن گندا پانی روزانہ کی بنیاد پر سمندر میں پھینکا جاتا ہے جو سمندر کو مسلسل نقصان پہنچا رہا ہے، اس سے بچائو کے لیے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کا منصوبہ بنایا گیا جس کے لیے کے پی ٹی نے جگہ بھی فراہم کردی ہے اور 33 فیصد رقم بھی فراہم کی جائے گی۔
اب گیند سندھ حکومت کی کورٹ میں ہے جو جلد از جلد منصوبے کا آغاز کرکے سمندر کو بچانے میں اپنا کردار ادا کرسکتی ہے۔ تقریب میں شریک سابق وزیر بلدیات اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید اویس مظفر نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں ایس تھری منصوبے پر کام شروع کردیا تھا اور ٹینڈر بھی جاری کردیے گئے، سندھ حکومت واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ منصوبے پر اپنے وعدے پورے کرچکی ہے۔ چیئرمین کے پی ٹی وائس ایڈمرل شفقت جاوید نے کہا کہ تمر کے جنگلات کے تحفظ اور اضافے کیلیے توجہ نہیں دی گئی، میرین پلوشن ڈپارٹمنٹ کو 2 بوٹس دے دی گئی ہیں تاکہ جنگلات کاٹنے والوں کے خلاف کارروائی کی جاسکے، صنعتوں کے زہریلے پانی کو صاف کرنے کا ٹریٹمنٹ پلانٹ لگا کر سمندری ماحول کو بچایا جاسکتا ہے ۔ تقریب کے بعد کامران مائیکل، سید اویس مظفر اور اسکول کے بچوں نے پودے لگا کر تمرکاری مہم کا باقاعدہ آغاز کردیا۔
کراچی پورٹ ٹرسٹ کے تحت تمر کی شجرکاری مہم برائے 2014 کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سمندر کراچی کی پہچان ہے، تمر کے جنگلات کے کاٹے جانے کا تو سنتے ہیں لیکن اب ہم اس کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں جو قدرتی آفات سے بچائو اور سمندری حیات کی افزائش کے لیے ضروری ہے، سونامی جیسی تباہی سے بچنے کے لیے بھی یہی جنگلات کام آئیں گے، اسی لیے وزارت جہاز رانی و بندرگاہ کے تحت تمر کی شجرکاری مہم شروع کردی گئی ہے جس کے تحت ایک لاکھ پودے لگائے جائیں گے جس سے سمندری حیات کی افزائش میں بھی اضافہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ کے پی ٹی کی نرسری میں 30 ہزار پودے مستقل بنیادوں پر موجود ہوتے ہیں اور ہم روزانہ کی بنیاد پر 1 ہزار پودے لگائیں گے ۔ کامران مائیکل نے کہا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کے تحت ماحول کے بچائو کے لیے ایک محکمہ بھی بنایا گیا ہے جو خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے گا، کراچی میں گھریلو اور صنعتی فضلہ اور لاکھوں گیلن گندا پانی روزانہ کی بنیاد پر سمندر میں پھینکا جاتا ہے جو سمندر کو مسلسل نقصان پہنچا رہا ہے، اس سے بچائو کے لیے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کا منصوبہ بنایا گیا جس کے لیے کے پی ٹی نے جگہ بھی فراہم کردی ہے اور 33 فیصد رقم بھی فراہم کی جائے گی۔
اب گیند سندھ حکومت کی کورٹ میں ہے جو جلد از جلد منصوبے کا آغاز کرکے سمندر کو بچانے میں اپنا کردار ادا کرسکتی ہے۔ تقریب میں شریک سابق وزیر بلدیات اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید اویس مظفر نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں ایس تھری منصوبے پر کام شروع کردیا تھا اور ٹینڈر بھی جاری کردیے گئے، سندھ حکومت واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ منصوبے پر اپنے وعدے پورے کرچکی ہے۔ چیئرمین کے پی ٹی وائس ایڈمرل شفقت جاوید نے کہا کہ تمر کے جنگلات کے تحفظ اور اضافے کیلیے توجہ نہیں دی گئی، میرین پلوشن ڈپارٹمنٹ کو 2 بوٹس دے دی گئی ہیں تاکہ جنگلات کاٹنے والوں کے خلاف کارروائی کی جاسکے، صنعتوں کے زہریلے پانی کو صاف کرنے کا ٹریٹمنٹ پلانٹ لگا کر سمندری ماحول کو بچایا جاسکتا ہے ۔ تقریب کے بعد کامران مائیکل، سید اویس مظفر اور اسکول کے بچوں نے پودے لگا کر تمرکاری مہم کا باقاعدہ آغاز کردیا۔