سوڈان میں اسپتال اور پرائمری اسکول پر حملہ؛ 66 بچوں سمیت 114 افراد جاں بحق

سوڈان میں گزشتہ دو برس سے فوج اور پیرا ملٹری فورس کے درمیان خونریز جھڑپیں جاری ہیں

سوڈان میں اسپتال اور بچوں کے اسکول پر حملے میں 114 افراد جاں بحق؛ 66 بچے بھی شامل

خانہ جنگی کے شکار سوڈان کے ایک اسپتال اور بچوں کے اسکول پر ہونے والے فضائی حملے میں متعدد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارۂ صحت نے تصدیق کی ہے کہ جس اسپتال کو نشانہ بنایا گیا اس میں سیکڑوں مریض داخل تھے اور یہ آخری فعال اسپتال تھا۔

حملے میں ایمرجنسی وارڈ مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔ ملبے میں طبی عملہ، مریض اور ان کے اہل خانہ دب گئے۔ زیادہ تر جنگ سے متاثرہ زخمی اسپتال میں داخل تھے۔

اسپتال کے قریب ہی ایک کنڈرگارٹن اسکول بھی تھا۔ وہ بھی اس حملے میں تباہ ہوگیا۔ ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 114 ہوگئی جن میں 68 بچے بھی شامل ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں اور اسکولوں پر حملے جنگی جرائم ہیں۔ صحت کا نظام پہلے ہی تباہی کے دہانے پر ہے۔

اقوام متحدہ نے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جب کہ افریقی یونین نے فریقین پر زور دیا کہ شہریوں اور طبی مراکز کو نشانہ نہ بنایا جائے۔

جنگ زدہ علاقوں میں متاثرین کی مدد کرنے والی امدادی تنظیموں نے محفوظ راستے کھولنے کی اپیل ہے تاکہ زخمیوں کو منتقل کیا جاسکے۔

یاد رہے کہ سوڈان میں گزشتہ دو برس سے فوج اور پیرا ملٹری فورس ریپڈ سپورٹ فورس کے درمیان خونریز جھڑپیں جاری ہیں۔

ان جھڑپوں میں دارالحکومت خرطوم اور ڈارفر سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق جنگ نے سوڈان کو افریقا کے بدترین انسانی بحران میں تبدیل کر دیا ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ اگر لڑائی اسی شدت سے جاری رہی تو جلد ہی وبائی امراض پھیلنے کا خطرہ ہے۔ بھوک اور قلتِ غذا میں اضافہ اور ہزاروں جانوں کو فوری طبی امداد نہ ملنے کا اندیشہ ہے۔

 

 

Load Next Story