امریکا؛ اپیل کورٹ نے فراڈ کیس میں ٹرمپ کو کلین چٹ دیدی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عدالت میں موجود، اپیل کورٹ نے ان کے حق میں بڑا فیصلہ سنایا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عدالت میں موجود، اپیل کورٹ نے ان کے حق میں بڑا فیصلہ سنایا۔

نیویارک اپیل کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف 515 ملین ڈالر کا سول فراڈ جرمانہ کالعدم قرار دے دیا

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیویارک کی اپیل کورٹ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے بزنس پارٹنرز پر عائد سول فراڈ کا 515 ملین ڈالر کا جرمانہ کے فیصلے کو "غیر متناسب اور آئین کی خلاف ورزی" قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیدیا۔

پانچ ججوں کے پینل نے تقریباً 11 ماہ کی سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ جرمانہ امریکی آئین کی آٹھویں ترمیم کی خلاف ورزی ہے، جو حکومت کو غیر ضروری طور پر سخت سزائیں دینے سے روکتی ہے۔

یہ مقدمہ نیویارک کی اٹارنی جنرل لیٹیشیا جیمز نے دائر کیا تھا، جن کا مؤقف تھا کہ ٹرمپ نے اپنی جائیداد اور اثاثوں کی مالیت بڑھا چڑھا کر پیش کی تاکہ بینکوں، انشورنس کمپنیوں اور دیگر اداروں سے مالی فائدہ حاصل کیا جا سکے۔

ابتدائی طور پر ایک نچلی عدالت نے ٹرمپ پر 355 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد کیا تھا، جو سود کے ساتھ بڑھ کر تقریباً 515 ملین ڈالر ہو گیا۔ تاہم اپیل کورٹ نے کہا کہ اتنی بڑی رقم ادا کرنے کا حکم "ضرورت سے زیادہ" ہے۔

فیصلے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ایپ "ٹروتھ سوشل" پر اپیل کورٹ کے فیسلے کو "مکمل فتح" قرار دیا اور کہا کہ یہ کیس سیاسی انتقام اور انتخابی مداخلت کی ایک کوشش تھی۔

دوسری جانب اٹارنی جنرل لیٹیشیا جیمز نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف مزید اپیل کریں گی۔

 

Load Next Story