بھارت مستقل پانی بند کرنے کی پوزیشن میں نہیں، معین وٹو
وفاقی وزیر برائے آبی وسائل میاں معین خان وٹو نے کہاکہ بھارت کسی صورت میں پانی مستقل طور پر بند کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، بھارت نے سندھ طاس معاہدے پر یکطرفہ فیصلہ کیا ہے جس کا وہ مجاز نہیں تھا۔
’’ ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے معین وٹو نے مزید کہا بھارت نے وزارت خارجہ کے ذریعے پانی دریاوں میں چھوڑنے کی اطلاع دی ہے بھارت یہ غلط ثابت کرنا چاہتاہے کہ وہ معاہدے سے ہٹ چکاہے اور اس لیے یہ اشارے دے رہا ہے۔
معاہدے کے مطابق کوئی بھی ملک یکطرفہ فیصلہ نہیں کرسکتا۔ بھارت نے یکطرفہ طورپر اپنا فیصلہ کیا کہ تاحکم ثانی پانی دریاوں میں بند کیا ہوا ہے۔
نیدر لینڈز میں بین الاقوامی عدالت نے پاکستانی موقف کی تائید کی ہے۔ عالمی مصالحتی عدالت میں جو ٹرائل چل رہا اس میں بھی کورٹ اس بارے میں اپنا فیصلہ دے گی کہ بھارت خلاف ورزی کررہا ہے۔
پاکستان کے پاس انٹرنیشنل آربیٹٰشن کورٹ کے علاوہ ورلڈ بینک، اقوام متحدہ اور دیگر فورمز بھی ہیں۔ بھارت پانی عارضی بند کرسکتا لیکن اس کی مکمل طورپر پانی بند کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔
پاکستان پانی ذخیرہ کرنے کے لیے بھاشا، داسو اور مہمند ڈیمز کی تعمیر مکمل کرلے گا تو پانی اسٹور کرنے کی صلاحیت حاصل کرلی جائے گی اور بھارت کو ہر صورت میں پاکستان کے موقف کی تائید کرنا پڑے گی ۔