کراچی میں خاتون کا لرزہ خیز قتل؛ ملزمان نے شناخت چھپانے کےلیے چہرہ کچل ڈالا
کراچی میں کلفٹن چائنہ ٹاؤن کے قریب گراؤنڈ سے نامعلوم خاتون کی تشدد زدہ ہاتھ پاؤں بندھی لاش ملی جس کا چہرہ مسخ کیا ہوا تھا۔
رپورٹ کے مطابق بوٹ بیسن کے علاقے کلفٹن بلاک 2چائنہ ٹاون کے قریب گراؤنڈ سے ایک خاتون کی لاش ملنے کی اطلاع پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر موقع معائنہ کے بعد لا ش کو ایمبولنس کی مدد سے جناح اسپتال منتقل کیا۔
اس حوالے سے ایس ایچ او راشد علی نے بتایا کہ مقتولہ کی عمر 40 سے 45 کے درمیان ہے جسے نامعلوم ملزمان نے نامعلوم مقام سے اغوا کے بعد خاتون کو قتل کرنے کے بعد اس کی ہاتھ پاؤں بندھی چائنہ ٹاؤن کے قریب گراونڈ میں پھینک دی۔
مقتولہ کے پاس ایک پرس ملا جس میں سے ایسی کوئی چیز نہیں ملی جس سے اس کی شناخت مدد مل سکے جبکہ پرس میں ایک ماسک اور موزے ملے۔
مقتولہ کا ایک جوتا لاش کے قریب سے جبکہ دوسرا جوتا اس نے پہنا ہوا تھا ، ملزمان نے شناخت چھپانے کے غرض سے خاتون کے چہرے پر یا تو تیزاب ڈال کر جھلسایا یا پھر اس کا چہرہ کچلا گیا تھا۔
جس وقت خاتون کی لاش ملی وہ کم از کم 8 سے 9 گھنٹے پرانی تھی جبکہ مقتولہ کے فنگر پرنٹس حاصل کرنے میں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پولیس جائے وقوع کے قریب سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ لاش پھینکنے کے واقعے میں کوئی مدد مل سکے ۔
پولیس حکام نے کہا کہ جناح اسپتال میں خاتون کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا، پوسٹ مارٹم کے بعد نمونے محفوظ کرلیے گئے ہیں۔
خاتون کو شناخت کرلیا گیا جبکہ بوٹ بیسن پولیس نے لاش ملنے کے واقعے کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کرلیا، مقتولہ بیوہ اور ہفتے کی رات گھر سے نکلی تھی جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئی تھی۔
سفاک ملزمان نے مقتولہ کی شناخت چھپانے کے لیے اس کا چہرہ مسخ اور انگلیوں کو بھی متاثر کیا تھا تاکہ بائیو میٹرک کی مدد سے اس کی شناخت نہ کی جا سکے تاہم بدھ کو مقتولہ کی شناخت اس کے بیٹے عادل مسیح نے کپڑوں کی مدد سے 49 سالہ شہناز کے نام سے کرلی جو کہ بیوہ اور شوگر کی مریضہ ہے۔
انھوں نے بتایا کہ مقتولہ کے شوہر کا 2019 میں فالج سے انتقال ہوگیا تھا جبکہ مقتولہ شہناز 22 نومبر ہفتے کی رات 8 بجے کے قریب بلدیہ ٹاؤن سے اپنی رہائش گاہ سے نکلی تھی جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئی جبکہ اس کے بچے والدہ کو تلاش کرتے رہے اور انھوں نے گمشدگی کی رپورٹ مدینہ کالونی تھانے میں درج کرا دی تھی۔
تاہم سوشل میڈیا پر خبر چلنے کے بعد مقتولہ کے بیٹے عادل مسیح نے پولیس سے رابطہ کر کے خاتون کو اپنی والدہ شہناز کی حیثیت سے شناخت کرلیا۔
راشد علی نے بتایا کہ مقتولہ کے بیٹے نے بتایا کہ ان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے ، وہ 3 بھائی اور 2 بہنیں ہیں جبکہ والدہ کرایے کے مکان میں رہتی تھیں۔
تاہم پولیس کی جانب سے قانونی تقاضوں مکمل کیا جا رہا ہے جس کے بعد مقتولہ کی لاش اس کے ورثا کے حوالے کر جائیگی جبکہ بوٹ بیسن پولیس نے خاتون کی تشدد زدہ ہاتھ پاؤں بندھی لاش ملنے کا سرکاری کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف قتل کی دفعہ 302 کے تحت مقدمہ نمبر 926 سال 2025 درج کر کے انویسٹی گیشن کلفٹن ڈویژن کے حوالے کر دیا۔