بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریبات کے دوران لاپتا بھارتی سکھ یاتری سے متعلق بڑا انکشاف

بھارتی یاتریوں کا قافلہ 10 روزہ یاترا مکمل کرنے کے بعد واہگہ کے راستے بھارت واپس روانہ ہوا تو تعداد کم نکلی

پاکستان میں بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریبات کے دوران گمشدہ سمجھی جانے والی بھارتی سکھ یاتری سربجیت کور کے بارے میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ انہوں نے اسلام قبول کرکے ایک پاکستانی شہری سے شادی کرلی ہے۔

دستیاب نکاح نامے کے مطابق 48 سالہ سربجیت کور نے 5 نومبر کو اپنا اسلامی نام نور رکھا اور ضلع شیخوپورہ کے قصبہ فاروق آباد کے رہائشی 42 سالہ ناصر حسین سے نکاح کیا، جس میں حق مہر دس ہزار روپے درج ہے جو ادا کیا جا چکا ہے۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا جب بھارتی یاتریوں کا 1923 افراد پر مشتمل جتھہ دس روزہ یاترا مکمل کرنے کے بعد واہگہ کے راستے واپس روانہ ہوا تو تعداد ایک کم نکلی۔

سیکیورٹی اداروں نے جب تصدیق کی تو معلوم ہوا کہ بھارتی پنجاب کے ضلع مکتسر صاحب کی رہائشی سربجیت کور واپس جانے والوں میں شامل نہیں تھیں۔ اسی پس منظر میں انہیں مبینہ طور پر لاپتہ سمجھ کر تلاش شروع کی گئی۔

متروکہ وقف املاک بورڈ کے ایک سینیئر افسر کے مطابق سربجیت کور گزشتہ دو برس سے پاکستان کا ویزا حاصل کرنے کی کوشش کر رہی تھیں اور اس بار انہیں سکھ یاتریوں کے گروپ میں شامل ہو کر ویزا ملا۔ ان کے مطابق بھارت میں سکھ نمائندہ تنظیمیں اس بات کی پابند ہوتی ہیں کہ کسی اکیلی خاتون کو یاتری جتھے میں شامل نہ کیا جائے، تاہم اس معاملے میں باضابطہ منظوری دی گئی تھی۔

4 نومبر کو واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان میں داخلے کے بعد سکھ یاتریوں کو خصوصی شناختی کارڈ جاری کیے گئے تھے، جبکہ یاترا کے دوران وہ ننکانہ صاحب، حسن ابدال اور لاہور سمیت مختلف شہروں میں خریداری اور سیاحت کے لیے آزادانہ باہر بھی نکلتے رہے۔

ابتدائی اندازوں کے مطابق سربجیت کور انہی سرگرمیوں کے دوران خود کو گروپ سے الگ کر گئیں، تاہم بعد ازاں یہ بات سامنے آئی کہ انہوں نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کرکے نکاح کیا ہے۔

نکاح نامے میں انہوں نے خود کو مطلقہ اور دو بچوں کی ماں ظاہر کیا ہے۔ تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ بھارتی خاتون نے کس کے ہاتھوں اسلام قبول کیا اور کب سے ناصر حسین سے رابطے میں تھیں۔

Load Next Story