طالبان نے بغیر محرم کے مارکیٹ میں آنے والی خواتین پر پابندی عائد کردی
طالبان نے خواتین پر ایک اور پابندی عائد کردی
طالبان حکومت نے افغانستان اور ازبکستان کی قائم مشترکہ سرحدی تجارتی و عوامی مارکیٹ کے حوالے سے ایک بڑا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے شمالی صوبے بلغ کے سرحدی علاقے حیرتان میں ازبکستان کے ساتھ قائم کی گئی ایک مشترکہ مارکیٹ ہے۔
اس مارکیٹ میں خواتین کی بڑی تعداد بھی خریداری کے لیے آتی ہیں تاہم اب طالبان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ بغیر محرم کے آنے والی خواتین کے داخلے پر پابندی ہوگی۔
مقامی میڈیا نے بتایا کہ مارکیٹ کی سیکیورٹی پر مامور طالبان اہلکار ایسی خواتین کو داخل ہونے سے روک رہے ہیں جو اپنے کسی مرد سرپرست کے بغیر یہاں پہنچی تھیں۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ جن خواتین کے ساتھ مرد آتے ہیں ان سے بھی محرم رشتہ ثابت کرنے کے لیے دستاویز مانگے جارہے ہیں۔
اگر کسی مرد کے پاس خواتین کے محرم رشتہ دار ہونے کا دستاویزی ثبوت نہ ہو تو ایسے مردوں کو بھی مارکیٹ میں داخل ہونے نہیں دیا جاتا۔
حیرتان کے رہائشیوں نے الزام عائد کیا کہ بعض اوقات طالبان اہلکاروں کا ایسے مردوں کے ساتھ نہایت سخت رویہ اور توہین آمیز سلوک کرتے ہیں۔
ایک مقامی افغان شہری نے میڈیا کو بتایا کہ اپنی ہی سرزمین پر جو سلوک ہمیں برداشت کرنا پڑتا ہے وہ بعض اوقات ازبکستان کی جانب موجود حکام کے رویے سے بھی زیادہ سخت محسوس ہوتا ہے۔
انھوں نے غیر ملکی صحافی کو مزید بتایا کہ سرحد پار جانے کے خواہشمند افراد کو بار بار تضحیک آمیز سلوک اور سخت دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مقامی افراد نے بتایا کہ اس سرحدی مارکیٹ میں آنے والی خواتین کی بڑی تعداد عمر رسیدہ ہوتی ہے جو ازبکستان اور روس سے علاج کرانے بھی آتی ہیں۔
طالبان حکام نے تاحال اس پابندی کے حوالے سے کوئی واضح اور باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔