سانحہ بلدیہ ایک وقت میں ایک انکوائری کرائی جائے تحقیقاتی ٹربیونل

کسی ادارے نے ابھی تک جائے وقوع کا سروے نہیں کیا،ٹریبونل کی کارروائی سے قبل گفتگو

کسی ادارے نے ابھی تک جائے وقوع کا سروے نہیں کیا،ٹریبونل کی کارروائی سے قبل گفتگو۔ فوٹو : اے ایف پی

سانحہ بلدیہ کی تحقیقات کرنے والے ٹریبونل نے حکومت سندھ سے درخواست کی ہے کہ اس سانحہ کے متعلق ایک وقت میں ایک انکوائری کرائی جائے۔

بیک وقت دوتین انکوائریزسے گواہ مشکلات کا شکارہیں اورنتائج بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے، فاضل ٹریبونل نے آبزروکیاکہ ابھی تک جومواد ریکارڈ پر پیش کیا گیا ہے اس کی بنیاد پرکسی عدالت میں مقدمہ نہیں ہوسکتا، ابھی تک تمام دعوے زبانی ہیں،کوئی ایسا مواد نہیں جس کی بنیاد پرٹھوس شہادت عدالت میں پیش کی جاسکے،کسی ادارے نے ابھی تک جائے وقوع کا سروے نہیں کیا،ان خیالات کا اظہار جسٹس (ر) زاہد قربان علوی نے بدھ کوٹریبونل کی کارروائی شروع ہونے سے قبل صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔


انھوں نے کہا کہ فارنسک ماہرین کے بیانات قلمبند ہونے کے بعد وہ جمعے تک اپنی کارروائی مکمل کرلیںگے، وزیرداخلہ رحمن ملک کی جانب سے دہشت گردی اور پولیس کی جانب سے آتشزدگی کی وجہ شارٹ سرکٹ کو قراردینے کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میڈیا سنسنی کی تلاش میں ہوتا ہے اس لیے کچھ لوگ خبرکے لیے سنسنی خیز بیان دیتے ہیں، شارٹ سرکٹ کے بارے میں بھی حتمی طور پر ابھی تک کچھ نہیںکہا جاسکتا، انھوں نے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں گواہوں کے بیانات سے مشکل صورتحال پیدا ہوسکتی ہے،کچھ گواہوں نے اس کا اظہاربھی کیا ہے، اس لیے حکومت سندھ سے سفارش کی ہے کہ ایک وقت میں ایک انکوائری کرائی جائے۔

ٹریبونل نے آبزروکیا کہ فیکٹری میں گنجائش سے زائد ملازمین اورمشینری کے باعث جگہ تنگ ہونے سے بھی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا،بدھ کو ایم ڈی سائٹ لمیٹڈ عبدالرشید سولنگی ،چیف انجینئر سائٹ لمیٹڈ غلام شبیرکھوکھر،جوائنٹ ڈائریکٹر لیبر زاہد گلزار شیخ اور ڈپٹی ڈائریکٹر لیبر اویس احمد شیخ نے بیانات قلمبند کرائے، ایم ڈٖی سائٹ نے ٹریبونل کو بتایا کہ سائٹ انڈسٹریل ایریا میں 2400فیکٹریاں ہیں، سائٹ لمیٹڈ کے پاس فائرفائٹنگ کا اپنا کوئی ادارہ یا نظام نہیں ہے، منظور شدہ نقشے کی خلاف ورزی جرمانے کے بعد ریگولرائزکردی جاتی ہے، ڈپٹی ڈائریکٹرلیبراحمداویس شیخ نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی ذمے داری فیکٹریوں کا معائنہ کرنا اور حفاظتی تدابیر کا جائزہ لینا ہے۔

کراچی میں فیکٹریوں کے دورے کے لیے صرف 5افسران تعینات ہیں ،جس پرٹریبونل نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے آبزرویشن میں کہا کہ 10 ہزار سے زائد فیکٹریوں کیلیے صرف5افسران کیسے کام کرسکتے ہیں؟ٹریبونل کے سربراہ نے اس بات پر بھی حیر ت کا اظہارکیا کہ غفلت برتنے والے فیکٹری مالکان پر صرف 500روپے جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے،جوائنٹ ڈائریکٹر لیبردانش گلزار شیخ نے ٹریبونل کوبتایاکہ حادثے کا شکار ہونے والے ملازمین کومعاضہ دیا جاتا ہے خواہ وہ فیکٹری رجسٹرڈ ہو یا نہیں،علی انٹر پرائزز کے تمام ملازمین معاوضے کے حق دارہیں اورانھیں وزارت محنت کی جانب سے دو لاکھ روپے فی کس معاوضہ ملنا چاہیے۔
Load Next Story