کشتی ڈوبنے سے 60 افریقی تارکین وطن ہلاک

ٹوٹی کشتیوں میں سمندر عبور کرنے کی کوشش میں غرقاب ہونے کے افسوسناک واقعات نہایت تسلسل کے ساتھ پیش آ رہے ہیں

ٹوٹی کشتیوں میں سمندر عبور کرنے کی کوشش میں غرقاب ہونے کے افسوسناک واقعات نہایت تسلسل کے ساتھ پیش آ رہے ہیں فوٹو: فائل

اقوام متحدہ نے یہ افسوسناک خبر دی ہے کہ گزشتہ مہینے کے آخری دن ایتھوپیا اور صومالیہ سے کشتی میں بیٹھ کر یمن جانے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی کشتی کھلے سمندر میں ڈوب گئی جس کے نتیجے میں عملے کے دو یمنی باشندوں سمیت ساٹھ افریقی افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔


ٹوٹی کشتیوں میں سمندر عبور کرنے کی کوشش میں غرقاب ہونے کے افسوسناک واقعات نہایت تسلسل کے ساتھ پیش آ رہے ہیں اور اس ناگہانی ہلاکت کا نشانہ بننے والے بالعموم وہ لوگ ہوتے ہیں جنھیں اپنے آبائی وطن میں روزگار تک میسر نہیں آتا اور بسا اوقات یہ لوگ اندرونی لڑائی جھگڑوں سے بھی فرار ہونے کی کوشش کرتے ہیں مگر یا تو ان کی لانچ یا کشتی ڈوب جاتی ہے یا پھر کسی ملک کے سرحدی محافظوں کی گولیوں کا نشانہ بن کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔

یہ مظلوم لوگ بالکل بے گناہ ہوتے ہیں مگر جب کسی دوسرے ملک میں داخل ہوتے ہیں تو ان پر غیر قانونی تارکین وطن کا لبیل لگا کر انھیں جیلوں میں ٹھونس دیا جاتا ہے اور چونکہ ان کے پیچھے آنے والا کوئی نہیں ہوتا اس لیے یہ سالہا سال تک جیلوں میں پڑے رہتے ہیں اور کئی قید کی حالت میں ہی موت کی آغوش میں پہنچ جاتے ہیں۔ پاکستان بھی ایسے ممالک میں شامل ہے جس کے ہزاروں باشندے غیرقانونی طور پر دوسرے ممالک جانے کی کوشش کرتے ہیں، ان میں کچھ کامیاب ہو جاتے ہیں اور کچھ مارے جاتے ہیں۔ اگر غریب ملکوں کی حکومتیں بیروزگاروں کے لیے اپنے ملک میں ہی روزگار کا بندوبست کر سکیں تو اس قسم کے المناک حادثے پیش نہ آئیں ۔
Load Next Story