خلا میں سولر پینلز کی تنصیب

خلا میں ایک 10کلومیٹر لمبا سولر پینل لے جایا جائے اور اس کو خلا میں ساکن رکھا جائے اور زمین کے گرد نہیں گھومے گا تو اس پر ہر وقت دھوپ پڑتی رہے گی

www.facebook.com/shah Naqvi

سولر پینلز خلا میں اب جا رہے ہیں ، دنیا کے بڑے بڑے ممالک چین ،جاپان، برطانیہ اور امریکا اس دوڑ میں لگے ہوئے ہیں کہ کس نے سب سے پہلے خلا میں سولر پارک لگانا ہے ۔ہم جانتے ہیں کہ کلائیمٹ چینج ایک عفریت ہے جسے کنٹرول کرنے کے لیے سات پروجیکٹ پر عملدرآمد ہونے جا رہا ہے اس میں پہلا پروجیکٹ خلا میں سولر پینلز ہیں۔

ہمارا ملک ان دس ممالک میں شامل ہے جو کلائیمنٹ چینج سے بدترین متاثر ہوئے ہیں ۔اگر ہم پچھلے دس سے بارہ سالوں کا مشاہدہ کریں تو 2010ء کے بعد سات گرم ترین سال ان دس سالوں میں شامل ہیں ۔سمندری سطح 1880تک برف پگلنے کی وجہ سے 20سینٹی میٹر بڑھی ۔لیکن زمینی درجہ حرارت میں اضافہ کی وجہ سے یہ سطح 60سینٹی میٹر مزید بڑھی ۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ آہستہ آہستہ ہماری آب و ہوا میں پھیلتی جا رہی ہے ۔آج سے 100/200سال پہلے کاربن ڈائی اکسائیڈ ہماری فضا میں 300پی پی ایم تھی ،اب یہ بڑھ کر 422پی پی ایم ہو چکی ہے ۔یہ کاربن ڈائی اکسائیڈ پچھلے8ہزار سالوں میں بلند ترین سطح پر ہے ۔ جیسے ہماری فضا میں یہ زہریلی گیس بڑھتی جائے گی انسان کم عقل ہوتے جائیں گے۔ اگر کاربن ڈائی اکسائیڈ کو بڑھنے سے نہ روکا گیا تو بزنس انسائیڈر نے بتایا ہے کہ 2100ء میں انسانی ذہانت میں 50فیصد تک کمی آ جائے گی ۔اس طرح نہ نئی ایجادات ہو سکیں گی اور نہ پیچیدہ مسائل حل ہو سکیں گے۔

ایک اور ریسرچ آئیوا یونیورسٹی میں کی گئی کہ ہمارا دماغ اس زہریلی گیس کی وجہ سے کھلنا شروع ہو گیا ہے جو ہمیں کم عقل اور کم ذہین بنا دے گا اور قطرینا ٹائپ ہری کین زیادہ سے زیادہ آئیں گے جو اس وقت ماضی کے مقابلے میں 400فیصد بڑھ چکے ہیں ۔بادل سورج کی ریڈیشن 25فیصد روک لیتے ہیں ۔یہ 25فیصد دھوپ تو ہم تک پہنچتی ہی نہیں اس طرح سے یہ انرجی ضایع ہو جاتی ہے ۔

اس کے بعد جب رات آتی ہے تو سولر پینلز کام ہی نہیں کرتے ۔جن علاقوں میں بارشیں ہوتی ہیں اور ہر وقت موسم ابرآلود رہتا ہے جس طرح یورپ ہے وہاں پر تو سولر پینل کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہے وہاں انرجی آدھی پیدا ہوتی ہے ۔اس لیے سائنس دان یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ سولر پینلز کو موسمی تغیرات سے بچانے کے لیے ہم انھیں اٹھائیں اور خلا میں لے جائیں ۔خلا میں ایک 10کلومیٹر لمبا سولر پینل لے جایا جائے اور اس کو خلا میں ساکن رکھا جائے اور زمین کے گرد نہیں گھومے گا تو اس پر ہر وقت دھوپ پڑتی رہے گی ۔اس کے نتیجہ میں570ٹیرا واٹ انرجی حاصل ہو گی۔

یہ انرجی کا ایک یونٹ ہے ۔یعنی اس کا اصل مطلب یہ ہے کہ 10ارب لوگ اس انرجی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں یعنی بجلی 10ارب لوگوں کو مل جائے گی ۔جو اس وقت امریکا کی فی کس انرجی استعمال سے 6گنا زیادہ ہے ۔اگر صرف 10کلومیٹر کا سولر پارک خلا میں لگا دیں تو اتنی کثیر مقدار میں انرجی ہمیں حاصل ہو جائے گی۔ اس وقت برطانیہ کی انرجی کی ڈیمانڈصرف 0.32 ٹیراYearہے ،جب کہ خلا میں570ٹیرا واٹ 10کلو میٹر ایک سولر پارک پیدا کر سکتا ہے ۔ اب سوال یہ ہے کہ انرجی تو اسٹور کر لی لیکن یہ انرجی خلا سے زمین پر کیسے آئے گی ۔یعنی انسانی رہائش گاہوں ، دفتروں اور صنعتوں میں ۔حال ہی میں کال ٹیک یونیورسٹی نے اس سلسلہ میں ایک زبردست ریسرچ کی ہے ۔اس نے اس انرجی کو مائیکرو ویو اور لیزر کے ذریعے زمین تک منتقل کیا ہے ۔یہ ٹارگیٹیڈ انرجی ہے اس کہیں بھی لے جا سکتے ہیں اس کے لیے ایک انٹینا چاہیے بجلی کی ترسیل خلا سے زمین تک اب کوئی مسئلہ نہیں رہا ۔ اس پر ٹیکنالوجی ڈویلپ کی جا چکی ہے۔

Load Next Story