نیویارک میں واقع روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری، ماہرین کی تلاش کے لیے وفد امریکا جائے گا
حکومت نے نیویارک میں واقع قیمتی روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری کے عمل کو نجی شعبے کے اشتراک سے آگے بڑھانے کیلیے مالیاتی مشیروں کی تلاش کی غرض سے امریکا میں وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں وزیراعظم شہباز شریف سے منظوری کیلیے نجکاری کمیشن نے سمری ارسال کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق مشیرِ وزیراعظم برائے نجکاری اور سیکرٹری نجکاری 20 سے 24 اگست کے دوران امریکا کا دورہ کریں گے، جس پر سرکاری خزانے سے تقریباً 30 لاکھ روپے خرچ ہوں گے۔ یہ ایک غیر معمولی اقدام ہے کیونکہ ماضی میں حکومت نے مالیاتی مشیروں کو بیرونِ ملک جاکر راغب کرنے کے بجائے صرف خریداروں سے رابطے کیلیے روڈ شوز منعقدکیے تھے تاہم، پچھلے مشیر امریکی ریئل اسٹیٹ فرم مفادات کے ٹکراؤکی بنا پر علیحدہ ہو چکی ہے اور اب حکومت نئے مشیروں کی تلاش میں ہے۔
وفد کی ملاقاتیں چھ عالمی شہرت یافتہ اداروں سے طے ہیں، جن میں سٹی بینک، سی بی آر ای، سویولز،گرے اسٹیل، انکورہ اور کْش مین اینڈ ویک فیلڈ شامل ہیں۔ ان میں سے دو ادارے سابقہ مرحلے میں بھی شریک رہ چکے ہیں۔
مشیر نجکاری محمد علی کے مطابق زیادہ تر ہوم ورک مکمل ہو چکا ہے اور اب صرف سرمایہ کاروں کو اعتماد میں لینا باقی ہے، حکومت نے مشترکہ منصوبے (جوائنٹ وینچر) کے ماڈل کی منظوری دیدی ہے جو کہ ہوٹل کی زمین کی مکمل تجارتی صلاحیت پر مبنی ہے۔ ادھر نجکاری کمیشن نے زرعی ترقیاتی بینک کی نجکاری کیلیے بھی مالیاتی مشاورتی خدمات کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔
نیکسٹ کیپیٹل لمیٹڈ کی قیادت میں ایک کنسورشیم کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے تاہم زرعی ماہرین کی جانب سے اس خدشے کااظہارکیا جا رہا ہے کہ نجکاری کے بعد چھوٹے کسانوں کیلیے قرضوں کی فراہمی متاثر ہو سکتی ہے۔ مرکزی بینک کی زرعی قرضوں سے متعلق رپورٹنگ پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں،کیونکہ اکثر اوقات زرعی صنعتوں کو دیے گئے قرضے بھی کسانوں کے کھاتے میں ڈال دیے جاتے ہیں۔