میرا پاکستان

جس کا مال زیادہ، جس کے پاس اختیار زیادہ… جیت ہمیشہ اسی کی ہوتی ہے۔ پھر بھی پاکستان زندہ باد!!

Shireenhaider65@hotmail.com

حال ہی میں ہم نے اپنے ملک پاکستان کی اٹھترویں سالگرہ دھوم دھام سے منائی ہے، بازاروں میں آزادی کی سالگرہ کے حوالے سے سامان کی فروخت پر عوام کا جو رش نظر آیا، اس سے لوگوں کے جذبہء حب الوطنی کا اندازہ ہوتا ہے۔

غریب سے غریب تر بھی یہ کوشش کرتاہے کہ وہ اگر جھنڈا نہیں تو اپنے بچوں کو تھوڑی سی جھنڈیاں ہی خرید کر لے دے یا کہ انھیں بھی اپنے ملک سے محبت ہو۔ ملک چاہے کرپشن کی فہرست میں بہت اوپر کے نمبروں پر ہے، لاقانونیت انتہا کو پہنچ چکی ہے، جرائم اور خود کشیوں کا رجحان بہت بڑھ چکا ہے۔

آلودگی اور گندگی نے ملک کا چہرہ بدنما کر رکھا ہے، لوگوں کی صحت متاثر ہوتی ہے کیونکہ کئی قسم کی جراثیم کوڑے کے ڈھیروں پر افزائش پاتے ہیں۔ لاکھوں لوگ رات کو بغیر چھت اور بستر کے سوتے ہیں اور کروڑوں بچے ہیں جن کو اسکول جانا میسر نہیں ہوتا ۔ لاکھوں لوگ اس لیے تڑپ تڑپ کر مر جاتے ہیں کہ ان کو علاج کروانے کی سکت نہیں ہوتی… پھر بھی پاکستان زندہ باد!!

یہاں عورتوں کے حقوق کا کوئی پاس نہیں کرتا، بچوں کی عزتیں وہ لوٹ لیتے ہیں جنھیں عزت کا محافظ سمجھا جاتا ہے۔ احترام، عزت اور شرافت کے الفاظ کو تو لغت سے ہی منہا کر دینا چاہیے۔ کس کی عزت، کون سی عزت؟؟ پگڑیاں سر بازار اچھالی جاتی ہیں، عزت اور غیرت کے نام پر قتل ہوتے ہیں تو قاتل آزاد پھرتے ہیں۔

انصاف کسے اور کہاں سے ملے کہ وکیل بکتے ہیں، جج بکتے ہیں، ایمان بکتا ہے اور عدالتوں میں قرآن پر ہاتھ رکھ کر جھوٹ بولے جاتے ہیں۔ لوگ انصاف کی توقع میں جانے کیسے گواہ تلاشتے ہیں اور وہ گواہ راستوں میں مار دیے جاتے ہیں۔ جس کا مال زیادہ، جس کے پاس اختیار زیادہ… جیت ہمشہ اسی کی ہوتی ہے۔ پھر بھی پاکستان زندہ باد!!

غریب کی بیٹی، غربت کی چکی میں پستی ہے، کام کرتی ہے کہ گھر کا دانا پانی چلے مگر وہ خود کیسے کیسے اور کتنے ہاتھوں سے لٹتی ہے ، ایک گھر چلانے کے لیے وہ کتنے ہاتھوں میں چلتی ہے۔

بچے اغواء ہوتے ہیں اوردنیا بھر کے بازاروں میں بکتے ہیں، اسپتالوں سے چوری ہوتے ہیں اور کسی مالدار مگر بے اولاد جوڑے کو نصیب ہو جاتے ہیں، اس کے والدین مرتے دم تک اس کو تلاشتے رہ جاتے ہیں۔ گھروں میں اپنے والدین کے سایہء عاطفت میں رہنے والے بچوں کے ساتھ بھی زیادتی کے ایسے ایسے واقعات ہو جاتے ہیں کہ وہ ان کے لیے عمر بھر کا صدمہ (Trauma) بن جاتے ہیں ان کی زندگیاں ہمیشہ خوف میں گزرتی ہیں۔

والدین کو اولادیں نافرمانی کی انتہا تک پہنچ کر گھروں سے نکال دیتی ہیں اور وہ والدین جنھوں نے اس اولاد کو محبت سے پروان چڑھایا ہوتا ہے، وہ بڑھاپے میں رل کر رہ جاتے ہیں ۔ پھر بھی پاکستان زندہ باد!! گداگری انتہا پر ہے ، نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک تک اس کے بیج پھیل چکے ہیں اور کئی ممالک نے پاکستانیوں کوویزے دینے سے انکار کر دیا ہے کیونکہ وہ وہاں جاکر بھی اس ملک کا نام روشن کرتے ہیں۔

شرم آتی ہے جب ہم سنتے ہیں کہ سعودی عرب کے لیے عمرے اور حج کے فریضہ کی ادائیگی کے لیے جانے والے زائرین بھی وہاں جا کر کئی بہانوں سے بھیک مانگتے ہیں کہ جیب کٹ گئی، کھانے کو کچھ نہیں، واپسی کے کرائے کے لیے پیسے نہیں ہیں وغیرہ۔ ان گداگروں کی اصلیت دیکھیں تو ان کی کئی کئی جائیدادیں بھی نکل آتی ہیں ، گداگری ہی ان کا پیشہ اور واحد ہنر ہے۔

اس ہنر میں اپنے ملک میں مہارت سے کام کرنے کے بعد اب ہمارے گداگر بیرون ممالک میں جا کر اپنی ماہرانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔ پھر بھی پاکستان زندہ باد!!رشوت اور سفارش نے اس ملک کا وہ بیڑہ غرق کیا ہے کہ باصلاحیت لوگوں کو اپنی تعلیم اور تجربے کے بنیاد پر اچھی ملازمتیں یا کاروبار کے مواقع نہیں ملتے اور سفارش کی بنا پر اور رشوت دے کر نااہل لوگ… اہل لوگوں کے باس بن جاتے ہیں ۔

Load Next Story