خیالی پلاؤ نظم ’’سر زمین غزہ پوچھتی ہے‘‘

اے نظریوں کی لاٹھیوں سے ایک دوسرے کو جھاڑتے عالمو۔ کیا تمہیں میرے بچوں کے چہروں پر پھیلی حسرت و یاس نظر نہیں آتی ؟

اے نظریوں کی لاٹھیوں سے ایک دوسرے کو جھاڑتے عالمو۔ کیا تمہیں میرے بچوں کے چہروں پر پھیلی حسرت و یاس نظر نہیں آتی ؟۔ فوٹو اے ایف پی

KARACHI:

سر زمین غزہ پوچھتی ہے ؟


میری مٹی اور کتنا خون جذب کرے؟


میرا سینہ اور کتنے انسانی پرخچے سموئے ؟


میں نے تو پہلے ہی کئی ان سنی داستانیں اپنے اندر سموئی ہیں


میں تو کی مقدس جذبوں کی امین ہوں


اے تاریخ دن


کیا تیرا قلم یہ سب کچھ رقم کرپائے گا ؟


یہ لازوال عزم و ہمت کے فسانے


یہ میری فضا میں رچی بسی بارود کی بو


بے ردا بیٹیوں کی آه و بکا


ماؤں کی دفن ہوتیں امنگیں



معصوموں کے فنا ہوتے خواب


بیٹیوں کی چھلکتی آنکھیں اور بیٹوں کے پامال لاشے


کیا تیرا قلم یہ سب کچھ رقم کر پائے گا؟


اے خدا وند


یہ میری میراث اور کب تک ؟


اے نظریوں کی لاٹھیوں سے ایک دوسرے کو جھاڑتے عالمو


کیا تمہیں میرے بچوں کے چہروں پر پھیلی حسرت و یاس نظر نہیں آتی ؟


میں اور کب تک چپ سادھے رہوں ؟


میں پوچھتی ہوں؟


کیا غزہ کی بیٹیاں عالم اسلام کی بیٹیاں نہیں؟


کیا غزہ کا درد اُمت مسلمہ کا درد نہیں ؟


نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے نظم لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔
Load Next Story