سندھ پولیس کا کارنامہ، تین سالہ بچہ دھمکیاں دینے اور چوری کے مقدمے میں نامزد
سندھ پولیس نے تین سالہ بچے کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے اور گھر میں داخل ہوکر چوری کرنے کے مقدمے میں نامزد کرلیا، عدالت نے بچے سمیت چاروں بھائیوں کی ضمانت منظور کرلی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ پولیس نے 3 سالہ بچہ جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے، گھر میں زبردستی گھسنے اور چوری کے مقدمے میں نامزد کیا۔
مقدمے کی سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ملیر میں ہوئی جس میں جج بچے سمیت 4 سگے بھائیوں کی ضمانت منظور کرلی۔
کراچی ملیر کورٹ میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ذولفقار میمن کی عدالت کے روبرو جان سے مارنے کی دھمکی، زبردستی گھر میں گھسنے، ہراساں کرنے اور چوری کے مقدمے میں ملزمان کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔
مقدمے میں نامزد 3 سالہ بچہ رحیم اپنے بھائیوں محمد لعل، قاری میر خان اور عطا اللہ کے ساتھ پیش ہوا۔ وکیل صفائی عطا محمد خان ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ میں آپ کے سامنے ایک بہت بڑے بدمعاش، جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے اور 90 ہزار سمیت دیگر سامان چوری کرنے والے ملزم کو لایا ہوں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کہاں ہے، جس پر وکیل صفائی نے 3 سالہ رحیم اللہ کو گود میں اٹھایا اور کہا کہ یہ ہے وہ ملزم۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا وکیل صاحب کیسی بات کررہے ہیں۔ وکیل صفائی عطا محمد خان ایڈووکیٹ نے موقف دیا یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ پولیس نے جو مقدمہ درج کیا ہے اس میں لکھا ہے۔ اس بچے نے اپنے بھائیوں کے ساتھ ملکر جنریٹر اور بھاری بھرکم پائپ چوری کیا۔
مقدمے کے مطابق 3 سالہ رحیم نے بھائیوں کے ساتھ ملکر واردات کی، ایف آئی آر میں گھر کے اندر گھسنے، حراسمنٹ، قتل کی دھمکیاں اور چوری کے الزامات لگائے گئے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ 3 سالہ بچہ کس طرح یہ عمل کرسکتا ہے۔ عدالت نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے پولیس نے کس طرح نامزد کردیا۔ وکیل صفائی نے موقف دیا کہ مقدمہ عدالتی حکم پر درج کیا گیا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عمر کا پتا نہیں ہوگا، اگر معلوم ہوتا تو احکامات جاری نہیں ہوتے۔ وکیل صفائی نے موقف دیا کہ باقی 3 بھائی کوئٹہ میں رہائش پذیر ہیں، ان کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ذاتی دشمنی یا کسی اور وجوہات پر جھوٹا مقدمہ درج کرایا گیا۔
وکیل نے استدعا کی کہ عدالت تمام کی ضمانت منظور کرے جس پر جج نے 3 سالہ بچے کی 5 جبکہ دیگر کی 10، 10 ہزار روپے کے عوض عبوری ضمانت منظور کرلی۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر کو پولیس فائل کے ساتھ طلب کرتے ہوئے سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کردی۔