برازیل ہار گیا ویل ڈن جرمنی
منگل اور بدھ کی شب فیفا ورلڈ کپ 2014 ء کے ایک سیمی فائنل میں برازیل کی جرمنی کے ہاتھوں7-1 کی شکست
کولمبین دفاعی کھلاڑی ہوان زونیگا نے نیمار کو ظالمانہ طریقے سے زخمی کرکے برازیل کا گلشن اجاڑ دیا. فوٹو؛اے ایف پی
ISLAMABAD:
منگل اور بدھ کی شب فیفا ورلڈ کپ 2014 ء کے ایک سیمی فائنل میں برازیل کی جرمنی کے ہاتھوں7-1 کی شکست ایک تہلکہ خیز واقعہ ہے۔ دنیا کے کروڑوں شائقین فٹ بال کو اس کی قطعی توقع نہ تھی کہ برازیل اس مارجن سے ہارے گا اور اسے اپنی فٹ بال تاریخ کی بدترین ہزیمت کا داغ اپنے ہوم گرائونڈ اور ہوم کرائوڈ میں سہنا پڑے گا۔
برازیل بلاشبہ دنیائے فٹ بال کی سحر انگیز ٹیموں میں سے ایک ہے، اور پیلے ان کی شناخت بن چکا ہے، مگر جرمنی کی جیت اور برازیل کی ہار میں جو بنیادی فرق ہے وہ مستقبل کے ''پیلے'' نیمار جونیئر کی کمی تھی جسے کولمبین دفاعی کھلاڑی ہوان زونیگا نے ظالمانہ طریقے سے زخمی کرکے برازیل کا گلشن اجاڑ دیا، مزید برآں برازیل کے کپتان تھیاگو بھی ریڈ کارڈ ملنے کے باعث اس میچ میں شامل نہیں ہو سکے، یوں برازیلین ٹیم ایک لنگڑی بطخ کے طور پر میدان میں اتری اور اسے جرمنی کے اسٹرائیکرز اور دفاعی دیوار نے تہس نہس کردیا۔
سیمی فائنل کو دیکھنے والے شائقین کی اکثریت اس انداز نظر سے اتفاق کریگی کہ برازیلین منیجر اسکولاری نے اپنی پوری ٹیم کی کیمسٹری نیمار کے گرد مرکوز رکھی ، وہ برازیل کی آرزوئوں کا محور تھا، اسی سے ورلڈ کپ کی جیت مشروط سمجھی گئی، اور یہ امید اور توقع ناروا نہ تھی ،وہ ون مین تھنڈر بن کر جرمنی کو ناکوں چنے چبوا سکتا تھا مگر اس کی کمی اور کپتان تھیاگو کی دفاع سے محرومی شکست کا پیغام بن گئی۔ برازیل کی مربوط گیم میکنگ اور فارمیشن وہ نہیں رہی جسے دیکھنے کی دنیا منتظر تھی ۔یہ مقابلہ ہیملٹ کا تھا مگر ہیملٹ میدان میں نہ تھا۔
جو فٹبال پنڈت اس استدلال کے حامی تھے کہ نیمار کے نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑیگا وہ اب ماننے پر مجبور ہیں کہ نیمار ہی جرمنی اور برازیل کے مابین سب سے بڑا فرق تھا ۔ برازیل کے خلاف پہلے ہاف ہی میں جرمنی نے 4 گول صرف 6 منٹ میں کیے۔ 2014 ء کا ورلڈ کپ جرمنی کے ہاتھوں برازیل کے آئوٹ کلاس ہونے کا درد انگیز سانحہ ہے مگر کھیل میں ایسا ہوتا ہے ۔ جرمنی کی ٹیم نے اعلیٰ کھیل پیش کیاجس پر وہ مبارکباد کی مستحق ہے ۔اس کا پروفیشنلزم طرز عمل کھیل کے حسن میں اضافے کا باعث بنا، جرمن کھلاڑی فائول سے بچنے کے لیے گیند اپنے پاس رکھتے ہی نہ تھے ۔کیا کمال کی اسٹرٹیجی تھی ۔ویل ڈن جرمنی !
منگل اور بدھ کی شب فیفا ورلڈ کپ 2014 ء کے ایک سیمی فائنل میں برازیل کی جرمنی کے ہاتھوں7-1 کی شکست ایک تہلکہ خیز واقعہ ہے۔ دنیا کے کروڑوں شائقین فٹ بال کو اس کی قطعی توقع نہ تھی کہ برازیل اس مارجن سے ہارے گا اور اسے اپنی فٹ بال تاریخ کی بدترین ہزیمت کا داغ اپنے ہوم گرائونڈ اور ہوم کرائوڈ میں سہنا پڑے گا۔
برازیل بلاشبہ دنیائے فٹ بال کی سحر انگیز ٹیموں میں سے ایک ہے، اور پیلے ان کی شناخت بن چکا ہے، مگر جرمنی کی جیت اور برازیل کی ہار میں جو بنیادی فرق ہے وہ مستقبل کے ''پیلے'' نیمار جونیئر کی کمی تھی جسے کولمبین دفاعی کھلاڑی ہوان زونیگا نے ظالمانہ طریقے سے زخمی کرکے برازیل کا گلشن اجاڑ دیا، مزید برآں برازیل کے کپتان تھیاگو بھی ریڈ کارڈ ملنے کے باعث اس میچ میں شامل نہیں ہو سکے، یوں برازیلین ٹیم ایک لنگڑی بطخ کے طور پر میدان میں اتری اور اسے جرمنی کے اسٹرائیکرز اور دفاعی دیوار نے تہس نہس کردیا۔
سیمی فائنل کو دیکھنے والے شائقین کی اکثریت اس انداز نظر سے اتفاق کریگی کہ برازیلین منیجر اسکولاری نے اپنی پوری ٹیم کی کیمسٹری نیمار کے گرد مرکوز رکھی ، وہ برازیل کی آرزوئوں کا محور تھا، اسی سے ورلڈ کپ کی جیت مشروط سمجھی گئی، اور یہ امید اور توقع ناروا نہ تھی ،وہ ون مین تھنڈر بن کر جرمنی کو ناکوں چنے چبوا سکتا تھا مگر اس کی کمی اور کپتان تھیاگو کی دفاع سے محرومی شکست کا پیغام بن گئی۔ برازیل کی مربوط گیم میکنگ اور فارمیشن وہ نہیں رہی جسے دیکھنے کی دنیا منتظر تھی ۔یہ مقابلہ ہیملٹ کا تھا مگر ہیملٹ میدان میں نہ تھا۔
جو فٹبال پنڈت اس استدلال کے حامی تھے کہ نیمار کے نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑیگا وہ اب ماننے پر مجبور ہیں کہ نیمار ہی جرمنی اور برازیل کے مابین سب سے بڑا فرق تھا ۔ برازیل کے خلاف پہلے ہاف ہی میں جرمنی نے 4 گول صرف 6 منٹ میں کیے۔ 2014 ء کا ورلڈ کپ جرمنی کے ہاتھوں برازیل کے آئوٹ کلاس ہونے کا درد انگیز سانحہ ہے مگر کھیل میں ایسا ہوتا ہے ۔ جرمنی کی ٹیم نے اعلیٰ کھیل پیش کیاجس پر وہ مبارکباد کی مستحق ہے ۔اس کا پروفیشنلزم طرز عمل کھیل کے حسن میں اضافے کا باعث بنا، جرمن کھلاڑی فائول سے بچنے کے لیے گیند اپنے پاس رکھتے ہی نہ تھے ۔کیا کمال کی اسٹرٹیجی تھی ۔ویل ڈن جرمنی !