سیاستدانوں کے بعد ججز ہٹانے کیلیے بھی’’ کووارنٹو‘‘ کا استعمال
ماضی میں ارکان پارلیمنٹ کے خلاف استعمال’’کووارنٹو‘‘ کا اب اعلیٰ عدالتوں کے ججز کو ہٹانے کیلیے بھی استعمال شروع ہو گیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے جعلی ڈگری پر جسٹس طارق جہانگیری کے خلاف ’’کووارنٹو‘‘درخواست کی سماعت کیلیے منظور اور انہیں آج عدالت میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کر دیا۔
مارچ 2009 میںججوں کی بحالی کے بعد اعلیٰ عدلیہ نے آرٹیکل 184 (3) کے تحت’’کووارنٹو‘‘ اختیار استعمال کرتے ہوئے درجنوں ارکان پارلیمنٹ،2 وزیراعظم،2 چیئرمین نیب اور متعدد سرکاری افسران جعلی ڈگری، دوہری شہریت اور اثاثے ظاہر نہ کرنے پر فارغ کر دیئے تھے۔
سینئر وکلاء متفق ہیں کہ ’’کووارنٹو‘‘ کے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف استعمال نے پارلیمنٹ کو کمزور کیا، نشانہ ن لیگ اور پی پی پی بنے۔
27 ویں ترمیم کے بعد صورتحال تبدیل اور انتظامیہ کو عدلیہ پر غلبہ حاصل ہے، وہ ججز جو حکومت کی گڈ بکس میں نہیں، انہیں اپنے ساتھیوں کے ہاتھوں مشکلات کا سامنا ہے۔
ذرائع کے مطابق امکان ہے کہ جسٹس طارق جہانگیری آج خود عدالت میں پیش ہوں گے۔وکلاء کے ایک حلقے نے جج کے خلاف ’’کووارنٹو‘‘ درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ سلسلہ اگر شروع ہو گیا تو آرٹیکل 209 غیر ضروری ہو جائیگا جس کے تحت صرف سپریم جوڈیشنل ہی ججز کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے۔