سندھ اور پنجاب کی شوگر ملوں نے کراچی میں چینی کی ترسیل روک دی
گندم کی امدادی قیمت 1300روپے فی من مقرر کرنے کی منظوری، زرعی ٹیوب ویل کیلیے بجلی پرسبسڈی کی سمری موخر، وزیر خزانہ کی زیر صدارت ای سی سی اجلاس میں فیصلے۔ فوٹو: فائل
سندھ اور پنجاب کی شوگر ملوں نے کراچی کے بازاروں میں جمعہ سے چینی کی ترسیل روکی ہوئی ہے جس سے قیمت مزید بڑھنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
چئیرمین ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن رؤف ابراہیم کے مطابق ملوں سے گذشتہ 4 دنوں سے سپلائی رکنے سے کراچی میں صرف ذخیرہ شدہ چینی فروخت کی جارہی ہے جس سے فی کلوگرام چینی کی تھوک قیمت 178 تا 180روپے سے بڑھ کر 182روپے ہوگئی ہے جبکہ خوردہ قیمت 190 تا 195روپے سے بڑھکر 200روپے کی سطح پر آگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے شوگر ملز مالکان اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں عدم دلچسپی سے چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے حالانکہ حکومت نے فی کلوگرام چینی کی ریٹیل قیمت 164روپے مقرر کی ہوئی ہے۔
روف ابراہیم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ چینی کی قیمتوں کو قابو میں لانے کے لیے اپنی رٹ قائم کرے، حکومت و متعلقہ اداروں کی رٹ قائم نہ ہونے سے شوگر مافیا کی من مانیاں بڑھ گئی ہیں۔