پنجاب: گاڑیوں سے مضر دھویں کے اخراج کے ٹیسٹ میں 31 اگست تک توسیع

گزشتہ 50 روز کے دوران صوبے بھر میں 1 لاکھ 23 ہزار سے زائد گاڑیوں کی ایمیشن ٹیسٹنگ کی گئی

فضائی آلودگی کے باعث پھیلنے والی بیماریوں سے 92 فیصد ہلاکتیں ہوتی ہیں۔ (فوٹو: فائل)

لاہور:

ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب نے گاڑیوں کے اخراج میں کیمیائی مادوں کی جانچ کے عمل (ایمیشن ٹیسٹنگ) کی آخری تاریخ میں 31 اگست تک توسیع کر دی۔

ادارے کے ڈائریکٹر جنرل عمران حامد شیخ کے مطابق، پہلے یہ ڈیڈلائن 30 جون مقرر تھی، تاہم عوامی رش کے پیش نظر  توسیع کردی گئی ہے تاکہ شہری باآسانی اپنی گاڑیوں کی جانچ کروا سکیں۔
ڈی جی ماحولیات کے مطابق گزشتہ 50 روز کے دوران صوبے بھر میں 1 لاکھ 23 ہزار سے زائد گاڑیوں کی ایمیشن ٹیسٹنگ کی گئی جن میں سے 2 ہزار گاڑیاں ایسی پائی گئیں جن سے مقررہ حد سے زائد دھوئیں یا مضر کیمیکل کا اخراج ہو رہا تھا۔ ان گاڑیوں کے مالکان کو وارننگ جاری کرتے ہوئے اخراج کی سطح درست کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ایمیشن ٹیسٹ ایک سائنسی طریقہ کار ہے جس کے ذریعے گاڑیوں کے انجن سے خارج ہونے والے دھوئیں اور زہریلی گیسوں کی مقدار کو جانچا جاتا ہے۔ اس عمل کا مقصد فضائی آلودگی پر قابو پانا اور شہریوں کو صحت مند ماحول فراہم کرنا ہے۔

ایمیشن ٹیسٹنگ بوتھ پر عام طور پر گاڑی کے سائلنسر سے خارج ہونے والی گیسوں کا تجزیہ کیا جاتا ہے جس میں کاربن مونو آکسائیڈ، ہائیڈرو کاربن، نائٹروجن آکسائیڈز اور پارٹیکیولیٹ میٹرز جیسے عناصر شامل ہوتے ہیں۔ اگر یہ اخراج مقررہ ماحولیاتی حدود سے تجاوز کرے تو گاڑی کو "فیل" قرار دے کر مالکان کو مرمت یا انجن ٹیوننگ کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
ڈی جی ماحولیات کے مطابق، سال 2022 یا اس کے بعد تیار ہونے والی نئی گاڑیوں کو فی الوقت ایمیشن ٹیسٹنگ سے استثنیٰ حاصل ہے کیونکہ یہ گاڑیاں جدید یورو اسٹینڈرڈز پر بنی ہوتی ہیں اور ان میں پہلے ہی اخراج کو قابو میں رکھنے والے آلات نصب ہوتے ہیں۔

ادارہ ماحولیات نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مقررہ مدت کے اندر اپنی گاڑیوں کی جانچ کروا کر ماحولیاتی تحفظ میں اپنا کردار ادا کریں۔ مزید یہ کہ ایمیشن ٹیسٹنگ کے لیے پنجاب بھر میں متعدد مراکز قائم کیے جا چکے ہیں جہاں شہری بغیر کسی اضافی فیس کے اپنی گاڑیوں کا معائنہ کروا سکتے ہیں۔لاہور میں 20 مختلف مقامات پر امیشن ٹیسٹنگ بوتھ قائم ہیں

Load Next Story