دھرنوں اور احتجاج نے سینما اور تھیٹر کا کاروبار مندا کردیا
جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو بھی رش نہ ملا، پروڈیوسر اور تھیٹر مالکان کو مالی نقصان
حکومت، فورسز کو حالات پر قابو پانے کیلیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں، شوبز حلقے فوٹو: فائل
پاکستان کے دارالحکومت میں جاری دھرنوں اور احتجاج کے باعث ملک بھر کے سینما گھروں اورتھیٹروں کے کاروبار شدید متاثر ہونے لگے ہیں۔
فلم بین اوراسٹیج ڈرامہ دیکھنے والے شائقین کی تعداد میں گزشتہ چند روز کے دوران حیرت انگیز کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ جمعہ، ہفتہ اور اتوار کے روز سینما گھروں اور تھیٹروں میں منافع بخش کاروبار ہوتا ہے، لیکن اس مرتبہ لوگوں کی تعداد انتہائی کم تھی جس کی وجہ سے امپورٹ قوانین کے تحت فلمیں امپورٹ کرنے والے اداروں، سینما گھروں اور اسٹیج ڈراموں کے پروڈیوسروں کے ساتھ ساتھ تھیٹرمالکان کوبھی مالی نقصان ہواہے۔ اس صورتحال پرشوبزکے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت اور سکیورٹی فورسزکو حالات پرقابوپانے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہیے ہیں۔
پہلے ہی لوگوں کے پاس تفریح کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ایسے میں فنون لطیفہ کے تمام شعبے ہر لمحہ اس کوشش میں رہتے ہیں کہ وہ لوگوں کو انٹرٹین کرسکیں لیکن اب صورتحال کے پیش نظر شوبز سے وابستہ لوگوں کو بھاری مالی نقصان کا سامنا ہے۔ حکومت پہلے ہی شوبز انڈسٹری کوکسی قسم کا ریلیف نہیں دیتی اور اس کے بعد اب جو بھاری مالی نقصان ہورہا ہے اس کا بھی کوئی ذمے دار نہ ہوگا۔
فلم بین اوراسٹیج ڈرامہ دیکھنے والے شائقین کی تعداد میں گزشتہ چند روز کے دوران حیرت انگیز کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ جمعہ، ہفتہ اور اتوار کے روز سینما گھروں اور تھیٹروں میں منافع بخش کاروبار ہوتا ہے، لیکن اس مرتبہ لوگوں کی تعداد انتہائی کم تھی جس کی وجہ سے امپورٹ قوانین کے تحت فلمیں امپورٹ کرنے والے اداروں، سینما گھروں اور اسٹیج ڈراموں کے پروڈیوسروں کے ساتھ ساتھ تھیٹرمالکان کوبھی مالی نقصان ہواہے۔ اس صورتحال پرشوبزکے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت اور سکیورٹی فورسزکو حالات پرقابوپانے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہیے ہیں۔
پہلے ہی لوگوں کے پاس تفریح کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ایسے میں فنون لطیفہ کے تمام شعبے ہر لمحہ اس کوشش میں رہتے ہیں کہ وہ لوگوں کو انٹرٹین کرسکیں لیکن اب صورتحال کے پیش نظر شوبز سے وابستہ لوگوں کو بھاری مالی نقصان کا سامنا ہے۔ حکومت پہلے ہی شوبز انڈسٹری کوکسی قسم کا ریلیف نہیں دیتی اور اس کے بعد اب جو بھاری مالی نقصان ہورہا ہے اس کا بھی کوئی ذمے دار نہ ہوگا۔