ایران کے میراتھن میں بغیر حجاب کے سیکڑوں خواتین کی دوڑ؛ ویڈیو وائرل، منتظمین گرفتار
میراتھن میں سیکڑوں خواتین نے حصہ لیا تھا
ایران کے جزیرۂ کیش میں ہونے والی سالانہ میراتھن کے دو منتظمین کو ملک میں بے حیائی کے فروغ اور مملکت کے اقدار کے منافی کام کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق خوبصوت سیاحتی جزیرے میں چھٹی کیش میراتھن میں علی الصبح تقریباً 5 ہزار افراد نے شرکت کی۔
خواتین کی دوڑ صبح 5:30 بجے ہوئی جب کہ مردوں کی ریس کا آغاز ساڑھے 8 کے بعد ہوا۔ خواتین نے روایت کے برعکس ٹی شرٹ اور ٹراؤزر پہن رکھا تھا۔
خواتین کی اکثریت نے اس یونیفارم کے ساتھ حجاب نہیں پہنا جو کہ اس قسم کے کھیلوں میں حصہ لینے والی کھلاڑیوں کے لازمی ہے۔
The Kish Island marathon was held Friday with 5,200 in separate men and women heats. A criminal case has been opened against organisers after many women ran without hijab. pic.twitter.com/YC45OYDvLk
ایران کی ایتھلیٹکس فیڈریشن نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ میراتھن ملک کے قانونی اور مذہبی معیارات پر پوری نہیں اترتی۔
اس کے باوجود منتظمین نے اس پر توجہ نہ دی اور جب میراتھن کی وڈیوز وائرل ہوئیں تو تنقید بھرے کمنٹس کی برسات ہوگئی۔
پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دو منتظمین کو حراست میں لے لیا۔ جن پر شرعی قوانین سمیت ملکی قانونی اور مذہبی تقاضوں کی خلاف ورزی کا الزام تھا۔
گرفتار ہونے والوں میں کیش فری زون آرگنائزیشن کا سرکاری عہدیدار اور ایک نجی کمپنی کا نمائندہ جو میراتھن کے انعقاد کا ذمہ دار تھا، شامل ہے۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ان دونوں افراد کو عدالت نے پوچھ گچھ کے بعد ضمانت پر رہا کردیا مگر ان پر عدالتی نگرانی عائد کر دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں سرکاری عہدیدار کو ملازمت سے بھی معطل کردیا گیا جب کہ نجی کمپنی کے منتظم پر کسی بھی اسپورٹس ایونٹ کے انعقاد یا انتظام پر پابندی لگا دی گئی۔