جج کیخلاف مہم: صحافی عمران ریاض سمیت دو اینٹی کرپشن افسران کو گرفتار کرنے کا حکم
جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم کے خلاف کیس میں ڈائریکٹر اینٹی کرپشن خیبر پختونخوا صدیق انجم اور مشیر اینٹی کرپشن مصدق عباسی اور اور یوٹیوبر عمران ریاض خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم کے معاملے پر خیبرپختونخوا کے محکمہ اینٹی کرپشن کے ڈائریکٹر صدیق انجم، مشیر محمد مصدق عباسی اور یوٹیوبر عمران ریاض خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
عدالت نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کی درخواست پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملزمان جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم میں ملوث ہیں، اس لیے ان کی گرفتاری ضروری ہے، ملزمان کے خلاف مقدمہ بھی درج ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم، کے پی حکومت کے افسر کا ٹرائل روکنے کا حکم
عدالت نے این سی سی آئی اے کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیتے ہوئے وارنٹ جاری کر دیے اور ہدایت کی گئی ہے کہ ملزمان کو گرفتار کر کےعدالت میں پیش کیا جائے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو سزا سنانے والے جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کے معاملے میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں درج مقدمہ کے اخراج کی درخواست مسترد کردی تھی۔
عدالت نے تین صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ درخواست گزار صدیق انجم پر الزام ہے کہ اس نے دیگر شریک ملزمان کے ساتھ مل کر سوشل میڈیا پر ایک مہم شروع کی، مہم احمد صدیق دلاور اور ان کے اہل خانہ کو بلیک میل کرنے اور ہراساں کرنے کیلئے تھی۔
احمد صدیق دلاور کے چچا پر بے جا الزامات بھی لگائے گئے، درخواست گزار وکیل کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن بنوں میں مقدمہ کے اندراج کی وجہ سے درخواست گزار کو نشانہ بنایاگیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اوراحمد صدیق دلاور کے وکیل نے درخواست گزار کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قراردیا، عدالت کو بتایا گیا کہ ایف آئی اے میں شکایت پر باقاعدہ انکوائری کے بعد مقدمہ درج کیا گیا، عدالت کو بتایا گیا کہ چالان بھی متعلقہ عدالت میں جمع کرایا جاچکا ہے اور ٹرائل کورٹ میں کیس زیر سماعت یے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ درخواست گزار صدیق انجم کے خلاف احمد صدیق دلاور نے ایف آئی اے میں شکایت درج کروائی، شکایت پر ایف آئی اے نے انکوائری کرکے شواہد اکٹھے کرنے کے بعد مقدمہ درج کیا۔
درخواست گزار صدیق انجم نے صرف اپنی حد تک اخراج مقدمہ کی درخواست دی، مقدمہ میں دیگر سات ملزمان بھی ہیں اور کسی ایک کی حد تک مقدمہ خارج نہیں کیا جاسکتا، مقدمہ کا چالان ٹرائل کورٹ میں پیش کیا جا چکا ہے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار اگر سمجھتا ہے کہ وہ بے گناہ ہے تو ٹرائل کورٹ میں بریت کی درخواست دائر کرسکتاہے، درخواست گزار کی جانب سے اخراج مقدمہ کی درخواست کا کوئی ٹھوس جواز نہیں ہے، عدالت درخواست خارج کرتی ہے۔
واضح رہے کہ جسٹس بابر ستار کی عدالت نے کیس میں حکم امتناع جاری کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو ٹرائل سے روک رکھا تھا، جسٹس بابر ستار کی عدالت کا سنگل بینچ ختم کیے جانے کے بعد یہ کیس جسٹس انعام امین منہاس کی عدالت منتقل کیا گیا تھا۔