صوبہ بنے گا تو جنوبی سندھ، ٹیکس دینے کے باوجود کوئی سہولت نہیں اجرک کو مسلط کیا جارہا ہے، آفاق احمد
فوٹو: فائل
مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا ہے کہ ہم کراچی کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے اور اگر کوئی بات کرتا ہے تو ہم جنوبی سندھ صوبہ لیں گے۔
مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کراچی میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی وسطی مہاجروں کی طاقت ہے، اس وقت جو بات گونج رہی ہے وہ صوبے کی ہے، اس قوم کے ساتھ بہت برا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمان اور ہندو الگ الگ قومیں ہیں، وہ ایک ساتھ نہیں رہ سکتے تھے لیکن پاکستان ان علاقوں میں نہیں بنا جہاں اس کی تحریک چلی تھی، پاکستان دو قومی نظریے پر بنا تھا اور میری قوم کے لوگ بھارت کے مختلف علاقوں میں تھے۔
آفاق احمد نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں کے لیے مہاجر قومی موومنٹ نے ہمیشہ صوبے کی بات کی ہے، کراچی کے تاجروں نے صوبہ بنانے کی باتیں سامنے رکھیں، پاکستانی قوم اگر چاہتی ہے کہ پنجاب میں صوبہ بنایا جائے تو اس میں رکاوٹ کیوں ہے؟
انہوں نے کہا کہ یہ صوبہ ہم کراچی کی سطح پر نہیں بنانا چاہتے ہیں، آپ اس قوم کو مزید تقسیم کر رہے ہیں، ہم کراچی کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے اور اگر کوئی صوبے کی بات کرتا ہے تو ہم جنوبی سندھ صوبہ لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مہاجر قوم کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی فیصلہ کیا گیا تو پھر ریفرنڈم ہوگا، میری قوم کے فیصلے میری قوم خود کرے گی، بندر کی طرح قلابازیاں کھانے والے لوگ میری قوم کا فیصلہ نہیں کر سکتے، پورے دن حکومت سندھ پر تنقید کرتے ہیں اور رات کو ان کے ساتھ کرکٹ کھیلتے ہیں۔
مہاجرقومی موومنٹ کے چیئرمین نے کہا کہ اگر صوبے بننے ضروری ہیں تو مہاجروں کو اعتماد میں لیں، صوبہ بنے گا لیکن جنوبی سندھ صوبہ بنے گا، اگر صحیح مردم شماری ہو گئی تو ہم خود اسمبلی میں صوبے کی قرارداد لے کر آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ کے لوگ نقل مکانی کر کے کراچی آ رہے ہیں، اس وقت پورا پاکستان سیلاب کی زد میں ہے اور پورا پانی سمندر میں آ کر گرے گا، اس پانی کو محفوظ کرنے کا کوئی طریقہ نہیں تھا، اس پانی سے بہت سارے لوگوں کا نقصان ہوا ہے۔
ورکز کنونشن سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اگر کالا باغ ڈیم ضروری ہے تو وہ بھی بنایا جائے، اگر صوبہ ضروری ہے تو وہ بھی بنایا جائے۔
حکومت سندھ کے اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں اجرک والی نمبر پلیٹ لگانے پر مجبور کیا جا رہا ہے، اگر حکومت سندھ کوئی تبدیلی کرتی ہے تو پرانی نمبر پلیٹ جمع کر کے نئی نمبر پلیٹ دی جائے۔
آفاق احمد نے کہا کہ اس شہر کی سڑکیں برباد کر دی گئی ہیں، اس شہر میں تعلیم دبائی گئی ہے، میرے لوگ پانی خرید کر پی رہے ہیں لیکن آپ لوگ جو دے رہے ہیں وہ اجرک والی نمبر پلیٹ دے رہے ہیں، میرے شہر میں وہ پیسہ چاہیے جو میرے ٹیکس سے دیا گیا ہے۔
آفاق احمد نے کہا کہ اس شہر کے لوگ ٹیکس دیتے ہیں لیکن نہ سڑکیں ہیں، نہ پانی ہے اور نہ صحت اور اجرک کو مسلط کیا جا رہا ہے۔