2025ء کے اہم ترین واقعات، سانحات، حادثات ( مئی ، جون)
مئی
یکم مئی
لوئر کرم میں حادثہ
پاکستان کے بالائی علاقوں اور پہاڑی مقامات پر ڈرائیور کی غفلت اور تیزرفتاری کے باعث ٹریفک حادثات کے علاوہ خراب موسم اور ناگہانی آفات کے نتیجے میں انسانی جانوں کے ضیاع کی خبر اکثر ہم پڑھتے ہیں اور ایسے واقعات بھی عام ہیں، جن میں ایک ہی گھرانے کے کئی افراد اپنی زندگی سے محروم ہوگئے۔ ایسا ہی ایک واقعہ کوہستان کے علاقے لوئر کرم میں یکم مئی کو پیش آیا۔ حادثے کا شکار گاڑی راولپنڈی سے گلگت کی طرف رواں دواں تھی۔ دورانِ سفر ایک مقام پر گاڑی بے قابو ہوکر کھائی میں جا گری جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے آٹھ افراد جاں بحق ہوگئے۔ ان میں 4 بچے بھی شامل تھے۔ ان 8 افراد کی نماز جنازہ گاؤں سہال میں ادا کی گئی۔ ان کا تعلق راولپنڈی کے علاقے کمال آباد اور تلسہ گاؤں سے تھا۔
پہلگام میں بھارتی ڈراما بے نقاب
22 اپریل کو پہلگام واقعہ کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ پر مبنی سیاست کا آغاز ہوگیا تھا۔ بھارتی حکومت کے وزرا اور مودی کے حمایت یافتہ انتہا پسند تنظیموں کے راہ نماؤں نے پاکستان کو اس کا ذمہ دار ٹھیرایا اور اس کے لیے من گھڑت باتیں سوشل میڈیا پر پھیلائی گئیں۔ لیکن پہلگام واقعے کی حقیقت جلد سامنے آگئی اور بھارت کو سفارتی سطح پر بڑی خفت اٹھانا پڑی۔ کشمیر پر قابض بھارتی فوج اور مودی سرکار نے سری نگر کے جنوب میں واقع سیاحتی مقام پہلگام میں دہشت گردی کے واقعے کے ملزمان کے بارے میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ تینوں ملزمان پاکستانی ہیں۔ تاہم یکم مئی کو بھارتی فالس فلیگ آپریشن کا بھانڈا پھوٹ گیا۔ ایک ویب سائٹ پر بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے وہ مبینہ دستاویز لیک کیے گئے جو فالس فلیگ آپریشن کی مکمل منصوبہ بندی پر مبنی تھے۔ ویب سائٹ پر را کے دستاویزات کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ حملہ کرنے کے بعد سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے غلط معلومات پھیلانے کا کام شروع کیا جائے گا اور پاکستان پر الزام لگانے کے لیے ٹرینڈز کو بغیر کنٹرول کے پھیلایا جائے گا۔ یہ بھی اہم ہے کہ بھارت نے پہلے پہلگام حملے کا الزام کشمیر کی تنظیم ٹی آر ایف پر لگایا تھا جسے ٹی آر ایف نے مسترد کر دیا تھا۔
5 مئی
گندم کا ڈرم معصوم بچیوں کی موت کا سبب بن گیا
پنجاب کے ضلع سرگودھا ایک گھر میں نہایت افسوس ناک واقعہ پیش آیا جہاں کھیل کے دوران 6 معصوم بچیاں گندم کے ڈرم میں پھنس گئیں اور دم گھٹنے سے ان کی موت واقع ہوگئی۔ یہ افسوس ناک واقعہ پانچ مئی کو سرگودھا کے علاقے کوٹ مومن میں پیش آیا۔ جاں بحق ہونے والی بچیوں کی عمریں چار سے آٹھ سال کے درمیان تھیں۔ ان میں سے 4 سگی بہنیں تھیں۔ معصوم بچیوں کی موت کے واقعے سے ایک روز قبل چک 60/5 ایل برج والا میں بھی اسی قسم کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا تھا جہاں گھر میں کھیلتے ہوئے لوہے کے ڈرم میں بند ہونے کے باعث دم گھٹنے سے بہن بھائی موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔
6 مئی
بلوچستان میں دہشت گردی کا واقعہ
بلوچستان میں سیکیوریٹی فورسز کی گاڑی کے قریب دھماکے میں 7 اہل کار شہید ہوگئے۔ پاک فوج کے ترجمان ادارے انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق بلوچستان کے ضلع کچھی کے علاقے مچھ میں بھارتی پراکسی سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں، کالعدم ’بلوچ لبریشن آرمی‘ نے سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کو دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں شہادتیں ہوئیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔ انھوں نے وطن کے لیے جان قربان کرنے والے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور اہل خانہ سے اظہار تعزیت کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاک افواج کے بہادر جوان دشمن کو شکست دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں اور اس قسم کے بزدلانہ حملے ہمارا حوصلہ پست نہیں کرسکتے۔
بھارت کا پاکستان پر حملہ
بھارت نے چھے اور سات مئی کی شب پاکستان میں نو مقامات پر میزائل حملہ کیا۔ بھارت نے دعویٰ کیا کہ اس نے پاکستان میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے بعد کہا جارہا تھا کہ بھارت ہمیشہ کی طرح الزام تراشیاں کرتے ہوئے کوئی ایسا قدم اٹھا سکتا ہے جو خطے میں بدامنی اور کشیدگی بڑھا سکتا ہے۔ اس روز رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھا کر بزدل دشمن نے احمد پور شرقیہ میں مسجد کو نشانہ بنایا، جس میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق 3 سال کی بچی سمیت 5 افراد شہید اور 31 زخمی ہوئے تھے۔ سات مئی کو مظفرآباد میں شاہی والی محلہ میں بھی میزائل داغے گئے اور کوٹلی میں بھی مساجد کو نشانہ بنایا گیا۔ ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ مرید کے میں مسجد پر حملے میں ایک شہری شہید اور ایک زخمی ہوا جب کہ سیالکوٹ اور شکر گڑھ میں بھی دو، دو حملے کیے گئے۔ میڈیا سے گفتگو میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بزدل دشمن نے تین مقامات پر فضائی حملے کیے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ احمد پور شرقیہ میں ایک بچے کی شہادت اور 12 افراد کے زخمی ہونے کے علاوہ کوٹلی میں 2 شہریوں کی شہادت ہوئی ہے۔ بھارت کو اس کی یہ کارروائی مہنگی پڑی اور پاک فوج کی جانب سے سرحدوں اور اپنے شہریوں کے دفاع میں فوری جوابی کارروائی زمین اور فضا میں کی گئی جس میں دشمن کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
بھارتی جارحیت اور ’مودی میڈیا‘ کا شرم ناک کردار
پاکستان کی حدود میں بھارتی حملے کے دوسرے روز سرحد پر جھڑپیں بھی مسلسل جاری رہیں اور مختلف محاذوں پر بھارتی فوج کو پاکستان کی جانب سے بھرپور جواب دیا گیا۔ بھارت نے اپنی بزدلانہ کارروائی کو آپریشن سیندور کا نام دیا تھا۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کی عسکری تنصیبات اور میزائلوں کے ذریعے ایئر بیس کو نشانہ بنانے کی کوشش رائیگاں گئی اور فضائیہ کے تمام اثاثے محفوظ رہے۔ پاکستان نے باضابطہ طور پر جوابی کارروائی میں بھارت کی متعدد عسکری تنصیبات نشانہ بنایا۔ بھارت کی عارضی خوشی اسی وقت دائمی غم میں بدل گئی جب اس کے کئی طیارے پاکستان کے شاہینوں نے مار گرائے۔ جنگ بندی کے اعلان کے بعد اہم مذاکرات 12 مئی کو ہوئے۔ تاہم بھارت کی جانب سے سرحدی مقامات پر معاہدے کی خلاف ورزی کی جاتی رہی جس کا بھرپور جواب پاک فوج نے سرحدوں پر دیا۔ جنگ کے دوسرے روز بھارتی میڈیا جھوٹی خبریں پھیلاتا رہا، جس پر عالمی سطح پر بھی تنقید ہوئی اور اسے غیرذمہ دار رویہ اور کشیدگی بڑھانے کا موجب قرار دیا گیا۔ بھارتی ذرایع ابلاغ اور مودی سرکار کے ساتھ انتہاپسندوں اور ہندتوا کے حامیوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بہت سی جعلی ویڈیوز اور خبریں پھیلائی گئیں اور بین الاقوامی چینلز اور آزاد صحافتی اداروں نے فیکٹ چیک کے بعد انھیں جھوٹا، من گھڑت قرار دیا۔ یہاں تک کہ بھارت کا غیرسنجیدہ اور غیرذمہ دار میڈیا اپنے عوام کو یہ بتاتا رہا کہ بھارت نے کراچی پر حملہ کرکے اسے فتح کر لیا ہے اور کئی دوسرے شہروں میں بھی یہی صورت حال ہے۔ لیکن سچ سامنے آیا تو مودی حکومت اور بھارتی فوج کی بہت سبکی ہوئی۔ اس محدود جنگ میں بھارت کو فضائی معرکے اور ٹیکنالوجی کے میدان میں شکست دینے پر دنیا بھر میں پاکستانی فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیت اور اس کے عسکری ڈھانچے کو سراہا گیا۔
9 مئی
بھارتی رافیل زمین پر آرہے
نو مئی کو بھارت اور پاکستان کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ اور جھڑپیں رک گئی تھیں لیکن دس گھنٹے سے زائد خاموشی کے بعد دوبارہ محاذ گرم ہوگیا۔ پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایل او سی اور بین الاقوامی سرحد پر شمال میں 26 مقامات کو نشانہ بنایا جن میں مسلح ڈرون حملے بھی شامل تھے۔ اس جنگ میں پاکستان کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا اور بھارت کے کئی شہروں کا نظام زندگی مفلوج ہوجانے کی اطلاعات سامنے آئیں جس کی بھارتی حکومت نے تصدیق نہیں کی تھی۔ کو پاکستان کے شعبۂ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل نے بھارتی الزامات کی تردید کی کہ پاکستان نے بھارتی عسکری تنصیبات پر میزائل اور ڈرون حملے کیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بھارت ان الزامات کے ثبوت پیش کرے۔ پاکستانی حکام نے کہا کہ ان کا ردعمل صرف ان بھارتی چوکیوں تک محدود تھا جن سے پاکستانی شہری علاقوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ پاکستان نے غیرجانب دار اور تیسرے فریق سے تحقیقات کی تجویز بھی دی لیکن بھارت کی طرف سے کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔ اسی بریفنگ کے دوران ایئروائس مارشل نے پانچ بھارتی جنگی طیارے مار گرائے جانے کا ذکر کرتے ہوئے آڈیو ریکارڈنگ اور پرواز کا ڈیٹا بطور شواہد پیش کیے۔
آپریشن بنیان مرصوص اور جنگ بندی
بھارتی جارحیت کے خلاف پاک فوج نے آپریشن بنیان مرصوص کا اعلان کیا اور دشمن کو چند گھنٹوں بعد ہی جنگ بندی کی طرف آنا پڑا یہ الفاظ قرآن کی ایک آیت سے لیے گئے جس کا مطلب ’سیسہ پلائی ہوئی دیوار‘ ہے۔ اس سے قبل امریکا کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان جنگ ختم کروانے کے لیے کوششیں کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا اور پھر جنگ بندی کا اعلان ہونے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام خاص طور پر لیا گیا، اور ان کے لیے امن کے نوبیل انعام کی گونج بھی سنائی دی۔ امریکی حکومت کا دعویٰ تھا کہ جنگ کے آغاز پر ہی ٹرمپ کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان امن قائم رکھنے کے لیے کوششوں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔ بعد میں ڈونلڈ ٹرمپ نے دس مئی کی جنگ بندی سے متعلق اعلان کیا کہ امریکی ثالثی میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان فوری اور مکمل سیزفائر پر اتفاق ہوگیا ہے۔ پاکستان کے نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان ہمیشہ خطے میں امن اور سلامتی کے لیے کوشاں رہا ہے اور اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت پر سمجھوتا نہیں کیا۔‘ رات گئے پاکستان کی فوج کی جانب سے آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کا اعلان ہوا تو بھارت کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ وہ کس انجام سے دوچار ہونے جارہا ہے۔
اس تین روزہ جنگ میں بھارت کی عالمی سطح پر رسوائی اور خفت کا سبب اس کے وہ طیارے بنے جو پاکستان نے 7 مئی کی جارحیت کے ردعمل میں مار گرائے ۔ ان میں 3 رافیل بھی شامل تھے۔ عالمی میڈیا نے پاک فضائیہ کے شاہینوں کے ہاتھوں رافیل جیسے جدید طیاروں کی تباہی کو بھارت کے لیے ذلّت آمیز شکست قرار دیا۔ اس پر کئی میمز بنائی گئیں اور بھارت کی جگ ہنسائی ہوئی۔ بھارت کی انتہا پسند مودی سرکار کو رافیل طیاروں پر بہت ناز تھا اور فرانس سے جدید طیاروں کی خریداری کے بعد مودی نے اپنی تقاریر میں کہا تھا کہ پاکستان کے مقابلے میں بھارت کی فوجی طاقت اور ہر لحاظ سے برتری حاصل ہے۔ سات مئی کی جارحیت کے بعد پاکستان میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ انڈین فضائیہ کے پانچ گرائے جانے والے طیاروں میں سے ’تین رفال طیارے تھے۔ یہ طیارے انڈین پنجاب میں بھٹنڈہ، مقبوضہ جموں اور دوسرے بھارتی علاقوں میں مار گرائے تھے۔
12مئی
یومِ معرکہ حق منانے کا اعلان
پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان بات چیت میں جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق ہوگیا۔ اس وقت میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا کہ پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان سیز فائر کا اگلا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے رابطہ ہوا۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ سرحدوں سے فوجیوں کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کیا کہ ہر سال 10 مئی یومِ معرکہ حق کے طور پر منایا جائے گا۔
18مئی
گلستان بازار میں دہشت گردی کا واقعہ
بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللّہ کے گلستان بازار میں دھماکے کے باعث 4 افراد جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ اطلاعات کے مطابق دھماکا جبار مارکیٹ کے قریب ہوا اور لیویز ذرائع کا کہنا تھا کہ دھماکے سے مارکیٹ کی متعدد دکانیں گرگئیں اور کئی دکانوں میں آگ بھی لگی۔ بعد میں ڈپٹی کمشنر قلعہ عبداللّہ ریاض خان نے میڈیا کو بتایا کہ دھماکے میں 4 افراد شہید ہوئے جب کہ 20 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
20 مئی
جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری
معرکہ حق کے غازیوں اور شہداء کے لیے اعلیٰ سرکاری ایوارڈ کا اعلان کیا گیا۔ ایک سرکاری اعلامیہ کے مطابق شہریوں، فوج کے غازیوں اور شہدا کو اعلیٰ سرکاری ایوارڈز سے نوازنے کا فیصلہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا، اور کہا گیا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے مثالی جرات اور عزم کے ساتھ پاک فوج کی قیادت کی۔ وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے معرکہ حق ’آپریشن بنیان مرصوص‘ کی اعلیٰ حکمتِ عملی اور دشمن کو شکست فاش دینے پر جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دی۔ وزیرِ اعظم نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کر کے انھیں اس فیصلے پر اعتماد میں لیا۔ خیال رہے کہ پاکستان میں جنرل عاصم منیر دوسری شخصیت ہیں جنھیں فیلڈ مارشل بنایا گیا ہے، اس سے قبل صدر جنرل ایوب خان 1959 میں فیلڈ مارشل بنے تھے۔
21 مئی
بلوچستان میں خود کش حملہ
بلوچستان کے علاقے خضدار میں اسکول بس پر خودکش حملے کے نتیجے میں 3 معصوم بچے اور دو جوان شہید اور 53 افراد زخمی ہوگئے تھے، جن میں 39 بچے شامل تھے۔ بعد میں یہ شہادتیں آٹھ ہوگئی تھیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ضلع خضدار میں اسکول جانے والے معصوم بچوں کی بس کو نشانہ بنایا گیا، یہ حملہ بھارت جیسی دہشت گرد ریاست نے منصوبہ بندی کے تحت اپنے ایجنٹوں کے ذریعے کروایا۔ میدان جنگ میں بری طرح ناکام ہونے کے بعد، بھارت نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی اور بدامنی پھیلانے کے لیے اپنے آلہ کاروں کو سرگرم کر رکھا ہے، تاکہ پاکستان میں خوف اور عدم استحکام پیدا کیا جا سکے۔ حملے کے منصوبہ سازوں، سہولت کاروں اور حملہ آوروں کو پکڑ کر کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ بعد ازآں بم ڈسپوزل اسکواڈ نے تصدیق کی کہ حملہ آور کی گاڑی میں 30 کلو گرام سے زائد بارودی مواد موجود تھا۔
لاپتا سیاحوں کی لاشیں دریائے سندھ کے کنارے ملیں
16 مئی کو گلگت اور اسکردو کے درمیان لاپتا ہوجانے والے چار سیاحوں کی لاشیں دریائے سندھ کے کنارے سے مل گئیں جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری تھا۔ اہل خانہ کے مطابق 36 سالہ وسیم شہزاد، 20 سالہ عمر احسان دونوں کزنز تھے، جن کا تعلق کوٹ نزد منگووال سے تھا، 23 سالہ سلمان نصراللہ سندھو جاسوکی گاؤں سے اور 23 سالہ عثمان ڈار سروکی سے تعلق رکھتے تھے، یہ چاروں دوست 13 مئی کو گلگت پہنچے تھے اور تین روز بعد لاپتا ہوگئے تھے۔ چاروں 16 مئی کو اسکردو جانا چاہتے تھے، پولیس اور ریسکیوٹیم کو چوبیس مئی کو سرچ آپریشن میں کام یابی ملی۔ ان کا تعلق پنجاب کے ضلع گجرات سے تھا اور رپورٹ کے مطابق ان کی کار اسکردو کے راستے میں کہیں تقریباً 500 فٹ گہری کھائی میں جا گری تھی۔
جون
یکم جون
کراچی میں فالٹ لائن زلزلے
کراچی میں کم شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا لیکن اہم بات یہ تھی کہ زلزلوں کا یہ سلسلہ 25 جون تک جاری رہا اور محکمۂ موسمیات کے مطابق اس دوران کم شدت کے 57 زلزلے ریکارڈ کیے گئے۔ ان زلزلوں کی شدت 1.5 سے 3.8 کے درمیان ریکارڈ کی گئی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلوں کا یہ سلسلہ لانڈھی فالٹ لائن کی سرگرمی کے باعث سامنے آیا اور یہ معمولی نوعیت کے جھٹکے تھے جو زلزلہ خیز علاقوں میں عام ہیں۔
نوجوان ٹک ٹاکر ثنا یوسف کا قتل
اسلام آباد میں ایک جنونی نوجوان نے معروف ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو قتل کردیا۔ ثنا یوسف کی عمر 17 سال تھی۔ ملزم ثنا یوسف سے اس کے گھر پر ملنے آیا تھا، اور اسی دوران اس نے ثنا یوسف کو دو گولیاں ماریں جس کے نتیجے میں نوجوان ثنا یوسف کی موت واقع ہوگئی۔ واقعے کے وقت خاتون کے دیگر اہل خانہ مارکیٹ گئے ہوئے تھے۔ مقتولہ کے سوشل میڈیا ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر تقریباً 8 لاکھ فالوورز اور انسٹاگرام اکاؤنٹ پر تقریباً 5 لاکھ فالوورز تھے۔ ثنا یوسف کے قتل میں ملوث ملزم کی شناخت عمرحیات عرف کاکا کے نام سے ہوئی جو خود بھی ٹک ٹاکر ہے اور مقتولہ سے دوستی کا خواہش مند تھا۔
یوکرین کا روسی فضائی اڈوں پر بڑا حملہ
آپریشن اسپائڈر ویب کے نام سے عالمی میڈیا نے یوکرین کی جانب سے روس میں فضائی اڈوں اور جنگی طیاروں کو نشانہ بنانے کی خبر بھی دی۔ اس کارروائی کو سیاسی مبصرین نے روس، یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سب سے ’خطرناک‘ اور ’شدید‘ حملہ قرار دیا۔ 117 ڈرونز اسمگل کر کے کیے گئے ان حملوں میں یوکرین کی جانب سے 40 سے زائد روسی بم بار طیاروں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا۔ میڈیا کے مطابق اس کی نگرانی خود یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کی اور یہ دعویٰ بھی سامنے آیا کہ اس حملے کے لیے ڈیڑھ سال تک منصوبہ بندی کی تھی۔
3 جون
ملیر جیل سے قیدی بھاگ نکلے
کراچی میں یکم جون کو کم شدت کے زلزلوں کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا اس میں ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کی خبر پاکستانی میڈیا میں بریکنگ نیوز کے طور پر نشر ہوتی رہی۔ زلزلے کے جھٹکوں کے دوران تین جون کو ملیر جیل سے 200 سے زائد قیدیوں کے فرار پر انتظامیہ اور پولیس افسران کی دوڑ لگ گئی۔ جلد ہی 78 سے زائد مفرور قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔ جیل سے بھاگنے کے دوران ایک قیدی ہلاک، اور دو زخمی بھی ہوئے تھے۔ جیل انتظامیہ کا کہنا تھا کہ زلزلے کے دوران نقصان سے بچنے کے لیے قیدیوں کو بیرکوں سے نکال کر کھلی جگہ بٹھایا گیا تھا اور زلزلے کے جھٹکے محسوس ہونے پر قیدیوں نے ہنگامہ آرائی شروع کردی تھی۔ اس وقت حکام نے کہا تھا کہ قیدیوں نے پولیس اہل کاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا جب کہ سرچ آپریشن مکمل کرنے کے بعد پولیس، رینجرز اور ایف سی نے ملیر جیل کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
10جون
آسٹریا میں اسکول میں فائرنگ سے ہلاکتیں
آسٹریا کے شہر گریز کے ہائی اسکول میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں 9 ہلاکتیں اور 28 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی جب کہ حملہ آور نے خود اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا۔ امریکا اور دوسرے ممالک میں اس طرح کے واقعات پہلے بھی پیش آتے رہے ہیں، لیکن یورپ میں کسی تعلیمی ادارے میں ایسے واقعات کی تعداد بہت کم ہے اور اسی لیے یورپی میڈیا میں اسے بڑی خبر کے طور پر دیکھا گیا۔ یہ افسوس ناک واقعہ آسٹریا کے دوسرے بڑے شہر کے بورگ ڈرائے شوٹسن گاسے ہائی اسکول میں پیش آیا۔ حملہ آور کی شناخت 22 سالہ لڑکے کے طور پر کی گئی ہے، جو سابق طالب علم بھی تھا۔ حملہ آور نے فائرنگ کے بعد اسکول کے واش روم میں گھس کر خودکشی کرلی تھی۔
ایئر انڈیا کا مسافر طیارہ شہری آبادی پر گر گیا
بھارت کی ریاست گجرات میں احمد آباد ایئرپورٹ کے قریب برطانیہ کے شہر لندن کے لیے اڑان بھرنے والا ایئرانڈیا کا مسافر طیارہ شہری آبادی پر گر کر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں 260 افراد ہلاک ہوگئے۔ طیارے میں 230 مسافر اور عملے کے 12 افراد سوار تھے۔ اس حادثے کے بعد جو ویڈیو وائرل ہوئی اس میں ایک مسافر کو معجزانہ طور پر زندہ دیکھا گیا جسے فوری طبی امداد کے لیے اسپتال پہنچا دیا گیا تھا۔ اس مسافر نے طیارہ کے زمین پر گرنے سے پہلے ایمرجنسی گیٹ سے چھلانگ لگا دی تھی۔ لندن جانے والے ایئرانڈیا کے بوئنگ 787 کے پائلٹ نے اڑان بھرتے ہی مے ڈے کی کال دی تھی۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ابتدائی ٹیک آف کے دوران طیارے کے دونوں انجن غیر متوقع طور پر بند ہوگئے۔ اس کے نتیجے میں جہاز کا زور بہت کم ہوا اور طیارہ تیزی سے نیچے اترا اور اسے حادثہ پیش آیا۔
13 جون
اسرائیل نے ایران پر فضائی حملہ کردیا
اسرائیل کی جانب سے ایران میں درجنوں جوہری اور عسکری اہداف کو نشانہ بنایا گیا جس نے دنیا کی توجہ حاصل کرلی اور ایرانی تنصیبات اور دوسری املاک تباہ ہونے کے علاوہ اہم شخصیات کے جاں بحق ہونے کی اطلاع آئی جس کی بعد میں تصدیق کی گئی۔ اسرائیل کی جانب سے کہا گیا کہ اس کی خواہش ایران کے جوہری پروگرام کا خاتمہ ہے جس کے بارے میں وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کا دعویٰ تھا کہ وہ جلد ہی ایٹم بم تیار کرنے کے قابل ہو جائے گا۔ دوسری طرف ایران نے اپنا مؤقف دہرایا کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور اس حملے کا جواب دیا جائے گا۔ اسرائیل کے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے بعد جو اطلاعات موصول ہوئیں ان میں ایران کے متعدد اعلیٰ فوجی افسر، جوہری سائنس داں اور عام شہری شہید ہوئے۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان فضائی حملوں میں اہداف کو نشانہ بنانے کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہا جب تک جنگ بندی نہیں ہوگئی۔
معرکہ حق کے شہدا اور زخمیوں کی تفصیلات جاری
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے معرکہ حق کے شہدا اور زخمیوں کی تفصیلات جاری کرتے بتایا کہ مادرِوطن کے تحفظ کے لیے 11 جوانوں نے اپنی جان قربان کی اور 78 اہل کار زخمی بھی ہوئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق جام شہادت نوش کرنے والوں میں بری فوج کے 6 اور فضائیہ کے 5 اہل کار شامل ہیں۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق بھارتی فوج نے 6 اور 7 مئی کو بلااشتعال حملے شروع کیے، بھارتی حملوں میں 40 عام شہری شہید ہوئے، جن میں 7 خواتین اور 15 بچے شامل تھے، بھارتی حملوں میں 27 بچے، 10 خواتین سمیت 121 افراد زخمی ہوئے۔ بیان میں کہا گیا کہ شہداء قوم کا فخر ہیں، شہداء کی قربانی جرات، جذبے اور حب الوطنی کی شان دار مثال ہے۔
14 جون
ایران نے اسرائیل پر میزائل داغ دیے
ایران نے اپنی جوہری تنصیبات اور میزائل سائٹس پر حملوں کے جواب میں اسرائیل پر 100 سے زائد بیلسٹک میزائل برسا دیے۔ ایران کے حملوں کے باعث تل ابیب سمیت اسرائیل کے تمام شہروں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ 14 جون کو ایرانی کارروائی کے بعد اسرائیل نے اپنے شہریوں کو بنکرز میں جانے کے احکامات جاری کیے۔ ایران نے ابتدا اسرائیل کی جانب 15 میزائل داغے، اور اسرائیلی دفاعی نظام نے انھیں فضا میں نشانہ بنانے کی کوشش کی جس سے شعلے اور آتش گیر ذرات کئی شہروں پر گرے۔ یروشلم میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں، اور خطرے کے سائرن بجتے رہے۔ اسرائیل کا دعویٰ تھا کہ ایران کے زیادہ تر میزائل فضائی دفاعی نظام نے تباہ کر دیے۔ ایرانی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ میزائل حملے صفد، تل ابیب، عسقلان، اشدود اور بیت شان سمیت پانچ مقامات پر گرے جب کہ اسرائیلی میڈیا نے چار دھماکوں کی خبر دی جن میں ایک اشدود اور ایک تل لخیش (مغربی یروشلم کے جنوب میں) شامل تھا تاہم اسرائیلی ملٹری سنسرشپ کی وجہ سے نقصانات کی مکمل تفصیل سامنے نہیں آسکی تھیں۔
22 جون
امریکی طیاروں کی ایرانی جوہری تنصیبات پر بم باری
امریکا بھی ایران کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں شامل ہوگیا اور امریکی طیاروں نے فردو، نطنز اور اصفہان میں جوہری تنصیبات پر بم باری کی۔ امریکا نے اسرائیل کا ساتھ دیتے ہوئے جنگ میں اپنے بی 2 بم بار طیاروں کے ذریعے تین جوہری تنصیبات (فردو، نطنز اور اصفہان) پر حملے کیے۔ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا تھا جب امریکا اور ایران کے مابین جوہری مذاکرات جاری تھے اور اسرائیل کے حملے سے صرف دو دن پہلے صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ایران کو حملہ کرنے سے پہلے ٹھوس مذاکرات کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیں گے تاہم ایسا نہیں ہوا۔
23 جون
آپریشن بشارتِ فتح
23 جون کی رات ایران نے آپریشن ’بشارت فتح‘ کے تحت عراق اور قطر میں امریکی اڈوں کو بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنایا۔ تاہم اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ایران نے امریکی اڈوں پر حملے کو آپریشن بشارت الفتح کا نام دیا آپریشن قطر اور عراق میں امریکی فوجی اڈوں کے خلاف شروع کیا گیا۔ ایران نے قطر میں امریکی فوجی اڈوں پر تباہ کن اور شدید میزائل حملے کیے۔ قطری حکام کے مطابق العدید پر داغے گئے میزائلوں کو روک لیا گیا اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اسی روز عراق میں موجود امریکی اڈوں پر بھی حملوں کی اطلاعات آئیں تاہم ایک امریکی اہلکار نے اس کی تردید کی تھی۔
امریکی صدر ٹرمپ کا اہم اعلان
ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل جنگ بندی کا اعلان کیا اور بتایا کہ ان ممالک کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے، جو 25 جون تک نافذ العمل ہو جائے گا۔ ٹرمپ نے اس تنازع کو ’’12 روزہ جنگ‘‘ قرار دیا۔ بعد میں ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی سمیت ایران اسرائیل جنگ رکوانے کا دعویٰ بھی کیا۔
دریائے سوات کئی زندگیاں نگل گیا
پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے سیاحتی مقام سوات میں ستائیس جون کو دریائے سوات میں ایک خاندان پر اس وقت قیامت ٹوٹ پڑی جب ایک بڑا سیلابی ریلہ آیا اور خاندان کے بچّے اور بڑے اس میں بہہ گئے۔ دریا میں طغیانی کے باعث گیارہ افراد جان سے گئے جب کہ تین افراد کو بچا لیا گیا۔ حکام کے مطابق ریلے میں پھنس جانے والے خاندان نے ایک ٹیلے پر کھڑے ہوکر امداد کا انتظار کیا، مگر فوری طور پر مقامی لوگ بھی ان کی مدد نہیں کرسکے اور پھر وہ سب سیلابی ریلے کی زد میں آ گئے۔ اس حادثے کے بعد ضلعی انتظامیہ کی جانب بتایا گیا کہ متاثرہ خاندان دریائے سوات کے کنارے ناشتہ کر رہا تھا اور بچّے دریا کے پانی میں تصویریں بنا رہے تھے کہ اچانک ایک بڑا سیلابی ریلہ آ گیا جس میں سب بہہ گئے۔ ہر سال گرمیوں کے موسم میں ہزاروں سیاح، بالخصوص پاکستان کے دیگر علاقوں سے، شمالی پاکستان کے پہاڑی اور برفانی علاقوں کا رخ کرتے ہیں اور غفلت کے باعث حادثات رپورٹ ہوتے ہیں۔ اس وقت چار افراد کو زندہ بچالیا گیا تھا۔ یہ خاندان ڈسکہ سے تعلق رکھتا تھا۔ یہ لوگ سوات بائی پاس کے مقام پر ناشتہ کے لیے رکے تھے جہاں یہ واقعہ پیش آیا۔