کراچی: صدر میں پٹاخوں کے گودام میں زوردار دھماکا، 5 افراد جاں بحق، 32 زخمی

ایم اے جناح روڈ پر واقع گودام میں دھماکے سے آس پاس موجود دکانوں اور عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا، دھماکے کی ویڈیوآگئی

کراچی کے علاقے صدر میں ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے گودام میں زور دار دھماکے کے بعد آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق اور 32 افراد زخمی ہوگئے۔

رپورٹ کے مطابق ایم اے جناح روڈ کے قریب پٹاخوں کے گودام میں آتشزدگی سے ایک رکشہ بھی متاثر ہوا، دھویں کے بادل دور سے بھی نظر آ رہے ہیں۔

اطلاع ملتے ہی کے ایم سی فائر بریگیڈ کے 5 فائر ٹینڈر، ایک اسنارکل اور ایک باؤزر روانہ کردیا گیا، جائے وقوع پر پولیس اور رینجرز کی نفری روانہ کردی گئی۔

ایس ایس پی ساؤتھ نے بتایا کہ دھماکے کے بعد گودام میں آگ بھڑک اٹھی، پٹاخوں کے گودام میں پہلے زور دار دھماکا ہوا۔

ریسکیو حکام نے کہا کہ 34 افراد زخمی ہوئے، زخمی ہونے والے 20 افراد کو جناح اور سول اسپتال منتقل کیا گیا، پٹاخوں کے گودام کا مالک بھی زخمیوں میں شامل ہے۔

پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ نے کہا کہ دھماکے میں 34 زخمی ہوئے جبکہ تشویش ناک حالت میں لائے گئے دو زخمی دم توڑ گئے۔

جاں بحق افراد میں 16 سالہ اسد شاہ شامل ہے۔ اسد شاہ مدرسے کا طالب علم تھا، چھٹی کی وجہ سے بھائی سے ملنے آیا تھا۔ اسد شاہ کا بھائی افسر شاہ سرجیکل آلات کی دکان پر کام کرتا ہے، دونوں بھائی پٹیل پاڑہ کے رہائشی ہیں جب کہ بھائی افسر شاہ زخمی ہے۔

دوسرے جاں بحق شخص کی شناخت 32 سالہ کاشف ولد منظور کے نام سے ہوئی۔

بعد ازاں شدید زخمی 37 سالہ نوید احمد ولد عزیز الرحمان نے سول اسپتال میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔

جاں بحق ہونے والے تیسرے شخص کی شناخت 40 سالہ نوید احمد ولد عزیز الرحمان کے نام سے ہوئی ہے، جو سول اسپتال میں دوران علاج دم توڑ گیا۔

جبکہ کئی گھنٹے گزرنے کے بعد جائے حادثہ کے ملبے سے مزید دو لاشیں برآمد ہوئی ہیں جن کی فی الحال شناخت نہیں ہو سکی۔

سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر

پٹاخوں کے گودام کی سی سی ٹی وی منظر عام پر آگئی، دھماکے کے بعد آگ کے شعلے ہوا میں بلند ہوتے ہیں، دھماکے کے بعد اطراف میں بھگدڑ مچ جاتی ہے۔

انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب نے کہا کہ کہنے کو یہ آتش بازی کا سامان ہے مگر اس میں بارودی مواد ہوتا ہے، آتشبازی کے سامان میں بارودی مواد استعمال ہوتاہے، قانون کےمطابق ایک دکان میں50کلو سےزیادہ نہیں رکھاجاسکتا ہے، اس کی بھی ایس او پیز ہیں۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق سید مراد علی شاہ نے ہدایت کی ہے کہ آگ پر جلد سے جلد قابو پانے کی کوشش کی جائے، کسی طرح کا کوئی جانی نقصان نہ ہو۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ شہر اور آبادی کے درمیان ایسے کسی بھی مواد کی تیاری کی اجازت نہیں جو نقصان کا باعث بنے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آگ پر قابو پاکر مجھے اس کی تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔

الآمنہ پلازا میں آتش بازی کے سامان میں دھماکے کے بعد سرچنگ کے دوران عمارت کے اندر تباہی کے مناظر دیکھنے میں آئے۔ عمارت کے اندر قائم دکانوں میں رکھا مختلف اقسام کا سامان مکمل طور پر جل کر خاکستر ہوگیا جبکہ عمارت کے اندر پارک کی گئی تقریباً ایک درجن موٹر سائیکلیں بھی جل گئیں۔

دھماکے سے عمارت کے اوپر جانے والی سیڑھیاں اور چھت تباہ ہوگئی ، دھماکے سے تباہ ہونے والی دکانوں کے مالکان عمارت کے سامنے جمع رہے جو کہ انتہائی افسردہ اور غمگین دکھائی دئے اور وہ اپنی آنکھوں کے سامنے تباہ ہونے والی دکانوں اور اس میں جل کر خاکستر ہونے والے سامان کو دیکھ دیکھ کر آبدیدہ ہوگئے۔ دکان داروں کا کہنا تھا کہ اس دھماکے میں انھیں بھاری مالیت کا نقصان ہوا ہے۔

دھماکے کے بعد جائے وقوع سے 60 سے 70 میٹر تک تباہی کے اثرات نمایاں طور پر دکھائی دیئے۔ قریب کی دکانیں شدید متاثر ہوئی دھماکے سے دکانوں شٹر اکھڑ گئے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ جب دھماکا ہوا تو مختلف اطراف سے آگ کے گولے نکلے جو لوگوں کو جا کر لگے جس سے وہاں سے گزرنے والے شہری زخمی ہوئے، دھماکے کے بعد پٹاخوں کے جگہ جگہ خول پڑے ہوئے دکھائے دیئے۔

عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ ایک آگ کا شعلہ وہاں سے گزرنے والے ایک موٹر سائیکل سوار کے اوپر آکر گرا جس سے وہ شدید زخمی ہوا اور اس کی موٹر سائیکل بھی جل کر خاکستر ہوگئی جبکہ ایک اور عینی شاہد نے بتایا کہ جس وقت دھماکا ہوا ایم اے جناح روڈ سے گزرنے والی گاڑیاں بھی اس کی زد میں آنے سے انھیں نقصان پہنچا۔

6 سے 8 ایجنسیز این او سی دیتی ہیں تب یہ کاروبار ہوسکتا ہے، ڈپٹی کمشنر ساؤتھ

جائے وقوع پر موجود ڈپٹی کمشنر ساؤتھ نے میڈیا کو بتایا کہ دھماکا ساڑھے تین بجے کے قریب رپورٹ ہوا ہے جس کے بعد سب اداروں نے بروقت رسپانس دیا اور زخمیوں اسپتالوں میں منتقل کیا، 18 زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد دے کر ڈسچارج کردیا گیا ہے جبکہ آگ پر قابو پالیا گیا ہے اب سرچنگ کا عمل کیا جا رہا ہے کہ اندر کوئی موجود تو نہیں ہے۔

انھوں نے بتایا کہ 6 سے 8 ایجنسیز این او سی دیتی ہیں تب کہیں جا کر اس طرح کا کاروبار کیا جا سکتا ہے، ایکسپلوزو محض مخصوص مقدار میں رکھنے کی اجازت ہوتی ہے اور کوئی بھی اس مقررہ مقدار سے تجاوز نہیں کرسکتا، ان لوگوں نے سال 2024ء میں آخری بار این او سی لی تھی تاہم مزید دستاویزات کا جائزہ لیا جا رہا ہے، ایکسپلوزو ڈپارٹمنٹ کی ٹیکنیکل ٹیم بتائے گی کہ کتنا مواد موجود تھا اور ہم قوانین کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کریں گے۔

دھماکا خیز مواد رکھنے کی ہم سے کوئی اجازت نہیں لی گئی، ایکسپلوزو ڈپارٹمنٹ

اس موقع پر ایکسپلوزو ڈپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ہم سے کوئی اجازت نامہ نہیں لیا گیا، ابھی ہم تحقیقات کر رہے ہیں کہ یہاں کتنا بارودی مواد موجود تھا، 50 کلو تک رکھنے کی اگر گنجائش ہو تو ڈی سی ڈپارٹمنٹ این او سی دیتا ہے، اس سے زیادہ کی این او سی ایکسپلوزو ڈپارٹمنٹ دیتا ہے تاہم بظاہر دیکھنے میں یہی لگتا ہے کہ 50 کلو سے زیادہ مواد موجود تھا۔

کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ کے افسر راجہ عمر خطاب نے میڈیا سے بات چیت میں بتایا کہ عمارت میں آتش بازی کے سامان کا بڑا سامان موجود تھا جس میں ہر قسم کے پٹاخے اور آتشبازی کا سامان یہاں دستیاب تھا، ایسی جگہ پر اتنی بڑی مقدار میں آتشبازی کے سامان کی موجودگی ایس او پیز کی کھلی خلاف ورزی ہے، کچھ عرصہ قبل سی ٹی ڈی پولیس نے ایس او پیز کی خلاف ورزی پر کارروائی بھی کی تھی اور یہاں سے 2 ٹن دھماکا خیز مواد برآمد کیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ مالک کے خلاف کارروائی کی جائے گی، بہت سی چیزیں ہیں جنھیں ہم چھوٹے الفاظ میں چھپا دیتے ہیں، کہنے کو تو یہ آتشبازی کا سامان ہے مگر اس میں بارودی مواد ہوتا ہے، پچھلے سالوں میں ہم نے یہاں سے 2 ٹن ایکسپلوزو پکڑا تھا، آتشبازی کے سامان میں بارودی مواد استعمال ہوتا ہے، قانون کے مطابق ایک دکان میں 50 کلو سے زیادہ نہیں رکھا جاسکتا ہے اور اس کی بھی ایس او پیز ہیں۔

راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا کہ ایسا مواد پیٹرول پمپ اور آبادی سے دور رکھا جاتا ہے، ڈپٹی کمشنر سمیت 2 اتھارٹیز انھیں قانونی طور پر لائسنس جاری کرتے ہیں، پاکستان میں پٹاخے امپورٹ بھی ہوتے ہیں اور لوکل بھی بنتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پنجاب اور کے پی کے لائسنس یافتہ لوگ یہ بناتے اور منگواتے ہیں، سندھ میں پٹاخے بنانے کا کوئی بڑا کارخانہ یا فیکٹری نہیں ہے اور دھماکے سے لگتا ہے کہ 50 کلو سے بہت زیادہ مواد یہاں موجود تھا، لوگ اس کو خطرناک نہیں سمجھتے ہیں یہ محض پٹاخہ نہیں ہوتا۔

انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں یہ غیر قانونی طور پر دکان اور گودام قائم تھے اور اس کے نتیجے میں بہت زیادہ نقصان ہوا ہے تاہم سی ٹی ڈی سمیت دیگر ادارے اس واقعہ کی مزید تفتیش کر رہے ہیں۔

ایس ایچ او پریڈی سب انسپکٹر ایوب نے بتایا کہ گودام کا مالک حنیف اور اس کا بھائی ایوب بھی زخمی ہوئے ہیں تاہم ایوب جناح اسپتال سے غائب ہوگیا ہے جبکہ حنیف کو طبی امداد کے لیے جناح اسپتال سے اسٹیڈیم روڈ پر قائم نجی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ حنیف پولیس کی حراست میں ہے وہاں پر پولیس گارڈ تعینات کی گئی ہے جبکہ پولیس اس کے بھائی ایوب کو تلاش کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دھماکے کے بعد آتش بازی کے سامان کے مالکان کی گاڑی وہاں سے لے جاتے ہوئے مشتعل عوام نے پتھراؤ کر کے گاڑی کے شیشے توڑ کر اسے نقصان پہنچایا تاہم پولیس نے موقع پر پہنچ کر صورت حال پر قابو پاتے ہوئے گاڑی کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔

ایس ایچ او نے بتایا کہ پولیس دھماکے کے حوالے سے مزید معلومات حاصل کر رہی ہے۔

ایم اے جناح روڈ کے قریب پٹاخوں کےگودام میں دھماکے کے واقعہ کا مقدمہ پریڈی تھانے میں درج کرلیا گیا، مقدمہ سرکار مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں قتل بالسبب ،دھماکہ خیز مواد آتش گیر مادے کے سلسلے میں غفلت برتنےکی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

متین کے مطابق مقدمے میں گوادم مالک حنیف، محمد ایوب کو نامزد کیا گیا ہے، ملزم حنیف واقعہ میں زخمی ہو کر اسپتال میں زیر علاج ہے جبکہ عثمان فرار ہوگیا ہے۔

زخمیوں کے نام

جو زخمی جناح اسپتال لائے گئے ان میں 35 سالہ ستیش کمار، 35 سالہ عدنان ، 42 فدا حسین، 30 سالہ وجے، 36 سالہ یگ دیش کمار، 35 سالہ سراج، 40 سالہ محمد حسین، 30 سالہ نزاکت حسین، 50 سالہ نور محمد، 48 سالہ سلیم، 30 سالہ ارشاد، 25 سالہ دین محمد، 28 سالہ عذیر، 50 سالہ حنیف، 50 سالہ سعید، 24 سالہ عارف، 45 سالہ ایوب، 32 سالہ کاشف (دوران علاج جاں بحق) 40 سالہ عابد اور 25 سالہ عمار شامل ہیں۔

سول اسپتال لائے گئے زخمیوں میں 28 سالہ افسر شاہ، 35 سالہ خورشید احمد، 37 سالہ نوید احمد، 35 سالہ نسیم خان، 60 سالہ اقبال، 15 سالہ ریحان شاہ، 18 سالہ مجتبیٰ احمد، 46 سالہ فاروق، 35 سالہ حسین خان، 50 سالہ محمد جاوید، 2 سگے بھائی 12 سالہ زکریہ، 11 سالہ الیاس ولد نور محمد، 65 سالہ رفیق اور 20 سالہ شاہ میر شامل ہیں۔

Load Next Story