26نومبر احتجاج؛ علیمہ خان سمیت 11 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی گئی

علیمہ خان کا فرد جرم پر دستخط کرنے سے انکار، مقدمہ چیلنج کرنے کی درخواست بھی قابل سماعت قرار

فوٹو: فائل

راولپنڈی:

انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان سمیت 11 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی جبکہ علیمہ خان نے فرد جرم پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔

علیمہ خان نے کہا کہ پہلے میری دفعات چیلنج درخواست پر فیصلہ کیا جائے، جس پر انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کہا کہ فرد جرم عائد کرتے ہیں اور درخواست بھی سن لیتے ہیں۔

سرکاری پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے علیمہ خان کی درخواست کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عدالتی وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے۔

عدالت نے علیمہ خان درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ فریقین وکلاء دلائل پیش کریں، فرد جرم کارروائی بھی مکمل کر رہے ہیں۔

علیمہ خان نے آج اینٹی ٹیرارزم ایکٹ کی سیکشن 23 کے تحت عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا تھا۔

علیمہ خان کی شائع درخواست پر پراسیکیوشن نے دلائل دیے۔ پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے کہا کہ ملزمہ کی جانب سے عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرنے سے ٹرائل نہیں روکا جا سکتا، مقدمے میں نامزد 9 ملزمان کو سزائیں ہوچکی ہیں، علیمہ خان کی درخواست قابل سماعت نہیں۔

عدالت نے مقدمے کی سماعت 17 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ کے 5 گواہان کو بیانات قلمبند کرنے کے لیے طلب کرلیا۔ علیمہ خان کی دائر درخواست پر وکلاء صفائی 17 اکتوبر کو دلائل دیں گے۔

قبل ازیں، علیمہ خان نے 26نومبر احتجاج کیس میں فرد جرم کی کارروائی اور مقدمہ سمیت عدالت کے دائرہ اختیار کو بھی چیلنج کیا تھا۔

عدالت نے درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے علیمہ خان کے جاری ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیے تھے۔

درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ علیمہ خان پر احتجاج کا نہیں بلکہ عمران خان کا پیغام پہنچانے کا الزام ہے، آئین ہر کسی کو بولنے کی اجازت دیتا ہے۔ پیغام پہنچانے پر دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے نہیں لگتی اور اگر پیغام پہنچانا دہشت گردی ہے تو یہ میڈیا نے بھی پیغام پہنچایا۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ علیمہ خان نے عمران خان کا پیغام میڈیا کے دس پندرہ پرسنز کو بتایا اور میڈیا نے پوری قوم تک پھیلایا، اس الزام کے تحت پھر تو میڈیا بھی قصور وار بن گیا لہٰذا مقدمے سے دہشت گردی دفعہ 7 اے ٹی اے خارج کی جائے اور مقدمہ غیر قانونی ہے اسے خارج کیا جائے۔

عدالت نے درخواست سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے سرکار اور پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کر دیا۔ علیمہ خان سمیت تمام ملزمان پر فرد جرم کارروائی موخر کر دی گئی۔

عدالتی کارروائی کے بعد علیمہ خان، عظمیٰ خان اور نورین خان کچہری سے اڈیالہ جیل روانہ ہوگئی۔

وکیل فیصل ملک کی گفتگو

انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی وکیل فیصل ملک نے کہا کہ علیمہ خان کا کیس 26 نومبر کے واقعے سے متعلق ہے، کیس فردِ جرم کے لیے آج عدالت میں فکس تھا۔

انہوں نے بتایا کہ عدالت کے اختیارِ سماعت کو چیلنج کر دیا ہے، عدالت کے پاس اس کیس کی جوریسڈکشن نہیں، عدالت میں مضبوط دلائل کے ساتھ درخواست جمع کروا دی ہے۔

وکیل فیصل ملک کا کہنا تھا کہ درخواست پر سماعت پیر کے روز ہونے کا امکان ہے، ہمارا مؤقف ہے کہ یہ کیس بنتا ہی نہیں، باقی تفصیلات بعد میں میڈیا سے شیئر کریں گے۔

واضح رہے کہ تھانہ صادق آباد 26 نومبر احتجاج کیس میں علیمہ خان کے وارنٹ جاری کیے گئے تھے اور ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر ان کی گرفتاری کا امکان تھا۔

عدالت پہنچنے پر صحافی نے سوال کیا تھا کہ میڈم آج پولیس بہت زیادہ کیوں آئی ہوئی ہے؟ علیمہ خان نے جواب دیا کہ مجھے گرفتار کرنے آئی ہوگی، اپنے بچے ہیں گرفتار کرنا ہے کر لیں۔

سانحہ 9 مئی کے 11 کیسز میں جی ایچ کیو گیٹ 4 حملہ کیس بھی شامل ہے۔ آرمی میوزیم پر حملہ وار میٹرو بس اسٹیشن جلانے کے مقدمات بھی شامل ہیں۔

Load Next Story