جنوبی کوریا؛ بیڈرومز کے کیمرے ہیک کرکے جوڑوں کی ویڈیوز ڈارک ویب پر اپ لوڈ کردیں
بیڈ رومز میں لگے کیمرے ہیک کرکے نازیبا ویڈیوز بنائی گئیں
جنوبی کوریا کے جنسی استحصال کے ایک کیس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا جس نے شہریوں کی نجی زندگی کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا کی پولیس نے ایک ایسے نیٹ ورک کے 4 کارندوں کو حراست میں لیا ہے جنہوں نے ایک لاکھ 20 ہزار گھروں اور ایک میٹرنیٹی ہوم کے IP کیمرے ہیک کرکے ان کی ویڈیوز کا جنسی استحصال کے لیے استعمال کیا۔
پولیس نے بتایا کہ ان ملزمان نے IP کیمروں کی کمزور سیکیورٹی، خاص طور پر سادہ پاس ورڈز کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کیمروں تک رسائی حاصل کی۔
خیال رہے کہ یہ IP کیمرے روایتی CCTV کا کم خرچ متبادل سمجھے جاتے ہیں۔ گھروں میں سیکیورٹی، بچوں یا پالتو جانوروں کی نگرانی کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ چاروں ملزمان نے آپس میں مل کر کام نہیں کیا بلکہ ہر ایک نے الگ الگ گروہ کی شکل میں جرم کیا۔
ایک ملزم نے 63 ہزار کیمرے ہیک کیے اور 545 جنسی نوعیت کی ویڈیوز تیار کیں جنھیں اس نے 35 ملین وون (24 ہزار ڈالر) کے ورچوئل اثاثوں کے عوض فروخت کیا۔
دوسرے ملزم نے 70 ہزار کیمرے ہیک کیے اور 648 ویڈیوز بیچیں جن سے اسے 18 ملین وون حاصل ہوئے۔
پولیس کے بقول بقیہ دو ملزمان نے ان ویڈیوز کو ایڈٹ کیا اور غیر قانونی ویب سائٹس پر گزشتہ برس اپ لوڈ کیں۔
پولیس اس غیر قانونی ویب سائٹ کو بند کرکے اس کے غیر ملکی آپریٹر تک پہنچنے اور بین الاقوامی اداروں سے تعاون کی کوشش کر رہی ہے۔
پولیس نے مزید تین افراد کو بھی گرفتار کیا ہے جو یہ مواد خریدتے یا دیکھتے تھے۔
پولیس کے بقول غیر قانونی ویڈیوز کا دیکھنا یا رکھنا بھی جرم ہے۔ اس پر بھی کڑی تحقیقات ہوں گی۔
پولیس نے اب تک 58 مقامات پر متاثرین سے رابطہ کیا اور انھیں ہیکنگ کے بارے میں آگاہ کیا ہے اور پاس ورڈ تبدیل کرنے کی ہدایات دی ہیں۔
ساتھ ہی وہ متاثرہ لوگوں کی مدد کر رہی ہے کہ وہ غیر قانونی مواد کو حذف کرائیں، بلاک کرائیں اور اس کی مزید تقسیم روک سکیں۔
نیشنل پولیس ایجنسی کے سائبر انویسٹی گیشن چیف پارک ووہیون نے کہا کہ IP کیمرہ ہیکنگ اور خفیہ طور پر فلم بندی انتہائی سنگین جرائم ہیں جو متاثرین کو شدید ذہنی اذیت دیتے ہیں۔
پولیس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ گھروں میں لگے کیمروں کے پاس ورڈ فوراً تبدیل کریں، باقاعدگی سے پاس ورڈ اپ ڈیٹ اور کیمروں کی سیکیورٹی چیک کرتے رہیں۔