بلوچستان میں پینے کے پانی کی شدید قلت

معمول سے کم بارشوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا

بلوچستان کے صوبائی وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ (پی ایچ ای) سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا ہے کہ صوبہ شدید قدرتی آفات کی لپیٹ میں ہے جس کے نتیجے میں پینے کے پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت محدود وسائل کے باوجود عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے مسلسل اقدامات کر رہی ہے اور عوام کو کم از کم پینے کا صاف پانی فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔

سردار عبدالرحمن کھیتران نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ زیرِ زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک گر چکی ہے جبکہ صوبے کے بیشتر ڈیمز تقریباً خشک ہو چکے ہیں اس صورتحال سے نہ صرف عوام پانی کو ترس رہے ہیں بلکہ جانوروں کی ہلاکتیں بھی ہو رہی ہیں اور زراعت شدید متاثر ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں معمول سے کم بارشوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔صوبائی وزیر نے بتایا کہ محکمہ پی ایچ ای کی ٹیمیں فیلڈ میں مصروف عمل ہیں اور مختلف اضلاع میں واٹر سپلائی سکیموں کی بحالی، نئے ٹیوب ویلز کی تنصیب اور ٹینکرز کے ذریعے پانی کی فراہمی کے اقدامات کیے جا رہے ہیں خاص طور پر دور دراز اور متاثرہ علاقوں میں عوام تک پینے کے صاف پانی کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی پلان تیار کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ محدود بجٹ کے باوجود ترقیاتی منصوبوں کو تیز کیا جا رہا ہے تاکہ طویل مدتی حل تلاش کیا جا سکے،جیسے چھوٹے ڈیمز کی تعمیر اور واٹر کنزرویشن کے اقدامات۔سردار عبدالرحمن کھیتران نے عوام سے اپیل کی کہ وہ پانی کے قیمتی وسائل کا ضیاع روکیں اور بچت کے طریقوں کو اپنائیں۔

انہوں نے یقین دلایا کہ صوبائی حکومت عوام کی مشکلات کا احساس رکھتی ہے اور ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے کہ اس بحران سے جلد نجات ملے۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ کی رحمت سے جلد بارشیں ہوں گی اور صورتحال بہتر ہو گی، لیکن اس دوران حکومت عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے یاد رہے کہ بلوچستان میں رواں سال بارشوں کی کمی کے باعث متعدد اضلاع میں خشک سالی کا خطرہ منڈلا رہا ہے اور پانی کی قلت نے عوام کی زندگی کو متاثر کر رکھا ہے حکام کے مطابق متعلقہ محکمے صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور مزید اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔

Load Next Story