2010ء اور 2020ء میں شوگر ملز ایسوسی ایشن کے درمیان کارٹلائزیشن کے شواہد موجود ہیں، سی سی پی
کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ 2010ء اور 2020ء میں شوگر ملز ایسوسی ایشن میں کارٹلائزیشن کے شواہد ملے ہیں، مزید انکوائریاں ابھی جاری ہیں۔
چینی کی برآمد اور قیمتوں میں اضافہ کے معاملے میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تجارت کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس مرزا اختیار بیگ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ ذیلی کمیٹی کی مدت ختم ہونے کے قریب ہے، ذیلی کمیٹی کو جلد اپنی رپورٹ قائمہ کمیٹی کو پیش کرنی ہے، کمیٹی نے مختلف وزارتوں سے کچھ جوابات مانگے تھے جو آج وصول ہوئے ہیں، کمیٹی نے چینی کے اضافی ذخائر کی بنیاد پر فیصلے کی تفصیلات مانگی تھیں ہمیں وہ اولین ڈیٹا درکار ہے جس کی بنیاد پر چینی کی برآمد کا فیصلہ ہوا۔
مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ ایف بی آر نے بھی کچھ مراعات دیں ان کی معلومات چاہئیں، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے اس چیز کا جواب دینا ہے کہ کس طرح غیر رجسٹرڈ کمپنیوں نے چینی برآمد کی، کیا ان شوگر ملز میں ایک ہی خاندان کے لوگ ہیں؟
حکام ایس ای سی پی نے کہا کہ سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن نے تمام 81 ملز کے شیئر ہولڈرز کا ڈیٹا فراہم کر دیا ہے۔
مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ کیا یہ درست ہے کہ چینی کی درآمد مہنگی ہے اس لیے ٹیکس رعایت دی گئی، کیا ملک میں چینی مہنگی ہے؟
وزارت فوڈ سیکیورٹی نے کہا کہ گزشتہ 10 میں سے 7 سال کے دوران ملک میں چینی عالمی مارکیٹ سے مہنگی تھی، کمیٹی کو گزشتہ 10 سال میں عالمی مارکیٹ اور مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں فرق کی معلومات فراہم کی جائیں۔
رکن کمیٹی حامد عتیق نے کہا کہ درآمد پر ٹیکس اور اسپننگ چارجز سے چینی عالمی مارکیٹ سے 30 روپے فی کلو مہنگی ہوجاتی ہے، حکومت نے چینی کی درآمد پر کسٹمز، سیلز ٹیکس ویلیو ایڈیڈ ٹیکس اور انکم ٹیکس کو آدھا کردیا، ٹیکس مراعات صرف حکومت کی درآمد کیلئے تھی، چینی کے شعبے کی ڈی ریگولیشن کیلئے وزیراعظم نے وزیر پاور اویس لغاری کی زیر صدارت قائم کی ہے۔
مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں سیکریٹری کمیٹی کو بلا کر ڈی ریگولیشن کے بارے میں اب تک ہوئی پیش رفت پر بریفنگ لی جائے۔
حکام مسابقتی کمیشن (سی سی پی) نے کہا کہ مسابقتی کمیشن کی 2010ء میں چینی کے شعبے کی پہلی انکوائری میں گٹھ جوڑ کر کے شواہد ملے تھے، اس طرح 2020ء کی انکوائری میں بھی کارٹل کے شواہد ملے، ان دونوں انکوائری میں شوگر ملز ایسوسی ایشن میں کارٹلائزیشن کے شواہد ملے ہیں۔
مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ 2010ء اور 2020ء والی انکوائری کے بعد کوئی انکوائری ہوئی تو اس بارے میں بتائیں۔
سی سی پی حکام نے کہا کہ مسابقتی کمیشن مزید انکوائری کررہا ہے مگر ابھی تک مکمل نہیں ہوئی، مسابقتی کمیشن نے 2021ء میں شوگر ملز ایسوسی ایشن اور ملز پر 44 ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا، مسابقتی کمیشن کے فیصلے کو مختلف فورمز پر چیلنج کیا گیا ہے۔