عمر ایوب، شبلی فراز کی نااہلی سے متعلق اپیلیں سپریم کورٹ سے واپس لے لی گئیں

شبلی فراز کی خالی نشست پر 30 اکتوبر کو الیکشن ہونا ہے، اسلیے کیس 29 اکتوبر کو مقرر کیا جائے گا، عدالت کے ریمارکس

اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے نو مئی مقدمے میں سینیٹ سے نااہلی کا سامنا کرنے والے شبلی فراز کی اپیل پر نوٹس جاری کردیا جبکہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف اپیلیں سپریم کورٹ سے واپس لے لی گئیں، دوران سماعت آئینی بنچ کو بتایا گیا کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 18 ہری پور سے عمر ایوب کی نشست پر ان کی اہلیہ ضمنی الیکشن لڑیں گی۔

سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی۔ سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، عمر ایوب اور شبلی فراز کے وکیل کے طور پر عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ عمر ایوب کی ہدایت پر ان کی نااہلی کے خلاف اپیل واپس لی جا رہی ہے، کیونکہ وہ خود الیکشن میں حصہ نہیں لے رہے، عمر ایوب کی نشست پر ان کی اہلیہ انتخابات میں حصہ لیں گی۔

خیال رہے کہ پیر کے روز صبح (9 بج کر 27منٹ پر) عمر ایوب نے کہا کہ میں نے بیرسٹر گوہر سے درخواست کی ہے کہ مجھے قومی اسمبلی سے بطور قائد حزب اختلاف ڈی نوٹیفائی کرنے اور ڈی سیٹ کرنے کی دونوں اپیلیں سپریم کورٹ سے واپس لے لی جائیں۔

دوران سماعت بیرسٹر گوہر نے آئینی بینچ کو بتایا کہ شبلی فراز کو سینیٹ میں قائدِ حزبِ اختلاف کے عہدے سے ہٹانے سے متعلق اپیل بھی واپس لے رہے ہیں تاہم شبلی فراز کی نااہلی کے خلاف اپیل پر عدالت سے نوٹس جاری کرنے کی استدعا کی جاتی ہے۔

عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو 29 اکتوبر کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ شبلی فراز کی خالی نشست پر 30 اکتوبر کو الیکشن ہونا ہے، اس لیے کیس 29 اکتوبر کو مقرر کیا جائے گا۔

سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ملزمان نے سرنڈر کر دیا ہے؟ جس پر بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ عمر ایوب اور شبلی فراز نے تاحال سرنڈر نہیں کیا۔

بیرسٹر گوہر نے مزید بتایا کہ قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف دائر اپیل بھی واپس لی جا رہی ہے، کیونکہ محمود خان اچکزئی کو لیڈر آف دی اپوزیشن مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن پہلے ہی جاری ہو چکا ہے۔

جسٹس امین الدین خان نے بیرسٹر گوہر سے مکالمہ کیا کہ حفاظتی ضمانت کے بعد کیا عمر ایوب نے سرنڈر کیا؟ بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ سرنڈر نہیں کیا گیا، یہاں سوال سول نوعیت کا ہے، فوج داری نہیں، شبلی فراز کی حد تک ہم کیس چلانا چاہتے ہیں۔

جسٹس شکیل احمد نے استفسار کیا کہ سینیٹ کی نشست پر ضمنی الیکشن کب ہے؟ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ضمنی الیکشن 30 اکتوبر کو ہے۔ جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ ضمنی الیکشن کے لیے بہت مختصر وقت دیا گیا ہے۔

آئینی بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ ٹھیک ہے ہم 29 اکتوبر کے لیے کیس رکھ رہے ہیں۔

سینیٹ میں قائد حزب اختلاف علامہ ناصر عباس کے نام پر اتفاق

سماعت کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کیلئے علامہ ناصر عباس کے نام پر اتفاق کرتے ہوئے تمام دستاویزی عمل کیا جاچکا ہے۔

سلمان راجا

سماعت کے بعد سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ سے پوچھا گیا کیا عمر ایوب نے 9 مئی کیسز میں اپنی نااہلی کی سزا تسلیم کرلی؟ اس کا جواب دیتے ہوئے سلمان راجہ نے کہا میری عمر ایوب یا انکے وکیل سے اس حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی، اس کے کیا محرکات ہیں میں نہیں جانتا، مجھے علم نہیں ہے انھوں نے ایسا کیوں کیا اس لیے اس پر بات نہیں کروں گا۔

این اے 18 ہری پور میں عمر ایوب کی اہلیہ کو پی ٹی آئی ٹکٹ دینے کا معاملے پر سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان راجہ سے پوچھا گیا کہ عمرایوب کی اہلیہ کو ٹکٹ دینا اقربا پروری نہیں؟

سلمان راجہ نے جواب دیا کچھ معاملات مقامی سطح کے ہیں، عمر ایوب کا حلقہ پورے پاکستان کا سب سے بڑا ہے، عمر ایوب کی اہلیہ گزشتہ 20 سال سے وہاں بطور سیاسی ورکر کام کررہی، ایسا نہیں کہ عمر ایوب کی اہلیہ کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں یا انہیں مسلط کیا جارہا ہے، علاقے کی سیاست عمر ایوب کی اہلیہ دیکھتی ہیں اور وہ سیاسی کارکن کی تعریف پر پورا اترتی ہے، عمر ایوب کی اہلیہ کا حق بنتا تھا جسے پارٹی نے تسلیم کیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے پوچھا گیا سپریم کورٹ سے عمر ایوب کی اپیل واپس لینے پر کیا کیا عمر ایوب کی 9 مئی مقدمات کی 5 سال کی نااہلی حتمی ہوچکی؟

بیرسٹر گوہر نے جواب دیا عمر ایوب کی نااہلی کے خلاف کیس پشاور ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے، ہماری نااہلی کی اپیل پر سماعت دونوں فریقین کی باہمی رضامندی سے ملتوی کیا گیا، ہمیں پشاور ہائی کورٹ سے ریلیف ملے گا۔

Load Next Story