نیپال میں مظاہرین نے وزیر توانائی کی تجوری خالی کردی؛ پیسے ہوا میں اُڑا دیئے
مظاہرین نے وزیر توانائی کے گھر سے تجوری خالی کرکے پیسے ہوا میں اُڑادیئے
نیپال میں کرپشن اور سوشل میڈیا پر عائد پابندیوں کے خلاف ملک بھر میں نوجوان سڑکوں پر نکل آٗے اور وزیراعظم ہاؤس سمیت وزرا کے گھروں پر دھاوا بول کر آگ لگا دی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مشتعل مظاہرین کرپشن کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے وزیرِ توانائی کے محل نما گھر میں داخل ہوگئے اور توڑ پھوڑ کی۔
مظاہرین نے جن میں اکثریت نوجوانوں کی تھی، وزیر توانائی کے گھر رکھی تجوری سے پیسے نکال کر چھت پر کھڑے ہوکر ہوا میں لٹا دیئے۔ سڑکوں پر ہر جانب نوٹ ہی نوٹ بکھرے تھے۔
مظاہرین میں شامل کچھ افراد نے ان روپوں کو پھاڑ دیا اور کچھ اپنے ہمراہ بھی لے گئے۔ ایک مقام پر ان نوٹوں کو جمع کرکے آگ بھی لگائی گئی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ وہ پیسا تھا جو ناجائز طریقے سے کمایا گیا تھا۔ وزرا نے عوامی خدمت کے بجائے اپنی تجوریاں بھریں۔
Protestors set Nepal’s Energy Minister’s house ON FIRE — Prez house STORMED
Banknotes RAIN down as Gen Z rioters start looting the houses pic.twitter.com/5PXJm2LCVHخیال رہے کہ نیپال میں ہونے والے ان مظاہروں کی دنیا بھر میں کوریج کی جا رہی ہے اور اسے جنریشن زی کا احتجاج کہا جا رہا ہے۔
نوجوان جو پہلے ہی ملک میں کرپشن اور گرتی معیشت سے پریشان تھے، اپنی بھڑاس سوشل میڈیا پر نکال لیا کرتے تھے۔
تاہم جب حکومت نے اپنی روش بدلنے کے بجائے آزادیٔ اظہارِ رائے پر پابندی عائد کی تو نوجوان مشتعل ہوکر سڑکوں پر نکل آئے۔
حکومت نے ان مظاہروں کو طاقت کے ذریعے کچلنا چاہا اور اس دوران جھڑپوں میں 21 افراد جان سے گئے جب کہ 250 سے زائد زخمی ہیں۔
نیپالی حکومت کے طاقت کے استعمال پر نوجوانوں مزید مشتعل ہوگئے، پارلیمان، سپریم کورٹ، وزیراعظم ہاؤس، حکمراں جماعت کے دفاتر اور وزرا کے گھر جلا دیئے گئے۔
کئی علاقوں میں کرفیو نافذ ہونے کے باوجود مظاہروں پر قابو نہ پایا جا سکا۔ صرف دو روز میں ہی ملک کی حالت نہایت کشیدہ ہونے پر وزیراعظم کو مستعفی ہونا پڑا۔
وزیراعظم کے ساتھ دیگر تین اہم وزرا نے بھی اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیدیا۔ وزیراعظم ممکنہ طور پر دبئی فرار ہوگئے جب کہ وزرا کو عوامی غصے سے بچانے کے لیے فوجی بیرکوں میں منتقل کرنا پڑا۔